تل ابیب:اسرائیلی سرکاری نشریاتی ادارے کان نے بدھ کے روز خبر دی ہے کہ اسرائیل نے چار قیدیوں کی لاشوں کی واپسی کے بعد غزہ اور مصر کے درمیان رفح راہداری کھولنے اورغزہ میں انسانی امداد کی منتقلی کی اجازت دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ اسرائیل نے حماس کے خلاف منصوبہ بند اقدامات کو منسوخ کر دیا ہے جس میں امدادی ٹرکوں کی تعداد نصف کرنا بھی شامل ہے۔ رفح کو بند رکھنے کا پہلا فیصلہ اس وقت کیا گیا تھا جب حماس نے امریکی ثالثی میں بنائے گئے جنگ بندی کے نئے معاہدے کے تحت قیدیوں کی لاشیں حوالے نہیں کی تھیں اور کہا تھا کہ لاشوں کا پتہ لگانا مشکل ہے۔ اسرائیل کو سرحد کے پاس فلسطینی حصے میں ٹرکوں سے امداد اتارنے کی ضرورت ہے ، جہاں اسے اقوام متحدہ اور پہلے سے ہی غزہ میں موجود امدادی گروپوں کو جمع کرنا ہوگا۔ یونیسیف کے ترجمان ریکارڈو پائرس نے کہا کہ ہمیں تمام راہداریوں کو کھولنے کی ضرورت ہے رفح جتنا زیادہ بند رہے گا غزہ کے لوگوں کے لئے مصائب بڑھتے جائیں گے ۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پیر کے روز غزہ کے خلاف اسرائیلی جنگ کے خاتمے کا اعلان کرتے ہوئے آخری زندہ بچنے والے اسرائیلی قیدیوں کا فلسطینی قیدیوں کا تبادلہ کیا گیا ہے، جس سے یہ توقع بڑھ گئی ہے کہ امدادی سامان فوری طور پر غزہ میں بھیج دیا جائے گا، جہاں عالمی بھوک کی نگرانی کرنے والے ادارے نے خبردار کیا ہے کہ لاکھوں افراد کو فاقہ کشی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ آئی سی آر سی کے ترجمان کرسچن کارڈن نے منگل کو جنیوا میں صحافیوں کو بتایا کہ ہم اب بھی صرف چند ٹرکوں کو آتے ہوئے دیکھ رہے ہیں جبکہ بڑی تعداد میں ہجوم ان ٹرکوں کے قریب آ رہا ہے جو انسانی معیار کے مطابق نہیں ہے۔” اقوام متحدہ کے عالمی غذائی پروگرام نے منگل کے روز کہا کہ وہ ہفتے کے آخر سے اب تک 137 ٹرک لے کر آیا ہے۔ ڈبلیو ایف پی کے مطابق امدادی ادارے غزہ شہر میں لوگوں کو تیزی سے رسد میں اضافہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں ، جہاں 400،000 افراد کو کئی ہفتوں سے امداد نہیں ملی ہے۔