کاٹھمنڈو:نیپال میں حکام کے مطابق پوکھرا ایئرپورٹ کے قریب ایک طیارہ گر کر تباہ ہو گیا ہے جس میں 72 مسافر سوار تھے۔حکام کے مطابق کم از کم 68 افراد کے ہلاک ہونے کی تصدیق ہوئی ہے۔ غیر مصدقہ اطلاعات کے مطابق بچ جانے والے کئی شدید زخمی افراد کو ہسپتال لے جایا گیا ہے۔ییٹی ایئرلائنز کا طیارہ کھٹمنڈو سے پوکھرا جا رہا تھا جب لینڈنگ کے وقت وہ گر کر تباہ ہو گیا۔مقامی رہائشی دیویتا کل نے بی بی سی کو بتایا کہ وہ مقامی وقت کے مطابق صبح 11:00 بجے (05:15 GMT) کے فوراً بعد طیارے کو آسمان سے گرتے دیکھ کر کسی طرح جائے حادثہ پر پہنچیں۔انھوں نے کہا کہ جب میں وہاں پہنچی تو حادثے کی جگہ پر پہلے ہی ہجوم موجود تھا۔ جہاز کے شعلوں سے دھواں اٹھ رہا تھا۔ اور پھر کچھ ہی دیر میں ہیلی کاپٹر آ گئے۔دیوتا کل نے مزید کہا ’پائلٹ نے آبادی یا کسی گھر سے نہ ٹکرانے کی پوری کوشش کی۔ دریائے سیٹی کے بالکل ساتھ ایک چھوٹی سی جگہ ہے جہاں پر طیارہ زمین سے ٹکرایا۔‘طیارے میں عملے کے چار ارکان سمیت 68 مسافر سوار تھے جن میں کم از کم 15 غیر ملکی شہری بھی شامل تھے۔مسافروں میں سے 53 نیپالی، پانچ انڈین، چار روسی اور دو کوریائی باشندے سوار تھے۔ آئرلینڈ، آسٹریلیا، ارجنٹائن اور فرانس کا ایک ایک مسافر بھی سوار تھا۔ نیپالی فوج اس وقت کریش سائٹ پر ریسکیو آپریشن میں مصروف ہے۔خبر رساں ادارے روئٹرز سے بات کرتے ہوئے نیپالی فوج کے ترجمان نے کہا کہ ’ابھی ملبے سے لاشیں نکالی جائیں گی‘ کیونکہ طیارہ ’ٹکڑے ٹکڑے ہو چکا ہے۔‘وزیرِ اعظم پشپا کمال نے کابینہ کا ہنگامی اجلاس بلا کر ریاستی ایجنسیوں سے ریسکیو آپریشن میں معاونت کرنے کا کہا ہے۔نیپالی فوج کے ترجمان اسسٹنٹ راتھی کرشنا پرساد بھنڈاری نے بتایا کہ ’طیارہ پوکھرا ہوائی اڈے سے ڈیڑھ کلومیٹر دور سیٹی دریا کے قریب ایک گھاٹی میں گر کر تباہ ہوا۔ان کے مطابق ریسکیو آپریشن میں 120 رینجرز اور 200 فوجی حصہ لے رہے ہیں۔نیپال میں اس سے پہلے بھی طیاروں کو حادثات پیش آتے رہے ہیں جس کی ایک وجہ تو ملک کا جغرافیہ اور دور دراز مقامات پر موجود رن وے ہیں لیکن یہاں موسم بھی بڑی تیزی سے تبدیل ہو سکتا ہے۔مئی 2022 میں ٹاٹا ایئر کا ایک طیارہ شمالی نیپالی ضلع مستانگ میں گر کر تباہ ہو گیا تھا جس کے نتیجے میں 22 افراد ہلاک ہوئے تھے۔سنہ 2018 کے اوائل میں ایو ایس بنگلہ ایئرلائن کے ایک طیارے میں کھٹمنڈو ایئرپورٹ پر لینڈنگ کے وقت آگ لگ گئی تھی جس کے نتیجے میں 51 افراد ہلاک ہوئے تھے۔