تیل ابیب:اسرائیلی میڈیا نے اطلاع دی ہے کہ مصر نے حماس کو ایک جامع معاہدے کی پیشکش کی ہے جس میں حماس کی جانب سے تمام اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی اور اپنے ہتھیار ڈالنے کے بدلے میں غزہ پٹی میں جنگ بندی اور فلسطینی قیدیوں کی رہائی شامل ہے۔ اسرائیل کی سرکاری نشریاتی کارپوریشن نے بتایا کہ حماس کا ایک وفد قاہرہ پہنچا ہے تاکہ ایک نئے اقدام پر بات کی جا سکے جس میں ایک جامع معاہدہ شامل ہے جس کے تحت 50 اسرائیلی (زندہ اور مردہ) یرغمالیوں کی رہائی کے بدلے میں حماس کے ہتھیار ڈالنے کی شرط ہے۔نشریاتی ادارے کے مطابق ثالثوں نے حماس کو ایک نیا اقدام پیش کیا ہے جو ایک جامع معاہدہ ہے جس میں تمام یرغمالیوں کی رہائی، خواہ وہ زندہ ہوں یا مردہ، کے بدلے میں فلسطینی سکیورٹی قیدیوں کی رہائی اور حماس کے ہتھیار ڈالنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ اسرائیلی نشریاتی ادارے کے مطابق اس نئے اقدام میں غزہ سے اسرائیلی فوج کے انخلا کا ایک نیا منصوبہ شامل کیا گیا ہے جس کی نگرانی عرب اور امریکی مشترکہ طور پر کریں گے تاکہ حماس کے ہتھیاروں کے معاملے اور غزہ کے انتظام کی شکل کے لیے ایک مستقل حل تلاش کیا جا سکے۔نئے اقدام کی روشنی میں حماس کو اپنی فوجی شاخ کی سرگرمیوں کو منجمد کرنے اور اپنے ہتھیار ڈالنے کا وعدہ کرنا ہوگا جس کے لیے بین الاقوامی ثالثوں کی ضمانتیں ہوں گی۔
نشریاتی ادارے نے مزید کہا کہ اس کے ساتھ ہی مستقل جنگ بندی کے معاہدے تک پہنچنے کے لیے مذاکرات جاری ہیں۔ ادارے نے دعویٰ کیا کہ اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو اب جزوی معاہدوں کی تلاش میں نہیں ہیں اور انہوں نے جنگ کو جلد ختم کرنے کے لیے غزہ پر کنٹرول حاصل کرنے کے لیے فوجی کارروائیوں کو تیز کرنے کا اعلان کیا ہے۔نشریاتی ادارے نے اس یقین کی طرف بھی اشارہ کیا کہ مذاکراتی ٹیم اور ثالث دونوں فریقوں کے درمیان موجود خلیج کو ختم کر سکتے ہیں اور بتایا کہ نیتن یاہو نے آخری دور کے مذاکرات میں حماس کی شرائط کو اسرائیل کے لیے ہتھیار ڈالنے کی شرائط قرار دیا تھا جس کی وجہ سے اس وقت کوئی معاہدہ نہیں ہو سکا تھا۔ اسی تناظر میں نشریاتی ادارے نے غزہ کی پٹی میں قیدیوں کے تبادلے اور جنگ بندی کے معاہدے تک پہنچنے کے لیے مذاکرات میں پیشرفت کے امکان کے بارے میں اسرائیلی مذاکراتی ٹیم کے اندر اختلافات کا انکشاف کیا ہے۔نشریاتی ادارے نے نامعلوم باخبر ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ جزوی معاہدے کی پیشکش ہونے کی صورت میں بھی مذاکرات میں پیشرفت کے امکان کے بارے میں اسرائیلی مذاکراتی ٹیم کے اندر اختلافات موجود ہیں۔ ذرائع نے اس مرحلے پر پیشرفت حاصل کرنے کے امکان کے بارے میں مذاکراتی ٹیم کے ارکان کے درمیان رائے کے اختلافات کی نشاندہی کی ہے۔نشریاتی ادارے نے ان اختلافات کی نوعیت کے بارے میں مزید تفصیلات نہیں بتائیں جبکہ اس نے حماس کے ایک وفد کے قاہرہ پہنچنے کی طرف اشارہ کیا تاکہ ایک نئے اقدام پر بات کی جا سکے جس میں حماس کے پاس موجود 50 قیدیوں کی رہائی اور اس کے ہتھیار ڈالنے کا جامع معاہدہ شامل ہے۔