نئی دہلی: کانگریس نے کہا ہے کہ رسوئی گیس کی قیمتوں میں لگاتار اضافہ ہو رہا ہے اور گھریلو کھانا پکانے والا گیس سلنڈر 1100روپے اور کمرشل سلنڈر 2100روپے سے تجاوز کر گیا ہے ، جس کی وجہ سے عام لوگوں کو گھر پر کھانا پکانا یا باہر سے بنا ہوا کھانا خرید کر لانا مشکل ہوگیا ہے ۔ کانگریس کے ترجمان گورو بلبھ نے بدھ کو یہاں پارٹی ہیڈکوارٹر میں ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ کانگریس کی قیادت والی حکومت نے 2014تک رسوئی گیس کی قیمتوں کو کنٹرول میں رکھا، لیکن اس کے بعد مرکزی حکومت نے کمانے کے لیے اس پر سبسڈی ہٹا دی۔ قیمتیں آسمان کو چھو رہی ہیں اور لوگوں کا جینا محال ہو گیا ہے ۔مہنگائی پر نعرے دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہمیں ایسی مودی سرکار نہیں چاہیے جو کھانا پکانے کے گیس سلنڈر 1100روپے سے اوپر اور کمرشل گیس سلنڈر 2100روپے سے زیادہ کرے ۔ انہوں نے کہا کہ آخر ایل پی جی سلنڈر کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ کہاں جاکر رکے گا۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کو بتانا چاہیے کہ 2014تک ایسا کیا تھا کہ کانگریس کی قیادت والی حکومت نے ایل پی جی سلنڈر کو 400 روپے سے آگے نہیں جانے دیا۔ اس کی وجہ بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر منموہن سنگھ کی سربراہی والی حکومت نے اپنے دور حکومت میں رسوئی گیس سلنڈر پر 2لاکھ 14ہزار کروڑ روپے کی سبسڈی دی تھی لیکن مودی حکومت میں سلنڈر مہنگا ہونا فطری تھا۔ کیونکہ 2014کے بعد حکومت نے رسوئی گیس سلنڈر پر صرف 36500کروڑ روپے کی سبسڈی دی تھی۔ یہ سبسڈی ڈاکٹر منموہن سنگھ کی سربراہی والی حکومت کے دوران دی گئی سبسڈی کے 12سے 15فیصد کے برابر ہے ۔ترجمان نے کہا کہ دلچسپ بات یہ ہے کہ مودی حکومت نے گھریلو ایل پی جی سلنڈر پر پانچ فیصد جی ایس ٹی اور کمرشل ایل پی جی سلنڈر پر اٹھارہ فیصد جی ایس ٹی لگایا ہے ۔ جس کی وجہ سے مہنگائی مسلسل آسمان کو چھو رہی ہے ۔ ہولی پر لوگوں کے لیے گھروں میں کھانا پکانا مشکل ہو جائے گا کیونکہ گیس کی قیمت پہلے ہی بڑھا دی گئی ہے ۔ آٹے کی قیمت میں 40فیصد اضافہ ہوا ہے ۔ پچھلے ایک سال دودھ کی قیمت میں آٹھ روپے فی کلو سے زیادہ اضافہ ہوا ہے ۔ مصالحہ جات اور خشک میوہ جات کی قیمتوں میں 21فیصد اضافہ ہوا ہے ۔ ایک سال میں کمرشل گیس سلنڈر کی قیمت میں 3.50روپے کا اضافہ ہوا ہے ۔ اس طرح تہوار پر لوگ نہ تو گھر میں پکوان بنا سکتے ہیں اور نہ ہی باہر سے منگوائے گئے پکوان لا سکتے ہیں کیونکہ سب کی قیمتیں آسمان کو چھو رہی ہیں۔