غزہ حماس کے عسکری ونگ القسام بریگیڈز کے ترجمان ابو عبیدہ نے انکشاف کیا ہے کہ غزہ میں دو مختلف واقعات میں قیدیوں کے پہرے پر مامور افراد کی فائرنگ سے ایک اسرائیلی قیدی ہلاک اور دو خواتین قیدی شدید زخمی ہو گئیں۔ زخمی خواتین کی زندگی بچانے کی کوشش کی جا رہی ہے”۔ابو عبیدہ کی جانب سے جاری بیان میں اسرائیلی حکومت کو فلسطینیوں کے قتل عام کا ذمے دار ٹھہرایا گیا ہے اور ساتھ ہی ان ردعمل کا بھی جن کے نتائج قیدیوں کی زندگیوں پر اثر انداز ہو رہے ہیں۔حماس کی جانب سے ٹیلی گرام پر جاری بیان میں مذکورہ یرغمالیوں کی شناخت یا دونوں واقعات کی تاریخ اور جگہ کا تعین نہیں کیا گیا۔ دوسری جانب اسرائیلی فوج کے ترجمان ڈینیل ہیگاری کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فوج کے پاس ابھی تک ایسی کوئی معلومات نہیں ہے جس کی بنیاد پر غزہ کی پٹی میں یرغمال اسرائیلی قیدیوں میں سے کسی کی ہلاکت سے متعلق حماس کے دعوے کی تصدیق کی جا سکے۔ اسرائیلی فوج کے مطابق حماس کے حالیہ اعلان سے پہلے غزہ میں یرغمال قیدیوں کی تعداد 111 تھی جن میں سے 39 فوت ہو چکے ہیں۔گذشتہ برس سات اکتوبر کو حماس کے عسکری ونگ القسام بریگیڈز نے جنوبی اسرائیل پر مسلح حملہ کر دیا جس کے بعد اسرائیل نے غزہ میں فوجی آپریشن کا آغاز کر دیا تھا۔ اسرائیلی اعداد و شمار کے مطابق حماس کے حملوں میں 1200 افراد مارے گئے جن میں زیادہ تر شہری تھے۔ علاوہ ازیں 250 سے زیادہ افراد کو قیدی بنا لیا گیا۔ غزہ کی پٹی میں وزارت صحت کے مطابق سات اکتوبر سے اب تک غزہ کی پٹی پر اسرائیلی حملوں میں 40 ہزار کے قریب فلسطینی اپنی جانوں سے ہاتھ دھو چکے ہیں۔