انقرہ، جنوب مشرقی ترکیہ کے دیہی علاقوں میں زلزلہ نے بڑے پیمانے پر تباہی پھیلائی ہے۔ ان علاقوں کے مکینوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ ان دیہات میں زلزلہ کے مرکز سے تقریباً 100 کلومیٹر دور بولات گاؤں بھی شامل ہے جو تقریباً مکمل طور پر تباہ ہو گیا تھا۔بولات ایک گاؤں ہے جو زلزلے کے مرکز سے تقریباً 100 کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔ اس کے باوجود یہ مکمل طور پر تباہ ہو گیا تھا۔ اس کے بیشتر مکین بے گھر ہو گئے ہیں۔ اب متعدد خاندان ایک خیمے میں مکین ہیں۔ دیگر اپنی گاڑیوں میں سو رہے ہیں۔ افراد منفی 20 ڈگری سیلسیس درجہ حرارت میں بے گھر ہوکر خیموں اور گاڑیوں میں پڑے ہیں۔اس گاؤں میں زلزلے سے صرف تین اموات ریکارڈ کی گئی ہیں لیکن بڑی تعداد میں مویشیوں کی موت ہوئی اور بچ جانے والے مکینوں کو بیماریوں نے آلیا ہے۔ مزید بیماریاں پھیلنے کے خدشات بڑھ گئے ہیں۔واضح رہے ترکیہ اور شام میں زلزلے سے مرنے والوں کی تعداد تقریباً 37 ہزار ہو گئی ہے۔ امیدیں کم ہونے کے باوجود زندہ بچ جانے والوں کی تلاش کے لیے امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔ ترک ڈیزاسٹر اینڈ ایمرجنسی مینجمنٹ اتھارٹی نے اعلان کیا کہ ملک میں زلزلے سے مرنے والوں کی تعداد 31 ہزار 643 ہوگئی ہے۔اقوام متحدہ کے دفتر برائے رابطہ برائے انسانی امور نے آج پیر کو ایک بیان میں کہا کہ 12 فروری تک شمال مغربی شام میں 4,300 سے زیادہ افراد ہلاک اور 7,600 سے زیادہ زخمی ہو چکے ہیں۔اقوام متحدہ کے ریلیف کوآرڈینیٹر مارٹن گریفتھس نے تصدیق کی ہے کہ ترکیہ اور شام میں آنے والے زلزلے کے بعد امدادی کارروائیوں کا مرحلہ ختم ہونے والا ہے۔ اب شام میں فوری ضرورت پناہ گاہ، خوراک، تعلیم اور نفسیاتی سہولیات اور سماجی دیکھ بھال فراہم کرنے کی ہو گی۔انہوں نے زور دے کر کہا کہ اقوام متحدہ امداد کو حکومت کے زیر کنٹرول علاقوں سے شمال مغرب میں اپوزیشن کے زیر قبضہ علاقوں میں منتقل کرنے کے لیے کام کرے گا۔ ان علاقوں میں تباہ کن زلزلے نے بھاری نقصان پہنچایا ہے۔ اقوام متحدہ کی تنظیم نے فوری اور اہم صحت کی ضروریات کو پورا کرنے میں مدد کے لیے 42.8 ملین ڈالر جمع کرنے کی فوری اپیل کی ہے۔