ماسکو، روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کی جانب سے یوکرین کے حوالے سے مذاکرات کی پیش کش کرنے کے ایک دن بعد وزیر خارجہ سرگئی لاروف نے کہا ہے کہ یوکرین، ماسکو کے مطالبات کو تسلیم کرے ورنہ یہ معاملہ روسی افواج دیکھیں گی۔غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق یوکرین اور اس کے مغربی اتحادی ممالک نے پوتن کی جانب سے مذاکرات کی پیش کش مسترد کردی تھی، ماسکو مسلسل مطالبہ کر رہا ہے کہ کیف ملک کے پانچویں حصے پراس کی فتح کو تسلیم کرے ۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ کیف کہتا ہے کہ وہ اس وقت تک مقابلہ کرے گا جب تک روس یہاں سے چلا نہیں جائے گا۔روس کی سرکاری نیوز ایجنسی نے وزیر خارجہ سرگئی لاروف کے حوالے سے بتایا کہ ہماری تجویز ہے کہ خطے میں دہشت گردوں کا خاتمہ کیا جائے ، جو روس کی سیکیورٹی کے لیے خطرہ ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہمارا نکتہ بہت سادہ ہے ، اپنے اچھے کے لیے ان پر عمل کریں، ورنہ یہ معاملہ روس کی افواج دیکھیں گی۔روسی صدر ولادیمیر پوتن نے رواں سال 24 فروری کو یوکرین پر حملہ کرتے ہوئے اسے ‘خصوصی آپریشن’ قرار دیا تھا، تاکہ یوکرین کو غیر مسلح اور نازیوں سے پاک کیا جائے جسے وہ روس کے لیے خطرہ کہتا ہے ۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ کیف اور مغرب کے مطابق پیوٹن نے حملہ محض زمین پر قبضہ حاصل کرنے کے لیے کیا، امریکہ اور اس کے اتحادی ممالک نے روس پر سخت پابندیاں عائد کی ہیں اور یوکرین حکومت کی مدد کے لیے اربوں ڈالر بھیجے ہیں۔رپورٹ کے مطابق گزشتہ ہفتے یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی کے واشنگٹن کے دورے پر امریکہ نے فوجی امداد کے لیے مزید ایک ارب 85 کروڑ ڈالر کا اعلان کیا تھا، جس میں پیٹروئٹ فضائی دفاعی نظام منتقل کرنا بھی شامل ہے ۔روسی وزیر خارجہ سرگئی لاروف نے مزید کہا کہ یہ کسی سے بھی پوشیدہ نہیں ہے کہ امریکہ اور اس کے اتحادی نیٹو کا اسٹریٹجک مقصد روس کو نمایاں طور پر کمزور یا تباہ کرنا ہے ۔انہوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ روس اور امریکہ معمول کے روابط کو برقرار نہیں رکھ سکتے ، اس کے لیے انہوں نے امریکی صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ کو موردِ الزام ٹھہرایا۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ ماسکو نے اپنی پڑوسی ملک پر قبضہ کرنے کا منصوبہ بنایا تھا، یہ جنگ اب گیارہوں مہینے میں داخل ہوچکی ہے ، کافی لوگ سمجھتے ہیں کہ روس کو جنگ کے میدان میں شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا ہے ۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ تازہ ترین حملے سے روسی فضائی دفاعی نظام میں خامیاں ظاہر ہوئی ہیں، کہا جارہا ہے کہ یوکرین کے ڈرون روس کے سیکڑوں کلومیٹر علاقے میں چلے گئے تھے جس کے سبب اس کی اسٹریٹجک بمباری والی جگہ پر شدید مہلک دھماکے ہوئے تھے ۔