تہران (ہ س)۔ایران نے اتوار کو اپنے انفراسٹرکچر پر ایک بڑا سائبر حملہ پسپا کر دیا، یہ بات ملک کی انفراسٹرکچر کمیونیکیشن کمپنی کے سربراہ نے کہی۔ ہفتے کے دن ایک طاقتور دھماکے سے اس کی اہم ترین کنٹینر پورٹ کو نقصان پہنچا اور تہران کے متنازعہ جوہری پروگرام پر امریکہ کے ساتھ مذاکرات کا ایک اور دور منعقد ہوا جس کے ایک دن بعد یہ بیان سامنے آیا ہے۔نیم سرکاری خبر رساں ادارے تسنیم کے مطابق بہزاد اکبری نے پیر کو مزید تفصیل بتائے بغیر کہا، "ملک کے بنیادی ڈھانچے کے خلاف ایک وسیع ترین اور پیچیدہ سائبر حملے کی نشاندہی ہوئی اور احتیاطی تدابیر اختیار کی گئیں۔تہران اور واشنگٹن نے ہفتے کے روز عمان میں جوہری مذاکرات کا تیسرا دور مکمل کیا۔ اسی دن ایران کی سب سے بڑی بندرگاہ بندر عباس ایک بڑے دھماکے سے لرز اٹھی جس کی وجہ تاحال معلوم نہیں ہو سکی۔شبہ تھا کہ بندرگاہ پر موجود کیمیکلز کی وجہ سے یہ دھماکے ہوا تاہم اس کی صحیح وجہ واضح نہیں ہو سکی۔ ایران کی وزارتِ دفاع نے بین الاقوامی میڈیا کی ان اطلاعات کی تردید کی کہ دھماکے کا تعلق میزائلوں کے لیے استعمال ہونے والے ٹھوس ایندھن کے غلط استعمال سے ہو سکتا ہے۔ایران ماضی میں اپنے دشمن اسرائیل پر سائبر حملوں میں ملوث ہونے کا الزام لگاتا رہا ہے۔ اسرائیل کے وزیرِ اعظم بنجمن نیتن یاہو نے اتوار کو کہا، ایران کا جوہری ڈھانچہ مکمل طور پر ختم کر دینا چاہیے اور صرف جوہری ہتھیاروں کی ترقی کو روکنے تک محدود نہ رہا جائے۔تہران کے مطابق 2021 میں ایرانی پیٹرول سٹیشنوں پر ایک بڑا سائبر حملہ ممکنہ طور پر اسرائیل نے کیا تھا۔ 2023 میں اسی طرح کے لیکن وسیع سائبر حملے میں تقریباً 70 فیصد پیٹرول سٹیشن مت?ثر ہوئے۔ "پریڈیٹری سپیرو” نامی ایک گروپ نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے اسے "خطے میں اسلامی جمہوریہ اور اس کی پراکسیز کی جارحیت” کا انتقام قرار دیا تھا۔












