تہران ،مشہور ایرانی اداکارہ اور حقوق نسواں کی کارکن ترانہ علی دوستی کو ہفتے کے روز ایران میں احتجاجی تحریک کی حمایت کرنے کی پاداش میں گرفتار کرلیا گیا۔ یاد رہے ایران میں احتجاجی تحریک اپنے چوتھے مہینے میں داخل ہوچکی ہے۔ہدایت کار اصغر فرہادی کی متعدد فلموں میں اپنے کرداروں کے لیے معروف ایرانی اداکارہ نے اپنے انسٹا گرام اکاؤنٹ سے کئی مرتبہ 16 ستمبر سے شروع ہونےوالی احتجاجی تحریک کی حمایت کا اعلان کیا تھا۔خبر رساں ادارے ’’تسنیم‘‘اپنے ٹھکانے کی تفصیلات بتائے بغیر کہا کہ ترانہ علی کو غلط معلومات اور مواد شائع کرنے اور افراتفری پھیلانے کے لیے حالیہ اقدامات کی وجہ سے گرفتار کیا گیا ہے۔8 دسمبر کو اداکارہ نے احتجاجی تحریک میں شریک پہلے کارکن محسن شکاری کو پھانسی دئیے جانے کے رد عمل میں حکام کی مذمت کی تھی اور انسٹا گرام پر کہا تھا کہ ” کیا کوئی بھی بین الاقوامی ادارہ اس خون کی ہولی کو جو انسانیت کی توہین ہے مانیٹر کر رہا ہے‘‘نومبر میں ترانہ علی نے اپنے ملک میں رہنے اور اپنے حقوق کے دفاع کے لیے ضروری "قیمت ادا کرنے” اور مظاہروں کے دوران ہلاک یا گرفتار ہونے والوں کے خاندانوں کی مدد کرنے کیلئے کام کرنے سے رکنے کا وعدہ کیا تھا۔علی دوستی کا شمار نوعمری سے ہی ایرانی سنیما کی نمایاں ترین شخصیات میں ہوتا ہے۔ انھوں نے سعید روستائی کی فلم "لیلیٰ اینڈ ہر برادرز” میں اداکاری کی جو اس سال کانز فیسٹیول میں نمائش کے لیے پیش کی گئی۔حکام نے احتجاج کی موجودہ لہر سے پہلے ہی ایرانی سنیما کی متعدد شخصیات کو گرفتار کر لیا تھا، جیسے ہدایت کار محمد رسولوف اور جعفر پناہی کو گرفتار کیا گیا اور وہ اب تک نظر بند ہیں۔عدالتی حکام کے مطابق ستمبر کے وسط سے، ہزاروں ایرانیوں اور تقریباً 40 غیر ملکیوں کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔ مظاہروں کے سلسلے میں 2 ہزار سے زیادہ افراد پر فرد جرم عائد کی گئی ہے۔ ان مظاہروں کے سلسلے میں تئیس سال کی عمر کے دو افراد کو پھانسی بھی دی جا چکی ہے۔