نئی دہلی:سال کی طرح امسال بھی بڑی تیزی کے ساتھ رمضان المبارک ہم سے قریب ہوتا جارہا ہے اورماہ شعبان گزرتا جارہا ہے ۔ ہم محسوس کرتے ہیں کہ ماہ رمضان ہر سال گزشتہ سال کے بالمقابل تیزی کے ساتھ گزرجاتا ہے لیکن ہماری بدقسمتی یہ ہے کہ ہم نہ رمضان کا استقبال ٹھیک سے کرپاتے ہیںاورنہ اس ماہ مبارک کی برکتوںسے حقیقی فائدہ اُٹھاپاتے ہیں،دیکھا یہ جاتا ہے کہ رمضان شروع ہوتے ہوتے تراویح کی رکعت کا جھگڑا شروع ہوجاتا ہے کوئی اسے بیس ثابت کرتا ہے کوئی آٹھ، روزے کی نیت کے الگ الگ طریقے بتائے جاتے ہیں،افطار میں تھوڑی سی تاخیر کرکے احتیاط کرنے کی تلقین کی جاتی ہے جبکہ ان تمام امور میں ہمیںقرآن وسنت کی جانب رجوع کرنا چاہیے اوراگر قرآن وسنت کے دلائل کا مطالعہ کیا جائے تو ہمیںمعلوم ہوتا ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اورتمام صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین نے ہمیشہ آٹھ رکعت تراویح کا اہتمام کیا اور افطار میںجلدی کرنے کوخیراوربھلائی کا ذریعہ قرار دیا نیز روزہ کی نیت کرنے کا طریقہ الفاظ کے ساتھ نہ بتایا اور نہ کبھی اس طرح کا عمل قرآن وسنت یاصحابہ کے طریقہ سے ثابت ہے لیکن اس پر بھی اصرار کرکے لوگوں کوغلط عمل پر ابھارا جاتا ہے ۔ یہ ہمارے لیے لمحۂ فکریہ ہے کہ رمضان المبارک کے روزوں کا مقصد تقویٰ ہے لیکن ہم اسے بدعات وخرافات اورغیر ثابت شدہ اعمال کے حوالہ کرکے تباہ کررہے ہیں۔ان خیالات کا اظہار ابوالکلام آزاداسلامک اویکننگ سنٹر، نئی دہلی کے صدر مولانا محمد رحمانی سنابلی مدنی حفظہ اللہ نے سنٹر کی جامع مسجد ابوبکر صدیق ، جوگابائی ، نئی دہلی میں خطبہ جمعہ کے دوران کیا ۔ مولانا ماہ رمضان المبارک کے استقبال سے متعلق گفتگو فرمارہے تھے ۔مولانا نے فرمایا کہ ہمیںاس ماہ مبارک سے بھر پور فائدہ اُٹھانے اور مستقبل کی زندگی میںاس کے ذریعہ نمایاں تبدیلی کے لیے تیار ہونا چاہیے۔مولانا نے مزیدفرمایا کہ ہمیں دعا کرنی چاہیے کہ ہمیں صحت وتندرستی کے ساتھ رمضان کا مہینہ نصیب ہوجائے اور ماہ مبارک کی ابتداء پر اللہ کا شکر اورحمد بیان کرنی چاہیے اور خوشی کا اظہاربھی کرنا چاہیے۔نیز علمائے حق سے جڑکر رمضان کے احکام ومسائل کواچھی طرح سمجھ لینا چاہیے تاکہ اعمال صالحہ کی انجام دہی میں ہم بدعات کا شکار نہ ہوجائیں اورہمارے اعمال مرد ود نہ ہوں بلکہ قرآن وسنت کے عین مطابق ہوںاور قبولیت کا امکان زیادہ سے زیادہ ہو۔رمضان کے استقبال سے ہماری ایک ذمہ داری یہ بھی ہے کہ ہم قرآن مجیداور اس کے حقوق اور تعلیمات کوپختگی کے ساتھ سیکھیں اورتلاوت کا اہتمام کریں ، دعوت وتبلیغ کا اپنے علم اور علماء کی رہنمائی کے بقدر اہتمام کریں، گناہوں اورغلطیوں نیز خطاؤں کو ہمیشہ کے لیے چھوڑنے کا عزم کریںاور زندگی کے تمام مراحل میں مستقبل کے لیے پر عزم اور نئے سرے سے مضبوط لائحہ عمل کا اہتمام کیا جائے ، اللہ سے سچی توبہ اور اس کی توحید کے تقاضوں کی تکمیل ، رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت کے تقاضوں کی تکمیل اور اتباع رسول کا خاص اہتمام، والدین ا ور اقارب سے صلہ رحمی اوربڑوں کا احترام نیز چھوٹوںپر شفقت کا خاص اہتمام کیا جائے ا ور ہم جس معاشرہ میں زندگی گزاررہے ہیں اس میںاچھائیوں اور نیک اعمال کا اہتمام کریں اوربرائیوںسے معاشرہ کو پاک کرنے کی ذمہ دار ی اُٹھائیں تاکہ ایک صالح معاشرہ وجود میں آسکے۔اخیرمیں قرآن وسنت اور منہج سلف کی جانب رجوع کرنے کی اپیل ، رمضان کے استقبال کی تیاری کی اپیل اور دعائیہ کلمات پر خطبہ ختم ہوا۔