آج الحمدللہ مسجد نبویﷺ مدینہ منورہ میں پہلے روزہ کے افطار کی سعادت نصیب ہوئی عصر کی نماز کے فورا بعد وقت سے کچھ پہلے حرم نبوی میں داخل ہوا ہر جانب افطار کے دسترخوان لگے ہوئے تھے روضہ اقدسﷺ کے سامنے روزانہ کی نشست سنبھالی اور تلاوت میں مشغول ہوگیا، ہر طرف ٹھنڈا ماحول، معتمرین و زائرین کے اژدہام کے ساتھ بہاروں کا سماں تھا… وہ بہاریں جو خزاں سے دور ہیں،ہر طرف نور ہی نور تھا۔ نور کی خیرات بٹ رہی تھی، اور رحمت کی رم جھم برس رہی تھی، آفتاب کی تمازت بھی رحمت کی شبنم محسوس ہورہی تھی،،اور کیوں نہ ہو، اس ارضِ مقدس پر انوارو برکات کا نزول رمضان کے مقدس و بابرکت مہینے میں بہت بڑھ جاتا ہے کیونکہ یہ مہینہ ہزار مہینوں سے افضل ہے اور لیلۃ القدر بھی اسی مہینے میں جلوہ فگن ہوتی ہے۔ آج ہم نے یہ سوچا کہ اہلِ وطن بالخصوص اپنے قارئین دوست و احباب کو مدینہ منورہ،مسجد نبویﷺ میں اس بابرکت جگہ پر لیکر بیٹھیں جہاں روزانہ دنیا کے کونے کونے سے آئے ہوئے لاکھوں ضیوف الرحمن اور ضیوف مصطفی ﷺ کے لئے روزہ افطار کے مقدس اور بابرکت دسترخوان سجائے جاتے ہیں، رمضان میں اہل مدینہ اشیائے خوردونوش لے کر مسجد نبوی ﷺ حاضر ہو جاتے ہیں، آپ عصر کی نماز کے بعد حرم نبویﷺ کی چار دیواری کے اندر داخل ہونگے تو مدینہ منورہ کے چھوٹے چھوٹے
معصوم بچے ان کے ساتھ ان کے والدین مسجد نبوی ﷺ کے دالانوں، ستونوں اور دروازوں میں کھڑے جو آپ کو یا محمد! یا حاجی! یا زائر! کہتے ہوئے آپ سے لپٹ جائیں گے، یہ معصوم بچے عربی لباس اور ٹوپی پہنے دامن کھینچ کھینچ کر اپنی سعادت سمجھتے ہوئے، یہ دعوت دے رہے ہیں کہ آپ روزہ ہمارے ساتھ افطار کریں۔ یہ بچے مسجد نبوی کے اند اور باہر فرش پر اپنے اپنے دستر خوان سجائے رکھتے ہیں جن پر بیٹھنے والوں کے لئے کھجوریں، بادام،، دہی، عربی قہوہ چائے، روٹی کے ٹکڑے، اور آب زم زم رکھا ہوا ہوتا ہے۔وہ محبت اور اخوت کے جذبہ سے ایسی ایسی کھجوریں پیش کرینگے جو بازار میں دستیاب بھی نہیں ہوتیں۔ آپ مخمصے میں پڑ جائیں گے کہ کس دسترخوان پر جاؤں کیونکہ ان کم عمر بچوں کی معصومیت آپ کو اپنا اسیر بنا لینے پر مجبور کردیگی، ان میں سے ہر بچے کی خواہش ہوگی کہ آپ اس کے دستر خوان پر بیٹھیں۔آپ نے انکی دعوت قبول کر لی تو ان معصوم میزبانوں کے چہرے پر روشنی پھیل جاتی ہے، نامنظور کر دیں تو پلکیں گیلی ہو جاتی ہیں -انصارنے حضورﷺ کی تواضع کی آج ان کی نسلیں حضورﷺ کے مہمانوں کی خدمت کر رہی ہیں۔ مدینہ منورہ کے نرم خو اور گداز بچوں اور بڑوں کی مہمان نوازی کے روح پرور نظارے آپ کو تڑپانے لگیں گے اور خادمین حرم چند منٹوں میں پورے حرم کو صاف کردیتے ہیں آپ سوچوں میں گم ہو جائیں گے کہ شاید اہل مدینہ کی یہی نرم خوئی، دل گدازی اور محبت تھی جس نے نبی کریم ﷺ کو ہجرت پر مجبور کر دیا تھا یہ لوگ واقعی مستحق تھے کہ رسول اللہ ﷺ اپنے اللہ کے گھر سے اٹھ کر ان کے گھر آ ٹھہرتے اور پھر واپس نہ جاتے۔ یاپھر یہ التفات اور مہمان نوازی حضور ﷺ کے مدینہ میں قیام کی دین تھی۔
مسجد نبوی میں ضیوف الرحمن اور ضیوف مصطفی ﷺ کی جس انداز سے مہمان نوازی کی جاتی ہے اس کی کہیں اور مثال نہیں ملتی۔ایک ہی جیسا دسترخوان پورے حرم نبوی میں ہوتا ہے مختلف ملک، زبان اور رنگوں کے لوگ اس دسترخوان پر ہوتے ہیں، واقعی حرم نبوی میں روزہ افطار کرنے کاایک اپنا لطف، سحر اور کیف ہوتا ہے،، میری یہی دعا ہے کہ اے خدا وہ تمام احباب جو اس روح پرور بستی کے مکین بننے کا اور اس بابرکت دسترخون پر روزہ افطار کرنے کا عزم رکھتے ہیں، رب کعبہ انھیں اپنی میز بانی کے شرف سے مشرف فرما۔ آمین
از قلم: احتشام الحق، مظاہری
مقیم حال مدینہ منورہ