ماسکو: شامی صدر احمد الشرع نے روسی ہم منصب ولادیمیر پوتن سے ماسکو میں ہونے والی پہلی ملاقات میں کہا ہے کہ وہ روس کے ساتھ تعلقات کو ازسرِنو متعین کرنا چاہتے ہیں۔ ڈان نیوز میں شائع خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق روسی صدر ولادیمیر پوتن نے ٹیلی وژن کیمروں کے سامنے شامی ہم منصب احمد الشرع کا گرمجوشی سے استقبال کیا، تاہم بند دروازوں کے پیچھے ملاقات میں توقع تھی کہ شامی صدر روس سے اپنے پیش رو بشار الاسد کی حوالگی کا مطالبہ کریں گے، جو برطرفی کے بعد وہاں پناہ لیے ہوئے ہیں۔ دونوں رہنماؤں کے درمیان شام میں روس کے فوجی اڈوں، طرطوس کے بحری اڈے اور حمیمیم کے فضائی اڈے کے مستقبل پر بھی بات چیت متوقع تھی، جن کی حیثیت باغیوں کے قبضے کے بعد غیر یقینی ہو چکی ہے۔ روس، شام کی 14 سالہ خانہ جنگی کے دوران، اسد حکومت کا اہم اتحادی رہا اور اس نے فوجی امداد فراہم کرکے ان کی حکومت کو برقرار رکھا، تاہم گزشتہ دسمبر میں احمد الشرع کی قیادت میں شروع ہونے والے حملے کے نتیجے میں اسد اقتدار سے بے دخل ہوئے اور فرار ہوکر روس پہنچ گئے، جہاں وہ گزشتہ 10 ماہ سے اپنے خاندان کے ہمراہ مقیم ہیں۔ ملاقات کے آغاز پر صدر احمد الشرع نے دونوں ممالک کے تاریخی تعلقات کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ وہ ان روابط کو نئے انداز میں متعین کرنا چاہتے ہیں تاکہ شام کی خودمختاری، وحدتِ ارضی اور سلامتی کو یقینی بنایا جا سکے۔
انہوں نے صدر پوتن سے کہا کہ ہم ان تعلقات کی نوعیت کو نئے سرے سے واضح اور متوازن کرنا چاہتے ہیں تاکہ شام ایک خودمختار، متحد اور محفوظ ملک بن سکے۔ صدر ولادیمیر پوتن نے جواب میں کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان خصوصی تعلقات کئی دہائیوں میں پروان چڑھے ہیں۔ احمد الشرع نے ملاقات سے قبل کہا تھا کہ ہم تمام سابقہ معاہدوں کا احترام کرتے ہیں، تاہم انہوں نے تفصیلات نہیں بتائیں۔ روسی سرکاری میڈیا کے مطابق یہ ملاقات ڈھائی گھنٹے سے زائد جاری رہی، ملاقات کے بعد ماسکو نے اعلان کیا کہ وہ شام کی خام تیل کی پیداوار میں اپنا کردار جاری رکھنے کے لیے تیار ہے۔
روسی نائب وزیرِ اعظم الیگزینڈر نوواک نے خبر رساں ادارے تاس سے گفتگو میں کہا کہ روسی کمپنیاں طویل عرصے سے شام کے تیل کے کنوؤں پر کام کر رہی ہیں اور اب کچھ نئے مقامات پر بھی ہم شمولیت کے لیے تیار ہیں۔ روس، جس نے 2015 میں شامی باغیوں کے زیرِ قبضہ علاقوں پر فضائی حملے شروع کیے تھے، نے یہ بھی کہا کہ وہ جنگ زدہ ملک کی تعمیرِ نو میں مدد دینا چاہتا ہے۔الیگزینڈر نوواک کے مطابق ہماری کمپنیاں شام کے ٹرانسپورٹ نظام اور توانائی کے ڈھانچے کی بحالی میں دلچسپی رکھتی ہیں۔ ملاقات سے قبل ایک شامی سرکاری عہدیدار نے اے ایف پی کو بتایا کہ احمد الشرع صدر پیوٹن سے اسد کی حوالگی کا مطالبہ کریں گے، روس کا مؤقف ہے کہ وہ سابق صدر کو انسانی بنیادوں پر تحفظ فراہم کر رہا ہے۔ عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ احمد الشرع روسی صدر سے ان تمام افراد، بالخصوص بشارالاسد کی حوالگی کا مطالبہ کریں گے جنہوں نے جنگی جرائم کیے اور جو روس میں موجود ہیں۔ روسی وزیرِ خارجہ سرگئی لاروف نے اس ہفتے کے آغاز میں تصدیق کی تھی کہ معزول رہنما اب بھی ماسکو میں مقیم ہیں، لاروف نے پیر کو ایک فورم سے خطاب میں کہا تھا کہ ہم نے بشارالاسد اور ان کے خاندان کو خالصتاً انسانی بنیادوں پر پناہ دی ہے، انہیں ہمارے دارالحکومت میں رہنے میں کوئی دقت نہیں۔