جدہ:امریکہ اور برطانیہ میں سعودی عرب کے سابق سفیر شہزادہ ترکی الفیصل نے اتوار کے روز خبردار کیا ہے کہ قطر پر حالیہ اسرائیلی حملے کے بعد خلیجی ریاستوں کی سلامتی کو ایک ناپسندیدہ ریاست” سے خطرہ ہے۔شہزادہ ترکی نے قطر پر اسرائیلی حملے کو "ظالمانہ” قرار دیا اور خلیجی ریاستوں سے مطالبہ کیا کہ وہ سلامتی کے حوالے سے اپنے نکتۂ نظر پر نظرِ ثانی کریں۔ریاض میں عرب نیوز کی گولڈن جوبلی کے موقع پر ڈین آف ایمبیسیڈرز گالا ڈنر سے خطاب کرتے ہوئے شہزادہ ترکی نے کہا: "یہ حملہ تمام خلیجی ریاستوں کے لیے ایک یاد دہانی ہے کہ ناپسندیدہ ریاست کو بین الاقوامی تعلقات اور کسی قانون یا قاعدے کی پرواہ نہیں ہے۔”انہوں نے مزید کہا: "یہ حملہ چشم کشا ہے کہ اسرائیل کی طرف سے خطرات پر اتحادوں کی نیک نامی اور اعتبار پر سوال کیا جائے۔ یہ تقاضہ کرتا ہے کہ ہماری ریاستیں خطرات کی نوعیت پر نظرِ ثانی اور ہر طرح سے اپنی سلامتی کے تحفظ کے لیے تزویری حکمتِ عملی کو از سرِ نو تشکیل دیں۔ اسرائیل کو ہاتھ کھولنے کی اجازت نہ دی جائے۔”اتوار کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے شہزادہ ترکی نے عرب نیوز کے قیام کی یاد تازہ کی جس میں انہوں نے 1975 میں معاونت کی تھی اور اخبار کے عملے کو اس کی 50 ویں سالگرہ پر مبارکباد دی۔اپنی تقریر میں انہوں نے اسرائیل-فلسطین امن عمل اور عالمی برادری بالخصوص امریکہ کے کردار پر بھی بات کی۔انہوں نے کہا، "مجھے یقین ہے کہ وسیع تر شرقِ اوسط سے زیادہ ہماری دنیا کے کسی بھی خطے کو بین الاقوامی غیر یقینی صورتِ حال کے اثرات محسوس نہیں ہوئے۔ اس مسلسل صورتِ حال کا ذمہ دار کون ہے، یہ ایک کھلا سوال ہے البتہ جبکہ خطے کے ممالک اور رہنماؤں کی ایک ذمہ داری ہے لیکن امریکہ کا اس ذمہ داری میں سب سے بڑا حصہ ہے۔””ہم امریکہ کو ایماندار ثالث کے کردار سے اسرائیل کے کٹر اتحادی کے کردار کا رخ کرتے ہوئے دیکھ رہے ہیں۔ فلسطین پر اسرائیلی قبضے اور غزہ اور مغربی کنارے پر حالیہ اسرائیلی نسل کشی کے حوالے سے امریکہ جو صریح دوہرا معیار اختیار کیے ہوئے ہے، اس کے نہ صرف عرب بلکہ دنیا کے تمام لوگ واضح طور پر گواہ ہیں۔””جیسا کہ صدر ٹرمپ امن ساز بننا چاہتے ہیں تو انہیں ماضی کی غلطیوں کو درست کرنا چاہیے جو امریکہ نے اپنے دوستوں اور اتحادیوں کے امن و سلامتی کے لیے کی ہیں۔”شہزادہ ترکی نے دو ریاستی حل کے لیے حالیہ پیش رفت کا خیرمقدم کیا جو سعودی عرب اور فرانس کے سفارتی دباؤ کا نتیجہ ہے۔ انہوں نے اسرائیلی حکومت اور اس کے حامیوں کے ان الزامات پر جوابی وار کیا کہ فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنا حماس کے لیے انعام ہے۔انہوں نے کہا، "فلسطینی عوام کو ان کی اپنی ریاست کے ناقابلِ تنسیخ حق سے محروم کرنا کتنا بڑا دھوکہ اور شیطانی دعویٰ ہے۔ یہ فلسطین پر 80 سال پرانا اسرائیلی استعماری قبضہ اور فلسطینی عوام کو ان کے حق خودارادیت سے انکار ہے۔ قابض فوج کے علاوہ اس کے خلاف کوئی مزاحمت نہیں ہے۔”