نئی دہلی،8؍اگست، سماج نیوز سروس:دہلی ہائی کورٹ کے 11جولائی کے حکم کے بعد آج بالآخر دہلی وقف بورڈ کی میٹنگ منعقد ہوہی گئی۔یہ میٹنگ ڈیڑھ سال سے بھی زیادہ طویل عرصہ کے بعد منعقد ہوئی جس میں چار ممبران نے شرکت کی۔حالانکہ اس سے قبل بھی بورڈ چیئرمین امانت اللہ خان نے بورڈ کی میٹنگ منعقد کرنے کی کوشش کی تھی تاہم میٹنگ کورم پورا نہ ہونے کی وجہ سے وہ میٹنگیں بے نتیجہ ثابت ہوئیں کیونکہ بورڈ کے مخالف گروپ ممبران نے ان میٹنگوں سے ہمیشہ دوری بنائے رکھی۔پورے پانچ سال کے عرصہ میں چودھری شریف اور نعیم فاطمہ نے صرف چند میٹنگوں میں شرکت کی جبکہ ایم پی کوٹے سے ممبرپرویز ہاشمی کبھی کسی میٹنگ میں شریک نہیں ہوئے اور سرکاری افسر کوٹے سے ممبر عظیم الحق نے آج سے قبل صرف ایک میٹنگ میں شرکت کی۔تفصیل کے مطابق وقف بورڈ کے ملازمین کی تنخواہوں کی ادائگی کے تناظر میں زیر سماعت معاملہ میں عدالت عالیہ نے گزشتہ 11جولائی کو حکم دیا تھا کہ ایک ماہ کے اندر بورڈ میٹنگ منعقد کرکے ملازمین کی بقایاتنخواہوں کی ادائگی کو یقینی بنایا جائے اور میٹنگ منعقد کرنے کے لئے بورڈ کے چیف ایگزیکیوٹیو آفیسر کو ہدایت دی تھی جس کے تحت بورڈ کے سی ای او نے 26جولائی کو بورڈ کی میٹنگ طلب کی لیکن اس میٹنگ میں بورڈ کے چیئرمین امانت اللہ خان،بورڈ ممبر ایڈوکیٹ حمال اختر اور رضیہ سلطانہ کے علاوہ کوئی شریک نہیں ہوا جبکہ چودھری شریف،نعیم فاطمہ کاظمی،پرویز ہاشمی اور عظیم الحق نے میٹنگ سے دوری بنالی۔چودھری شریف اور نعیم فاطمہ کاظمی نے باقاعدہ خط لکھ کر اپنی پیشگی مصروفیت کا حوالہ دیتے ہوئے بورڈ میٹنگ کو مؤخر کرنے کی درخواست کی جس کے بعدسی ای او کی جانب سے آج 8اگست کے لئے میٹنگ کی تاریخ طے کی گئی لیکن ان دونوں ممبران نے آج پھر خط لکھ کر کہا کہ عدم تحریک کا معاملہ جب تک دہلی ہائی کورٹ میں پینڈنگ ہے تب تک وہ کسی میٹنگ میں شریک نہیں ہوں گے۔کہا جارہاہے کہ اس طرح انہوں نے عدالت عالیہ کے حکم کی بھی پرواہ نہیں کی۔تفصیل کے مطابق ابھی کچھ دن قبل ان دونوں ممبران نے دہلی ہائی کورٹ میں درخواست دیکر بورڈ میٹنگ کو مؤخر کرنے کی کوشش کی تھی۔بہر حال آج کی بورڈ میٹنگ وقف بورڈ کے چیئرمین امانت اللہ خان کی تلاوت کلام پاک سے شروع ہوئی جس کے بعد انہوں نے اپنے افتتاحی کلمات میں کہا کہ عدالت عالیہ میں گزشتہ سماعت کے دوران وہ خود حاضر تھے اور عدالت نے جب ملازمین کی تنخواہوں کی عدم ادائیگی کے بارے میں استفسار کیا تو انہوں نے بتایا کہ وقف فنڈ میں اتنی رقم نہیں ہے کہ ملازمین کی تنخواہوں کے بقایا جات کی ادائگی کی جاسکے۔عدالت کے استفسار پر انہوں نے آگے بتایا کہ وقف فنڈ میں اضافہ وقف لیز رولس 2014کے مطابق نئی کرایہ داری کرنے سے ہو سکتا ہے لیکن گزشتہ ڈیڑھ سال سے بورڈ میٹنگ نہ ہونے کی وجہ سے نئی کرایہ داری نہیں ہوپارہی ہے۔تب عدالت نے ایک ماہ کے اندر بورڈ میٹنگ منعقد کرکے وقف فنڈ کی اآمدنی میں اضافہ کرنے کے راستے تلاش کرنے کا حکم جاری کیا۔
امانت اللہ خان نے آگے کہاکہ وقف کی املاک پر بہت معمولی کرایہ دینے والے اور قابضین مزے کر رہے ہیں لیکن جو صحیح حقدار ہیں جیسے ائمہ حضرات، بیوائیں، ملازمین اور ضرورتمند انھیں ان کا حق نہیں مل رہاہے اس کی صرف ایک وجہ ہے کہ کچھ ممبران نے اپنے ذاتی ایجنڈہ اور مفاد کی وجہ سے وقف بورڈ کو عضو معطل بناکر رکھ دیا ہے اور وہ کسی بھی حال میں بورڈ میٹنگ نہیں ہونے دینا چاہتے جس کا ایک ثبوت یہ ہے کہ عدالت عالیہ کے حکم کے باوجود وہ آج کی بورڈ میٹنگ میں شریک نہیں ہوئے اور انہوں نے ہر ممکن کوشش کی کہ یہ میٹنگ منعقد نہ ہو۔ بہر حال آج کی بورڈ میٹنگ میں امانت اللہ خان اور رضیہ سلطانہ نے بنفس نفیس شرکت کی جبکہ ایڈوکیٹ حمال اختر،عظیم الحق اور سی ای او نے ویڈیو کانفرنس کے ذریعہ شرکت کی جبکہ وقف بورڈ آفس سے میٹنگ میں تعاون کے لئے سیکشن آفیسر حافظ محفوظ محمد،نشاب احمد خان،چیف لیگل آفیسر قسیم محمد اور لیگل آفیسر شائستہ صدیقی موجود رہیں۔