نئی دہلی: امریکی شارٹ سیلنگ کمپنی ہنڈن برگ کی ایک رپورٹ نے اڈانی گروپ کو عرش سے فرش پر پہنچا دیا ہے۔ رپورٹ آنے کے بعد سے ہی اڈانی گروپس کے ساتھ ساتھ گوتم اڈانی بھی سرخیوں میں ہیں۔ اڈانی گروپ کی کمپنیوں کے شیئرس میں لگاتار گراوٹ کا دور جاری ہے۔ کچھ دن پہلے تک دنیا کے دوسرے سب سے امیر شخص گوتم اڈانی کی دولت بھی ہر دن کم ہوتی جا رہی ہے۔گوتم اڈانی کے لیے 24 جنوری کی تاریخ کسی خوفناک خواب سا بن گیا ہے۔ دراصل ہنڈن برگ ریسرچ نے اسی دن اڈانی گروپ کے خلاف اپنی رپورٹ جاری کی تھی۔ پھر اڈانی گروپس کے شیئرس میں جو گراوٹ شروع ہوئی اور شیئر مارکیٹ میں جو کہرام مچا، وہ اب بھی جاری ہے۔ گوتم اڈانی امیروں کی فہرست میں لگاتار نیچے کی طرف جا رہے ہیں اور تازہ ترین اطلاعات کے مطابق وہ 29ویں مقام پر پہنچ گئے ہیں۔اڈانی گروپس کے شیئرس میں زبردست گراوٹ کے درمیان سرمایہ کار فکر مند نظر آ رہے ہیں۔ ایک وقت تھا جب اڈانی کی مجموعی دولت 150 ارب ڈالر کے قریب تھی اور وہ دنیا کے دوسرے سب سے رئیس شخص تھے۔ ایشیا کی وہ پہلی ایسی شخصیت تھے جس نے یہ مقام حاصل کیا تھا۔ لیکن اب اڈانی ٹاپ-30 سے بھی باہر نکلنے کے دہانے پر پہنچ گئے ہیں۔
تازہ بلومبرگ بلینیر انڈیکس کے مطابق اڈانی کی مجموعی دولت فی الحال 42.7 ارب ڈالر ہے اور امیروں کی فہرست میں وہ 29ویں مقام پر ہیں۔ بدھ کے روز بھی اڈانی گروپ کے شیئرس میں زبردست گراوٹ ہوئی تھی جس کی وجہ سے گوتم اڈانی کی دولت میں 3.39 ارب ڈالر کی کمی ہو گئی۔ سنسیکس اور نفٹی دونوں 22 فروری 2023 کو نیچے کی طرف آ گئے تھے اور اڈانی گروپ کے سبھی 10 شیئرس گراوٹ کے ساتھ ہی بند ہوئے تھے۔واضح رہے کہ ہنڈن برگ رپورٹ کی وجہ سے اڈانی گروپس کو کئی معاہدوں سے بھی ہاتھ دھونا پڑا ہے۔ 24 جنوری کے بعد سے اڈانی گروپس کو لگاتار جھٹکے لگ رہے ہیں۔ شیئر بازار سے لے کر نئی ڈیل پر بھی تلوار لٹکنے لگی ہے۔ اتر پردیش میں جہاں بجلی میٹر سے جڑا معاہدہ رد ہو گیا، وہیں ڈی بی پاور-پی ٹی سی انڈیا کے ساتھ معاہدہ بھی اپنی منزل تک نہیں پہنچ پایا۔ اب اورینٹ سیمنٹ نے بھی اڈانی گروپ کے ساتھ ہونے والے معاہدے سے پیچھے ہٹنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق سی کے بڑلا گروپ کی اورینٹ سیمنٹ نے اڈانی پاور مہاراشٹر کے ساتھ اپنا معاہدہ ختم کر دیا ہے۔