لاہور:وزیر اعظم کے مشیر برائے نجکاری محمد علی نے کہا ہے کہ قومی ایئر لائن پی آئی اے کی نجکاری کے نتیجے میں حکومت کو مجموعی طور پر 55 ارب روپے حاصل ہوں گے، جبکہ اس عمل سے ادارے پر برسوں سے جاری مالی بوجھ سے بھی نجات ملے گی، نجکاری کے بعد حکومت کو نقصانات برداشت نہیں کرنا پڑیں گے اور قومی ایئرلائن کی بحالی کی راہ ہموار ہو گی۔وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے محمد علی نے قومی ایئر لائن کی موجودہ صورتحال پر تفصیلی روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ ایک وقت تھا جب قومی ایئر لائن خطے کی نمایاں فضائی کمپنیوں میں شمار ہوتی تھی اور آج اگر درست فیصلے ہوتے تو اس کے بیڑے میں کم از کم 100 طیارے ہونے چاہییں تھے، مگر اس وقت صرف 18 طیارے آپریشنل ہیں، جن میں سے 12 لیز پر حاصل کیے گئے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ قومی ایئر لائن سالانہ تقریباً 40 لاکھ مسافروں کو سہولت فراہم کرتی ہے اور اس کے لینڈنگ روٹس اس کا سب سے قیمتی اثاثہ ہیں، قومی ایئر لائن کے پاس مجموعی طور پر 33 طیارے موجود ہیں، جن میں 20 اس کی اپنی ملکیت جبکہ 13 لیز پر ہیں جبکہ 24 طیارے 2010 سے پہلے کے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ادارے میں 6 ہزار 700 ملازمین کام کر رہے ہیں اور قومی ایئر لائن ہفتہ وار 240 راؤنڈ ٹرپس آپریٹ کر رہی ہے۔محمد علی نے کہا کہ اداروں کی نجکاری کا عمل پہلی بار نہیں بلکہ تقریباً 20 سال قبل 2005 میں شروع ہوا تھا، تاہم قومی ایئر لائن کے معاملے میں ماضی میں کئی سنگین غلطیاں کی گئیں جن کے باعث اس ادارے کی حالت بگڑتی چلی گئی، نجکاری کے بعد سرمایہ کاری آئے گی، انتظامی صلاحیت بہتر ہو گی اور قومی ایئرلائن کی عظمتِ رفتہ کو بتدریج بحال کیا جا سکے گا۔انہوں نے وضاحت کی کہ حکومت کو نجکاری سے صرف 10 ارب روپے کیش نہیں بلکہ مجموعی طور پر 55 ارب روپے حاصل ہوں گے۔ اس میں 10 ارب روپے نقد رقم جبکہ 45 ارب روپے حکومتی ایکویٹی شامل ہے، کیونکہ حکومت قومی ایئر لائن کے 25 فیصد حصص، جن کی مالیت 45 ارب روپے بنتی ہے، اپنے پاس برقرار رکھے گی۔محمد علی نے توقع ظاہر کی کہ قومی ایئر لائن کے نئے مالکان اپریل سے ادارے کا عملی کنٹرول سنبھال لیں گے۔ انہوں نے بتایا کہ نجکاری کے لیے چھ ماہ تک مسلسل محنت کی گئی اور اس دوران ماضی کی غلطیوں کا باریک بینی سے جائزہ لیا گیا، قومی ایئر لائن کے صرف دو طیارے 2017 کے بعد حاصل کیے گئے ہیں، جبکہ ادارے کا ڈومیسٹک مارکیٹ شیئر 30 فیصد ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ قومی ایئر لائن اب عالمی نہیں بلکہ ایک ریجنل ایئرلائن بن چکی ہے، جس کی زیادہ تر بین الاقوامی پروازیں مشرقِ وسطیٰ تک محدود ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ 2015 میں قومی ایئرلائن کی منفی ایکویٹی 213 ارب روپے تھی، جبکہ 2024 تک ادارے کے مجموعی نقصانات 700 ارب روپے تک پہنچ چکے تھے اور 2015 کے بعد سے مسلسل ہر سال خسارہ بڑھتا رہا، نجکاری کے نتیجے میں اگرچہ حکومت کو 55 ارب روپے حاصل ہوں گے، لیکن اس سے بھی زیادہ اہم بات یہ ہے کہ اب حکومت کو قومی ایئرلائن کے مسلسل بڑھتے نقصانات برداشت نہیں کرنا پڑیں گے۔اس موقع پر وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے کہا کہ اللہ کا شکر ہے کہ بالآخر قومی ایئر لائن کی نجکاری کا عمل مکمل ہوا، فیلڈ مارشل عاصم منیر نے بھی نجکاری کے عمل میں اہم کردار ادا کیا۔












