دمشق:شامی ذرائع ابلاغ کے ذریعے سامنے آنے والے اطلاعات میں دمشق پر اسرائیل کے مشتبہ فضائی اور میزائل حملوں کا اعتراف کیا ہے۔دوسری طرف شام میں انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے ادارے سیریرین آبزرویٹری کے مطابق دمشق کے نواحی علاقے کفر سوسہ کے مقام پر داغے گئے ایک میزائل حملے کے نتیجے میں کم سے کم پندرہ افراد جاں بحق ہو گئے ہیں۔شامی زلزلے کی وجہ سے اس وقت ایک نئے بحران کا شکار ہے۔ اس کے باوجود لگتا ہے کہ پڑوسی ملک ایرانی نفوذ کی راہ میں بند باندھنے کے ساتھ ساتھ لبنانی حزب اللہ کو ہتھیاروں کی اسمگلنگ کو روکنے کے اپنے منصوبے پر عمل کرتے ہوئے اسرائیل شام میں بہت سے ایرانی مقامات کو نشانہ بنانے کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے۔شامی حکومت سے وابستہ ذرائع ابلاغ نے اعلان کیا کہ اتوار کی صبح سویرے دارالحکومت دمشق میں اسرائیل نے میزائل حملے کیے جنہیں پسپا کر دیا گیا۔ذرائع کے مطابق میزائل دمشق کے جنوب مغرب میں مختلف مقامات پر گرے۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق اسرائیلی طیاروں نے دارالحکومت دمشق کے جنوب مغرب میں کچھ مقامات پر متعدد میزائل داغے۔بمباری کے بعد تکنیکی اور انجینیرنگ ٹیموں نے بم دھماکے سے ہونے والے نقصانات کا تخمینہ لگانے کے لیے کام شروع کر دیا ہے۔درایں اثنا سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس نے انکشاف کیا کہ اسرائیل نے دمشق کے وسط میں واقع "کفر سوسہ” کے علاقے میں ایک ایرانی اسکول کو نشانہ بنایا، جس کے نتیجے میں ایک عمارت تباہ ہوگئی۔ یہ عمارت سیدہ زینب اور الدیبیہ کے درمیان واقع ہے۔آبزرویٹری کے مطابق اسرائیلی بمباری کےنتیجے میں بڑے پیمانے پر جانی نقصانات کی اطلاعات ہیں۔اس کے علاوہ شامی شہریوں نے سوشل میڈیا پر اسرائیلیوں کی جانب سے نشانہ بنائے جانے کی خبروں پر زور دیتے ہوئے کہا کہ دھماکوں کی آوازیں دارالحکومت کے آسمان میں دور دور تک سنی گئیں۔