نئی دہلی: اس مہینے کی 27 تاریخ سے انڈیا سے امریکہ جانے والی مصنوعات پر 50 فیصد کی محصولات کا نفاذ ہونے والا ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حال میں جن ملکوں پر ٹیرف نافذ کیے، یہ ان میں سب سے زیادہ شرح والی ٹیرف میں سے ہے۔امریکہ نے انڈیا کی برآمدات پر پہلے صرف 25 فیصد ٹیرف نافذ کیا لیکن بعد میں انڈیا کے روس سے تیل خریدنے کی سزا کے طور پر 25 فیصد مزید ٹیرف عائد کیا۔یہی نہیں انڈیا سے تجارتی معاہدے کے لیے جو بات چیت چل رہی تھی وہ بھی امریکہ نے غیر معینہ مدت کے کے لیے ملتوی کر دی۔ دونوں ملکوں کے بہترین تعلقات کے پس منطر میں امریکہ کے ان سخت اقدامات کے لیے انڈیا قطعی تیار نہیں تھا۔امریکہ انڈیا کا سب سے بڑا تجارتی پارٹنر ہے۔ دونوں ملکوں کے درمیان تقر یباً 133 ارب ڈالر کی تجارت ہوتی ہے۔ انڈیا اربوں ڈالر کے ملبوسات، ہیرے موتی، جواہرات، ادویات اور الیکٹرانکس کا ساز وسامان امریکہ برآمد کرتا ہے۔ٹیرف کے نفاذ سے ان شعبوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ نئے آرڈر معطل کر دیے گئے ہیں، لاکھوں ملازمتوں پر خطرے کے بادل منڈلا رہے ہیں۔امریکہ کا رویہ مزید سخت ہوتا جا رہا ہے۔ اس کا کہنا ہے انڈیا روس سے تیل خرید کر اسے پوری دنیا میں فروخت کر کہ نہ صرف منافع کما رہا ہے بلکہ وہ روس کے جنگی مشین کو طاقت فراہم کر رہا ہے۔
امریکہ نے انڈیا سے کہا ہے کہ ’وہ روس سے تیل خریدنا بند کر دے ورنہ اس کے خلاف مزید اقدامات کیے جا سکتے ہیں۔‘انڈیا کے وزیر اعظم نریندر مودی نے گذشتہ ایک عشرے میں امریکہ سے قریبی تعلقات کی کوشش میں اس پر انحصار بہت زیادہ بڑھا دیا تھا۔سنہ 2020 میں مشرقی لداخ کے گلوان خطے میں چین اور انڈیا کے فوجیوں کے درمیان خونریز جھڑپ کے بعد دونوں ملکوں کے تعلقات بہت تلخ ہو گئے تھے۔ امریکہ سے قربت حاصل کرنے کی کوشش میں اس پورے عرصے میں انڈیا کے چین سے تعلقات انتہائی تلخ رہے۔یہی نہیں ایک مرحلے پر انڈیا نے اپنے سب سے قریبی دوست ملک روس کو بھی نظر انداز کرنا شروع کر دیا تھا لیکن اب اچانک چین سے تعلقات بہتری کی طرف بڑھتے ہوئے محسوس ہو رہے ہیں۔تجزیہ کار نروپما سبرامنین کہتی ہیں ’گلوان کے ٹکراؤ کے بعد وزیر اعظم کے منھ سے چین کا نام نہیں نکلتا تھا۔ ان کے منھ پر کبھی شی جن پنگ کا نام نہیں آتا تھا۔ پانچ سال بعد انھوں نے چین کا نام لیا۔ انھوں نے کہا کہ وہ اس مہینے کے اواخر میں ایس سی او کے سربراہی اجلاس کے دوران صدر شی جن پنگ سے ملاقات گے۔اس ہفتے کے اوائل میں چین کے وزیر خارجہ وانگ یی انڈیا کے دورے پر آئے۔ انھوں نے اپنے انڈین ہم منصب ایس جے شنکر کے علاوہ قومی سلامتی کے مشیر اجیت ڈوبھال سے تجارت کی بحالی اور سرحدی تنازعات کے پہلوؤں پر تفصیلی مذاکرات کیے۔ دونوں ملکوں نے تعلقات معمول پر لانے کے لیے نایاب معدنیات، فرٹیلائزر اور دوسرے ساز وسامان کی سپلائی بحال کرنے اور جلد ہی دونوں ملکوں کے درمیان براہ راست پروازیں اور ویزوں کے اجرا کے حوالے سے کام کرنے پر اتفاق کیا۔ اس کے علاوہ سرحدی معاملات کو جلد حل کرنے کی بھی بات کی گئی۔کچھ دن پہلے اجیت ڈوبھال ماسکو کے دورے پر تھے۔