کابل:افغانستان میں برسر اقتدار طالبان حکومت میں اختلافات بڑھ گئے اور ایک دوسرے پر الزام تراشیاں کرنے لگے۔ افغان میڈیا رپورٹس کے مطابق گزشتہ دنوں افغان وزیر داخلہ سراج الدین حقانی نے پکتیکا کا دورہ کیا جہاں انہوں نے مقامی قبائل سے ملاقاتیں کیں اور خطاب بھی کیا۔ افغان وزارت داخلہ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق وزیر داخلہ نے خود کو انتشار سے بچانے، حکومت اور عوام کے اتحاد کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ ہمیں ماضی میں جہادی دور کی طرح متحد ہونا چاہیے اور ذاتی مفادات پر قومی مفادات کو ترجیح دینا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ افغانوں کے لیے مذہب اور وطن دونوں اہم ہیں، مضبوط اسلامی عقیدے کے ساتھ ملک کی ترقی کے لیے مل کر کام کرنا چاہیے۔ ان کا کہنا تھاکہ عوام کو نرمی کے ساتھ اسلامی اقدار کا احترام کرنے کی طرف راغب کرنا چاہیے۔ دوسری جانب افغان میڈیا کا کہنا ہے کہ اسی خطاب کے دوران سراج الدین حقانی نے نام لیے بغیر دیگر طالبان رہنماؤں پر تنقید کی اور کہاکہ کچھ لوگوں کا جنگ میں کوئی کردار نہیں لیکن وہ فتح اور اقتدار میں واپسی کا کریڈٹ لے رہے ہیں۔ انہوں نے مطالبہ کیاکہ ایسے بیانات سے باز رہیں، لوگوں کی قربانیوں اور جدوجہد کو نظر انداز نہ کریں، اپنے نام پر فتح کا دعویٰ نہ کریں، ان لوگوں کا شکر گزار ہونا چاہیے کیونکہ ماضی میں انہیں کوئی نہیں جانتا تھا، وہ ڈرونز اور آپریشنز کے خوف سے اپنا گھر نہیں چھوڑ سکتے تھے لیکن اب انہیں شہرت اور حیثیت مل گئی ہے لہٰذا مبالغہ آمیز رویہ طالبان کی قربانیوں اور جدوجہد کو بدنام کر سکتا ہے۔ افغان میڈیا کا دعویٰ ہے کہ پاکستان کے ساتھ کشیدگی نے طالبان کی اندرونی تقسیم کو مزید بڑھا دیا ہے۔