قاہرہ، نیدرلینڈ اور سویڈن میں قرآن پاک کی بے حرمتی پر مصر اور عالم اسلام کی معروف جامعہ قاہرہ کی الازہر یونیورسٹی نے مذمت کرتے ہوئے ان ممالک کی مصنوعات کے بائیکاٹ کا مطالبہ کر دیا۔ڈان میں شائع ایک رپورٹ کے مطابق اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) نے قرآن پاک کی بے حرمتی کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ آزادی اظہار کی آڑ میں مذہبی کتابوں کو نذر آتش کرنے جیسی نفرت انگیز کارروائیوں کو جائز قرار نہیں دیا جا سکتا۔الازہر یونیورسٹی کی جانب سے بیان میں مطالبہ کیا کہ قرآن پاک کی حمایت میں تمام مسلم ممالک متحد رہیں۔بیان میں کہا گیا کہ سویڈن اور نیدرلینڈ نفرت انگیز اور وحشیانہ جرائم کو آزادی اظہار رائے کے نام پر تحفظ دے رہے ہیں، دونوں ممالک سے ‘جواب’ طلب کیا جائے ۔قرآن پاک کی بے حرمتی کے خلاف گزشتہ روز اقوام متحدہ میں او آئی سی کا اجلاس ہوا جس کی صدارت پاکستان نے کی تھی۔اجلاس کے بعد جاری مشترکہ بیان میں کہا گیا کہ ایسے واقعات اسلاموفوبیا، نسل پرستی، منفی دقیانوسی تصورات کا مظہر ہیں۔او آئی سی نے اپنے بیان میں بین الاقوامی برادری کو یاد دہانی کرائی کہ اس طرح کے نفرت انگیز اقدامات بین الاقوامی انسانی حقوق کے قانون کی خلاف ورزی ہیں۔اقوام متحدہ میں پاکستان کے سفیر منیر اکرم نے کہا کہ اسلامو فوبیا ایک حقیقت ہے اور اس کے خلاف ہمیں مل کر سامنا کرنے کی ضرورت ہے ۔سویڈن اور نیدرلینڈ میں قرآن پاک کی بے حرمتی کے خلاف ترکیہ، قطر، انڈونیشیا، الجزائر، یوگنڈا، عراق، اردن اور یمن میں احتجاجی مظاہرے ہوئے ۔انڈونیشا کی نیوز ایجنسی انتارا نیوز کے مطابق انڈونیشیا کے وزیر مذہبی امور یاقوت چول کووماس نے کہا کہ ان کارروائیوں سے دنیا بھر میں مذہبی ہم آہنگی کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے ۔اس کے علاوہ ایران اور افغانستان نے بھی قرآن پاک کی بے حرمتی کی مذمت کی اور ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا۔خیال رہے کہ گزشتہ ہفتے 21 جنوری کو ڈنمارک اور سویڈن سے تعلق رکھنے والے انتہائی دائیں بازو کے سیاستدان راسمس پلوڈان نے سویڈن کے دارالحکومت اسٹاک ہوم میں قائم ترکیہ کے سفارت خانے کے باہر احتجاجی مظاہروں کے دوران قرآن پاک کو نذآتش کیا تھا۔اس احتجاج کے اگلے روز جرمنی کے اسلام مخالف گروپ ‘پیگیڈا’ کے ڈچ چیپٹر کے سربراہ ایڈون ویگنز ویلڈ نے مقدس کتاب کے صفحات پھاڑ دیے تھے ۔