سرینگر /23مارچ / سماج نیوز سروس:وادی کشمیر میں سیاحوں کی تفریح کے مرکز شہرہ آفاق ڈل جھیل کے کناروں اور دلکش زبرون پہاڑی سلسلے کے دامن میں واقع ایشیا کے سب سے بڑے ٹیولپ گارڈن (باغ گل لالہ )سیاحوں اور عام لوگوں کے لئے کھول دیا گیا۔ پہلے روز قریب ملکی و غیر ملکی سیاحوں کی خاصی تعداد نے باغ کی سیر کی تاہم امسال لوک سبھا انتخابات کے پیش نظر انتخابی ضابط اخلاق کے چلتے کوئی بڑی افتتاحی تقریب نہیں ہوئی ۔تفصیلات کے مطابق زبرون پہاڑی سلسلے کے دامن میں واقع ایشیا کے سب سے بڑے ٹیولپ گارڈن (باغ گل لالہ )سیاحوں اور عام لوگوں کے لئے کھول دیا گیا۔خیال رہے کہ جموں کشمیر انتظامیہ نے پہلے ہی اعلان کیا تھا کہ باغ گلہ لالہ کو 23مارچ کو سیاحوں اور عام لوگوں کیلئے کھول دیا جائے گا جس کے چلتے سنیچروار کی صبح باغ گل لالہ کو با ضابطہ طو رپرکھول دیا گیا ہے ۔ خوشگوار موسمی صورتحال کے چلتے باغ میں پہلے دنوں سیاحوں کی کافی بھیڑ نظر آئی جو قدرتی نظاروں سے لطف اندوز ہو ئے اور انہوں نے باغ کی سیر کی ۔ اس سال باغ میں مختلف اقسام کے پھول لگائیں گئے اور حکام کے مطابق مسال 64سے زیادہ اقسام کے 17 لاکھ گل لالہ اگائے گئے ہیں۔ ہر سال باغ گلہ لالہ پر افتتاحی تقریب منعقد ہوتی تھی تاہم امسال لوک سبھا انتخابات کے پیش نظر ماڈل کوڈ آف کنڈیکٹ کے چلتے کوئی بڑی افتتاحی تقریب منعقد نہیں ہوئی ہے اور باغ کو ایسے ہی کھول دیا گیا ہے ۔ خیال رہے کہ باغ گل لالہ 30 ہیکٹر (602 کنال) رقبے پر پھیلے اس باغ گل لالہ میں ٹیولپ کے ہزاروں پودوں پر رنگ بہ رنگی پھولوں کو کھل اٹھے ہیں۔’باغ گل لالہ میں سرخ، پیلے ، سنتری، جامنی، سفید، گلابی، طوطے ، پیلے، دو رنگی اور سہ رنگی پھولوں نے پہلے ہی چاروں اطراف دھنک کے رنگوں کے دلکش نظارے بکھیردیے ہیں‘۔یاد رہے کہ اس مشہور باغ گل لالہ کا افتتاح یو پی اے چیرپرسن اور کانگریس صدر سونیا گاندھی نے 29 مارچ 2008 کو انجام دیا تھا۔ یہ باغ جموں کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ اور کانگریس کے سینئر لیڈر غلام نبی آزاد کے ذہن کی پیداوار ہے جنہوں نے اس پر سنہ 2005 میں کام شروع کروایا تھا۔ کشمیر میں باغ گل لالہ کے قیام کی بدولت یہاں سیاحتی سیزن میں دو ماہ کا اضافہ ہوگیا ہے۔ جہاں سال 2008 سے قبل سیاح مئی کے آخری ہفتے سے وادی کا رخ کرنا شروع کرتے تھے وہیں اب اپریل سے ہی سیاح کشمیر وارد ہوتے ہیں۔ محکمہ پھولبانی کے اہلکاروں نے بتایا ’ یہ باغ 30 ہیکٹر (602 کنال) رقبے پر پھیلا ہوا ہے۔ اس میں سے 18 ہیکٹر کو سیاحوں کی دلچسپی کے لئے استعمال کیا جاتا ہے۔ جبکہ 124 کنال زمین پر ٹیولپ بیڈ بنائے جاتے ہیں۔ اور باقی اراضی پر پارکیں بنائی گئی ہیں۔اگر درجہ حرارت 20 ڈگری سے اوپر چلا گیا تو اس کی زندگی کچھ دن مختصر ہوجاتی ہے‘۔ محکمہ پھولبانی کے اہلکاروں نے مزید بتایا کہ اْن کا محکمہ باغ گل لالہ کو کم از کم ایک ماہ تک کھلا رکھنے کے لئے مختلف اقسام کے ٹیولپس کا باری باری استعمال کرتے ہیں۔ رواں برس باغ گلہ لالہ کو جدید ترین سہولیات سے لیس کیا جارہا ہے۔ باغ میں روشنی کے انتظام کیلئے جدید لائٹیں نصب کی گئیں ہیں جبکہ سیاحوں کیلئے دیگر اقسام کی سہولیات بھی بہم رکھی جارہی ہے۔