واشنگٹن(ہ س)۔امریکی ریاست ٹیکساس میں متاثرہ خاندانوں نے وسطی علاقے میں واقع "کیمپ میسٹِک” کے تباہ شدہ مقام پر پانی میں ڈوبے ملبے اور خالی جھونپڑیوں میں لاپتا افراد کی تلاش شروع کی۔ یہ لڑکیوں کا یک سمر کیمپ تھا، جو اچانک آنے والے شدید سیلاب میں مکمل طور پر تباہ ہو گیا۔ سیلاب نے کئی گھروں کو ان کی بنیادوں سے اکھاڑ دیا اور کم از کم 82 افراد کی جان لے لی۔امدادی ٹیمیں سخت زمینی حالات، اونچے پانی اور زہریلی آبی سانپوں جیسی رکاوٹوں کے باوجود لاپتا افراد کی تلاش جاری رکھے ہوئے ہیں۔ ان میں کیمپ کی دس لڑکیاں اور ایک مشیر بھی شامل ہیں۔یہ پہلا موقع ہے جب ریاستی گورنر گریگ ایبٹ نے تصدیق کی ہے کہ پورے ٹیکساس میں 41 افراد اب تک با ضابطہ طور پر لاپتا ہیں، اور یہ تعداد مزید بڑھنے کا خدشہ ہے۔کیر کاؤنٹی، جہاں کیمپ میسٹِک اور دیگر نوجوانوں کے کیمپ واقع ہیں، وہاں مقامی شیرف لیری لیتھا کے مطابق اب تک 68 لاشیں ملی ہیں، جن میں 28 بچے شامل ہیں۔ گورنر ایبٹ نے ایک پریس کانفرنس میں بتایا کہ ہمسایہ کاؤنٹیوں میں بھی مزید 10 اموات ریکارڈ کی گئی ہیں۔امدادی ٹیمیں پوری کوششیں کر رہی ہیں کہ سیلاب میں بہہ جانے والے درجنوں لاپتا افراد کو تلاش کیا جا سکے، جبکہ محکمہ موسمیات نے مزید سیلاب کے خطرے کی تنبیہ جاری کی ہے۔پیر کے روز وسطی ٹیکساس کے کئی علاقوں میں سیلاب سے متعلق انتباہات بدستور قائم رہے۔ نائب گورنر ڈین پاتریک نے خبردار کیا کہ موسلا دھار بارشیں مزید سیلاب کا سبب بن سکتی ہیں۔ انھوں نے فوکس نیوز سے گفتگو میں کہا بدقسمتی سے ہم مزید ہلاکتوں کی توقع کر رہے ہیں۔قومی موسمیاتی ادارے نے بھی خبردار کیا ہے کہ گرج چمک کے ساتھ جاری بارش وسطی ٹیکساس میں پہلے سے بھیگی ہوئی زمینوں پر مزید سیلاب کا باعث بن سکتی ہے۔سیلاب کا آغاز جمعہ کے روز ہوا، جب چند گھنٹوں میں اتنی بارش ہوئی جتنی عام طور پر کئی مہینوں میں ہوتی ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ سیلاب کی رفتار اور سطح دونوں چونکا دینے والے تھے۔ادھر، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ٹیکساس میں بڑی آفت” کی حالت کا اعلان کیا ہے، جس کا مطلب ہے کہ ریاست کو اضافی وفاقی امداد فراہم کی جائے گی۔ٹیکساس کی ایمرجنسی مینجمنٹ ایجنسی کے سربراہ نِم کِڈ نے بتایا کہ فضائی، زمینی اور آبی امدادی ٹیمیں گواڈالوپے دریا کے ساتھ ساتھ لاپتا افراد یا لاشوں کی تلاش میں مسلسل سرگرم ہیں۔ انھوں نے کہا: ہم اپنی تلاش اس وقت تک جاری رکھیں گے جب تک کہ تمام لاپتا افراد مل نہ جائیں۔