بلال بزاز
سرینگر ،سماج نیوز سروس: عام آدمی پارٹی ،کانگریس اور زمین پر موجود دیگر سیاسی جماعتیں فیصلہ کریں گی کہ کس طرح مؤثر طریقے سے بھارتیہ جنتا پارٹی کا مقابلہ کیا جائے کی بات کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ عمر عبد اللہ نے کہا کہ اگر انڈیا الائنس صرف پارلیمانی انتخابات کیلئے ہوتا تو اسے ختم کرنا بہتر ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ عام آدمی پارٹی دہلی میں پہلے دو بار کامیاب ہوئی تھی اس بار، ہمیں انتظار کرنا ہوگا اور دیکھنا ہوگا کہ دہلی کے لوگ کیا فیصلہ کرتے ہیں۔تفصیلات کے مطابق جموں میں میڈیا نمائندوں سے بات کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ عمر عبد اللہ نے کہا کہ انڈیا لائنس کے ساتھ کوئی وقت کی حد متعین نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس کی قیادت اور ایجنڈے کے بارے میں وضاحت کے فقدان پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگر یہ اتحاد ہے تو اسے ختم کر دینا چاہیے۔ جس کا مقصد صرف پارلیمانی انتخابات کیلئے ہے۔عمر عبداللہ نے کہا کہ عام آدمی پارٹی ، کانگریس، اور زمین پر موجود دیگر سیاسی جماعتیں فیصلہ کریں گی کہ کس طرح مؤثر طریقے سے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کا مقابلہ کیا جائے۔انہوں نے کہا ’’دہلی میں اسمبلی انتخابات کے بعد، انہیں تمام اتحاد کے اراکین کو میٹنگ کیلئے بلانا چاہیے۔ اگر یہ اتحاد صرف پارلیمانی انتخابات کے لیے تھا تو اسے ختم کر دینا چاہیے، ہم الگ الگ کام کریں گے۔ لیکن اگر اس کا مقصد اسمبلی انتخابات کیلئے بھی ہے تو ہمیں ایک ساتھ بیٹھ کر اجتماعی طور پر کام کرنا ہوگا۔ ‘‘ انہوں نے کہا ’’جہاں تک مجھے یاد ہے، اس کے لیے کوئی وقت کی حد مقرر نہیں کی گئی تھی۔ مسئلہ یہ ہے کہ ہندوستانی بلاک کا کوئی اجلاس نہیں بلایا جا رہا ہے۔ ‘‘ یہ دعوی کرتے ہوئے کہ مرکزی قیادت، پارٹی، یا مستقبل کی حکمت عملی (انڈیا بلاک میں) کے ایجنڈے کے بارے میں کوئی وضاحت نہیں ہے، انہوں نے کہا’’یہ اتحاد جاری رہے گا یا نہیں، یہ بھی واضح نہیں ہے‘‘۔عمر عبداللہ نے یہ بھی کہا کہ شاید دہلی کے انتخابات کے بعد انڈیا بلاک کے ممبران کو میٹنگ کے لیے بلایا جائے گا، اور ایک وضاحت سامنے آئے گی۔اگلے ماہ ہونے والے دہلی انتخابات سے قبل عام آدمی پارٹی کی حمایت میں اضافے کے بارے میں ایک اور سوال کا جواب دیتے ہوئے عبداللہ نے کہا’’میں اس وقت اس بارے میں کچھ نہیں کہہ سکتا کیونکہ دہلی کے انتخابات سے ہمارا کوئی تعلق نہیں ہے۔ عام آدمی پارٹی، کانگریس اور زمین پر موجود دیگر سیاسی جماعتیں فیصلہ کریں گی کہ بی جے پی کا مضبوطی سے مقابلہ کیسے کیا جائے‘‘۔یہ بتاتے ہوئے کہ عاپ دہلی میں پہلے دو بار کامیاب ہوئی تھی عمر عبداللہ نے کہا’’اس بار، ہمیں انتظار کرنا ہوگا اور دیکھنا ہوگا کہ دہلی کے لوگ کیا فیصلہ کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا ’’ہم میں سے بہت سے لوگ پہلے بھی اس ایوان کے ممبر رہ چکے ہیں، لیکن یہ تب تھا جب جموں و کشمیر ایک ریاست تھی۔ آج کا نظام مختلف ہے۔ ہمیں یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ ہم کس طرح کام کرنے جا رہے ہیں اور اس اسمبلی کے اختیارات کیا ہیں۔ ‘‘ وزیر اعلیٰ نے یہ بھی کہا کہ اس نظام کے طریقہ کار سے سب کو واقف کرانے کے لیے اسپیکر نے اورینٹیشن پروگرام کا انعقاد کیا ہے۔