اسلام آباد ،تحریکِ انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیرِ اعظم عمران خان نے ایک بار پھر سابق ا?رمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدتِ ملازمت میں توسیع کو بڑا ’بلنڈر‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس غلطی کا خمیازہ ہم آج تک بھگت رہے ہیں۔منگل کو غیر ملکی میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ جب وہ حکومت میں آئے تو جنرل قمر باجوہ کے ساتھ اْن کے اچھے تعلقات تھے۔ لیکن جیسے ہی اْنہیں ایکسٹینشن دی، اْن کا رویہ بدل گیا اور کرپشن کے معاملے پر لیت و لعل سے کام لینے لگے۔عمران خان کا کہنا تھا کہ بدقسمتی سے ابھی تک باجوہ پالیسی چل رہی ہے اور یہی وجہ ہے کہ الیکشن نہیں ہو رہے۔سابق وزیرِ اعظم کا کہنا تھا کہ حکومت کی کوشش ہے کہ الیکشن اس وقت کرائے جائیں جب تحریکِ انصاف ختم ہو چکی ہے۔خیال رہے کہ سابق آرمی چیف جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ کی جانب سے عمران خان کے اس نوعیت کی الزامات کی تردید کی جاتی رہی ہے۔عمران خان کا کہنا تھا کہ اسٹیبلشمنٹ اور نواز شریف ایک ہی صفحے پر ہیں، نواز شریف چاہتے ہیں کہ عمران خان نا اہل ہو۔ اْن کا کہنا تھا کہ نئی اسٹیبلشمنٹ سے ابھی تک کوئی مثبت پیغام نہیں آیا، جب اْن کی طرف سے کوئی پیغام آئے گا تو سوچ کر جواب دیں گے، وہ نئے آرمی چیف کو شک کا فائدہ دینا چاہتے ہیں۔عمران خان کا کہنا تھا کہ اسٹیبلشمنٹ کسی سیاسی جماعت کو ختم نہیں کر سکتی۔ یہی وجہ ہے کہ جنرل ضیاء پاکستان پیپلز پارٹی کو ختم نہیں کر سکے۔جیل بھرو تحریک کے حوالے سے عمران خان کا کہنا تھا کہ وہ جیل بھرو تحریک پورے ملک سےبیک وقت شروع کریں گے جس کے لیے تیاریاں شروع کر دی گئیں ہیں۔اسلام آباد کی مقامی عدالت نے سابق وفاقی وزیرِ داخلہ اور عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید کی درخواست ضمانت مسترد کر دی ہے۔شیخ رشید کے خلاف سابق صدر آصف علی زرداری کی ساکھ کو نقصان پہنچانے کا مقدمہ درج ہے اور وہ پولیس کی تحویل میں ہیں۔اسلام آباد سے وائس آف امریکہ کے نمائندے عاصم علی رانا کے مطابق اسلام آباد کے جوڈیشل مجسٹریٹ عمر شبیر نے سابق وزیرِ داخلہ کی درخواست ضمانت پر محفوظ شدہ فیصلہ سنایا۔اس سے قبل سماعت کے دوران پراسیکیوٹر نے موقف اختیار کیا تھا کہ شیخ رشید کے آصف علی زرداری سے متعلق بیان سے اشتعال پھیلنے کا خدشہ ہے، وہ بہت مشکل سے گرفتار ہوئے ہیں اگر انہیں ضمانت ملی تو وہ فرار ہو سکتے ہیں۔سابق وزیرِ اعظم اور پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی نااہلی سے متعلق کیس کی سماعت کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ نے لارجر بنچ تشکیل دے دیا ہے۔لارجر بینچ میں چیف جسٹس عامر فاروق ، جسٹس محسن اختر کیانی اور جسٹس ارباب محمد طاہر شامل ہیں۔سابق صدر کی میت پیر کی شب دبئی سے کراچی لائی گئی تھی۔نمازِ جنازہ میں پاکستانی فوج کے حاضر سروس اور ریٹائر افسران اور جوانوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔وفاقی وزیر امین الحق، سابق وزیر فواد چوہدری، جی ڈی اے کے اراکین اسمبلی، کور کمانڈر کراچی، جنرل آفیسر کمانڈرز، نیوی اور ائیرفورس کے افسران نے شرکت کی۔پرویز مشرف اتوار کی صبح طویل علالت کے بعد دبئی کے امریکن اسپتال میں انتقال کر گئے تھے۔ وہ اعضا کی خرابی کے عارصے میں مبتلا تھے۔توشہ خانہ کیس میں فوج داری کارروائی کے لیے سابق وزیرِ اعظم عمران خان کے خلاف ایک بار پھر فردِ جرم عائد نہ ہو سکی۔ عمران خان کے وکلا نے عدالت سے ایک بار پھر عمران خان کی حاضری سے استثناً طلب کر لیا۔منگل کو اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت میں توشہ خانہ کیس کی سماعت ہوئی۔جج ظفر اقبال نے کیس کی سماعت کے دوران عمران خان کی حاضری سے استثناً کی درخواست منظور کر لی۔سابق وزیرِ اعظم عمران خان کے خلاف ریفرنس الیکشن کمیشن آف پاکستان کی طرف سے بھجوایا گیا ہے۔ اس کیس میں عمران خان پر توشہ خانہ سے مہنگی گھڑیوں سمیت کئی قیمتی تحائف کی خرید و فروخت میں بدعنوانی کے الزامات ہیں۔الیکشن کمیشن نے گزشتہ برس اکتوبر میں توشہ خانہ ریفرنس میں عمران خان کو کرپٹ پریکٹسز کا مرتکب ٹھہراتے ہوئے نااہل کر دیا تھا۔ الیکشن کمیشن کی جانب سے فوجداری کارروائی کے لیے یہ کیس اسلام آباد کی عدالت کو بھجوایا گیا تھا۔