انقرہ (یو این آئی) ترک وزیر برائے توانائی و قدرتی وسائل، الپ ارسلان بائراکتار نے اعلان کیا ہے کہ عراق-ترکیہ پائپ لائن کے ذریعے تیل کی ترسیل ہفتے کی صبح دوبارہ شروع ہو گئی ہے۔بائراکتارنے ترک سوشل میڈیا پلیٹ فارم این ایس سوسیال پر کہا کہ یہ پائپ لائن 6 فروری 2023 کے زلزلوں کے بعد بند کر دی گئی تھی، جبکہ ترک ریاستی پائپ لائن آپریٹر بوتش نے اس کی اکتوبر 2023 میں دوبارہ فعال کرنے کے لیے مرمت کردی تھی۔عراقی سرکاری خبر رساں ایجنسی اینا نے بھی ہفتے کے روز اعلان کیا کہ شمالی عراق کی کرد ی علاقائی انتظامیہ (کے آر جی) کے تیل کے ذخائر سے تیل کی برآمدات دوبارہ شروع ہو گئی ہیں۔عربیل میں قائم روداو ٹی وی نے رپورٹ کیا ہے کہ فشخابور آئل فیلڈ میں تیل کی برآمدات کے آغاز میں کے آر جی کے وفد، عراقی مرکزی حکومت، اور تیل کمپنیوں نے شرکت کی۔جمعرات کو عراقی وزیر اعظم محمد شیاع السودانی نے کہا کہ کے آر جی کے علاقے میں موجود ذخائر سے نکالا گیا تیل عراق-ترکیہ پائپ لائن کے ذریعے برآمد کیا جائے گا۔السودانی نے امریکی سوشل میڈیا کمپنی ایکس کے ذریعے کہا، "آج ہم نے ایک تاریخی معاہدہ کیا ہے جس کے تحت وفاقی وزارت عراق کے کردی علاقے کے ذخائر سے نکالا گیا خام تیل وصول کر کے اسے عراق-ترکیہ پائپ لائن کے ذریعے برآمد کرے گی۔”کے آر جی نے پہلے اعلان کیا تھا کہ مقامی اور غیر ملکی کمپنیوں کے ساتھ معاہدے کیے گئے ہیں تاکہ تیل کی برآمدات شروع کی جا سکیں، اور عراقی وزارت تیل کے فیصلے کا انتظار کیا جا رہا تھا تاکہ تیل کی ترسیل جلد از جلد شروع کی جا سکے۔