اجمیر،پریس ریلیز،ہماراسماج:آل انڈیا یونانی طبّی کانگریس راجستھان اسٹیٹ کی جانب سے انفارمیشن سنٹر، اجمیر میں ’حکیم اجمل خاں کی حیات و خدمات‘ کے عنوان پر قومی سمینار کا انعقاد ہوا۔ سمینار کی صدارت پروفیسر پردیپ کمار پرجاپتی (وائس چانسلر ڈاکٹر ایس آر کے آیوروید یونیورسٹی جودھپور) نے کی۔ انہوں نے کہا کہ ٹونک میں واقع یونیورسٹی کالج آف یونانی کو ہم ملک کا ماڈل یونانی میڈیکل کالج کے طور پر ترقی دے رہے ہیں اور یہ امر یقینا خوش آئند ہے کہ یہاں سے BUMS کرنے والے طلبا MD کے لیے ملک کی ٹاپ لسٹ میں شامل ہو رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ طب یونانی کی ترویج و ترقی کا انحصار طبیہ کالجوں میں معیاری تعلیم اور معیاری دواسازی میں مضمر ہے۔ اس موقع پر سینئر لیڈر اور سہارنپور سے ممبر پارلیمنٹ جناب عمران مسعود نے بطور مہمان خصوصی شرکت کی اور ملک بھر سے آئے ہوئے یونانی ڈاکٹروں اور حکما کو خطاب کیا۔ انہوں نے کہا کہ حکیم اجمل خاں کے قرض کو اتارنا ہم سب کا قومی فریضہ ہے، اس کے لیے ہم حکومت ہند سے مطالبہ کرتے ہیں کہ حکیم اجمل خاں کو بھارت رتن سے نوازا جائے اور اُن کی قائم کردہ یادگار ’اے اینڈ یو طبیہ کالج‘ کو نیشنل یونانی یونیورسٹی کے طور پر ترقی دی جائے۔ انہوں نے کہا کہ حکیم اجمل خاں کی رہائش گاہ شریف منزل (دہلی) بھارت کے مجاہدین آزادی کا مرکز ہوا کرتا تھا۔ حکیم صاحب جہاں ایک بہترین طبیب تھے وہیں بھارت کے ٹاپ لیڈروں میں بھی شامل تھے۔ انہیں تو بھارت رتن بہت پہلے مل جانا چاہیے تھا۔ انہوں نے اس امر پر حیرانی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ملک کے مٹھی بھر لوگوں نے اردو اور طب یونانی کو مسلمان بنادیا یہ انتہائی درجہ کم ظرفی اور تنگ نظری کی بات ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ نہ آیوروید ہندو ہے اور نہ طب یونانی مسلمان بلکہ اس کا تعلق انسانوں کو صحت مند بنانا اور بیماری سے چھٹکارا دلانے سے ہے۔ سمینار میں اے اینڈ یو طبیہ کالج کے سابق پرنسپل پروفیسر محمد ادریس، جامعہ ہمدرد کے سابق ڈین یونانی پروفیسر سیّد محمد عارف زیدی، آل انڈیا یونانی طبّی کانگریس کے سکریٹری جنرل ڈاکٹر سیّد احمد خاں، صدر انجمن سیّد زادگان درگاہ اجمیر جناب غلام کبریا چشتی، سابق ایم ایل اے پشکر ڈاکٹر گوپال بہیٹی، سماجوادی لیڈر صفدر عامر خاں اور ڈپٹی ڈائرکٹر یونانی حکومت راجستھان ڈاکٹر محمود احسن صدیقی کے علاوہ ڈاکٹر ساجد نثار نے بھی اظہار خیال کیا۔ پروفیسر محمد ادیس نے اپنے جامع خطاب میں ممتاز مجاہد آزادی مسیح الملک حکیم اجمل خاں کی حیات و خدمات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ وہ اپنے وقت کی ایسی قدآور شخصیت تھے جس کی مثال پیش کرنا ممکن نہیں ہے۔ دہلی میں واقع ان کے قائم کردہ تعلیمی مراکز جامعہ ملیہ اسلامیہ، اے اینڈ یو طبیہ کالج، بچوں کا گھر، ہندوستانی دواخانہ وغیرہ ہمارے مشاہدے کے لیے کافی ہیں۔ ڈاکٹر سیّد نوازالحق نے خطبہ استقبالیہ پیش کیا جبکہ نظامت کے فرائض پروفیسر عبدالمجیب نے بحسن و خوبی انجام دیے۔ پروگرام کا آغاز تلاوت قرآن پاک اور کل مذاہب دعائیہ سے ہوا ۔ کل مذاہب تقریب میں ڈاکٹر سیّد منصور علی (مسلم)، کشمیری سنگھ (سکھ)، وکرم سنگھ (بودھ)، فادر جارج (عیسائی)، پرکاش جین (جین)، پرجاپتی (ہندو) شامل تھے۔ سمینار کے اہم شرکاء میں پروفیسر غلام قطب چشتی، ڈاکٹر پرویز اختر وارثی، ڈاکٹر ناصر علی چودھری، ڈاکٹر محمد عمران قریشی، ڈاکٹر ثبات احمد تیاگی، حکیم محمد مرتضیٰ دہلوی، حکیم آفتاب عالم، محمد عمران قنوجی، ڈاکٹر آشیش اگروال، ڈاکٹر آلوک ورما، ڈاکٹر زاہد کبریا، ڈاکٹر عظمیٰ چشتی، ڈاکٹر عبداللہ چشتی، ڈاکٹر آفرین چشتی، ڈاکٹر پرواز علوم، علیم انصاری، ڈاکٹر مہندر ماتھر، ڈاکٹر سیّد سبطین علی چشتی، ڈاکٹر لائق علی، ڈاکٹر اسد علی، ڈاکٹر انیس الرحمن، ڈاکٹر محمد اعظم انصاری، ڈاکٹر محمد ارشاد خاں ، ڈاکٹر آرکے شرما، ڈاکٹر محمد یوسف خان، ڈاکٹر ایس کے ایل حمیدالدین، ڈاکٹر ابرار احمد، ڈاکٹر عمران شریف، ڈاکٹر ایس ایم یعقوب، ڈاکٹر محمد اویس حسن، ڈاکٹر احسان احمد صدیقی، ڈاکٹر فیضان احمد صدیقی، ڈاکٹر شہناز پروین، ڈاکٹر محمد عارف سیفی، ڈاکٹر فہیم ملک، ڈاکٹر شکیل ادریسی، ڈاکٹر محمد عادل، عظیم محمد شیخ، عقیل حسین اور ڈاکٹر وصی الرحمن وغیرہ کے نام قابل ذکر ہیں۔ مہمانوں اور شرکاء کا شکریہ آل انڈیا یونانی طبّی کانگریس راجستھان کے صدر ڈاکٹر ایم اے صدیقی نے ادا کیا۔