دبئی:انتہائی دائیں بازو سے تعلق رکھنے والے اسرائیلی وزیر برائے قومی سلامتی ایتمار بن گویر نے منگل کو سخت سکیورٹی میں مسجد اقصی کا اشتعال انگیز دورہ کیا ہے۔ اپنا عہدہ سنبھالنے کے بعد ان کا یہ پہلا دورہ تھا۔ اسرائیلی حکام کے ا س طرح کے دوروں کو فلسطینی اشتعال انگیز قرار دیتے ہیں۔فلسطینی تحریک حماس کی جانب سے اس طرح کے کسی بھی اقدام پر انتباہ جاری کیا گیا جس کے بعد بن گویر نے اپنے ترجمان کی طرف سے شائع کردہ ایک بیان میں کہا ہے کہ ہماری حکومت حماس کی دھمکیوں کے سامنے ہتھیار نہیں ڈالے گی۔وائے نیٹ نیوز ویب سائٹ نے بن گویر کی بھاری حفاظتی انتظامات میں کمپاؤنڈ کے ارد گرد چہل قدمی کی تصاویر شائع کی ہیں ۔ اس بات کا کوئی اشارہ نہیں ملا کہ بن گویر نے دورے کے دوران نماز ادا کی تھی ۔حزب اختلاف کے رہنما اور سابق اسرائیلی وزیر اعظم یائر لاپڈ نے خبردار کیا تھا کہ بن گویر کا دورہ تشدد کو ہوا دے سکتا ہے۔صہیونی وزیر بن گویر کے اس دورہ پر رد عمل دیتے ہوئے فلسطینی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ وہ انتہا پسند وزیر بن گویر کی طرف سے مسجد اقصیٰ پر حملے کی شدید مذمت کرتی ہے اور اسے ایک غیر معمولی اشتعال انگیزی اور تنازع میں خطرناک اضافہ سمجھتی ہے۔بن گویر نے گزشتہ ہفتے نیتن یاہو کی سربراہی میں نئی حکومت کے اندر حلف اٹھایا تھا جس میں انتہائی دائیں بازو اور مذہبی جماعتیں شامل تھیں۔منگل کو فلسطینی وزارت صحت کے اہلکاروں اور عینی شاہدین نے بتایا کہ مغربی کنارے میں جھڑپ کے دوران اسرائیلی فوجیوں نے ایک فلسطینی بچے کو گولی مار کر ہلاک کر دیا ہے۔ اسرائیلی فوج کی جانب سے ابھی تک اس واقعے پر کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا۔