قاہرہ :امریکہ، مصر اور قطر کے لیڈروں نے اسرائیل اور حماس سے مطالبہ کیا ہے کہ 15 اگست کو جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کے لیے اجلاس میں شرکت کریں۔ تاکہ معاہدے کو حتمی شکل دی جا سکے۔تینوں ملک جو اسرائیل اور حماس کے درمیان ثالثی کی کوششوں میں مصروف ہیں انہوں نے یہ بات ایک مشترکہ بیان میں کہی ہے اور امکان ظاہر کیا ہے کہ جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کے لیے اگلا دور قاہرہ یا دوحہ میں ہوگا۔
بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے معاہدے کے لیے ایک فریم ورک مذاکرات کی میز پر موجود ہے۔ اس کی صرف تفصیلات کو عملدرآمد کے پیرائے میں ڈھالنا ہے۔
نیز کسی بھی فریق کے لیے اب کوئی وقت نہیں ہے کہ وہ جنگ بندی معاہدے میں مزید کسی عذر اور بہانے کو پیش کرے اور وقت ضائع کرے۔ یہ وقت ہے کہ اسرائیل کے یرغمالیوں کو رہا کیا جائے، جنگ بندی کی جائے اور معاہدے پر عمل شروع کیا جائے۔تینوں ملکوں کے رہنماؤں نے یہ بھی پیشکش کی کہ وہ بقیہ رہ گئے ایشوز کو طے کرنے کے لیے حتمی طور پر سہولت کاری کرتے ہوئے پل کا کردار ادا کرنے کو تیار ہیں۔
اسرائیل کے وزیر اعظم نیتن یاہو نے کہا ہے کہ ان کے مذاکرات کار مذاکرات میں شرکت کے لیے موجود ہوں گے۔ تاکہ معاہدے کے فریم ورک کو حتمی شکل دیتے ہوئے عمل کی طرف لایا جا سکے۔ تاہم حماس کی طرف سے ابھی اس پر کوئی تبصرہ سامنے نہیں آیا۔تینوں ملکوں کی طرف سے یہ بیان مذاکرات کو بحال کرنے اور کشیدگی و تصادم کے موجودہ ماحول کو تیزی سے کم کرنے کے لیے ایک مشترکہ کوشش کے طور پر سامنے آیا ہے۔
امریکی ذمہ دار کا کہنا ہے کہ یہ بیان ایران پر اثر ڈالنے کے لیے نہیں ہے۔ تاہم یہ اپنی جگہ درست بات ہے کہ کسی بھی طرح کی کشیدگی میں اضافہ اسرائیل اور حماس کے درمیان معاہدے کی امید کو ضرور متاثر کرے گا۔اقوام متحدہ میں ایرانی مشن کی طرف سے جمعرات کے روز اس بیان کے آنے سے پہلے کہا گیا تھا کہ ایران بیک وقت دو ترجیحات کو دیکھ رہا ہے اور ان کے لیے کوشاں ہے۔’ پہلی یہ کہ غزہ میں پائیدار جنگ بندی ہو جائے اور غزہ سے قابض اسرائیلی فوج غزہ سے نکل جائے اور دوسری ترجیح یہ ہے کہ 31 جولائی کو تہران پر جارحانہ حملہ کرنے والے جارح کو سزا دی جائے۔ جس نے حماس کے سیاسی سربراہ اسماعیل ھنیہ کو تہران میں قتل کیا۔
دریں اثنا اسرائیل نے جمعہ کی صبح قطر، مصر اور امریکی ثالثوں کو جواب دیتے ہوئے کہا کہ وہ 15 اگست کو غزہ جنگ بندی معاہدے پر بات چیت دوبارہ شروع کرنے کے لیے ایک وفد بھیجے گا۔
اسرائیلی وزیر اعظم بنجامن نتن یاہو کے دفتر نے ایک بیان میں کہا کہ مذاکراتی ٹیم کو ’’فریم ورک معاہدے پر عمل درآمد کے لیے تفصیلات کو حتمی شکل دینے کے لیے بھیجا جائے گا۔‘‘
یہ اعلان تینوں ممالک کے ثالثوں کی جانب سے ایک مشترکہ بیان جاری کرنے کے بعد سامنے آیا ہے جس میں اسرائیل اور حماس سے مجوزہ معاہدے میں باقی تمام کمیوں کو ختم کرنے اور بغیر کسی تاخیر کے اس پر عمل درآمد کے لیے 15 اگست کو دوبارہ مذاکرات شروع کرنے کی اپیل کی گئی۔