ترک میڈیا کی جانب سے دعویٰ کیا جارہا ہے کہ معزول شامی صدر بشارالاسد کی اہلیہ اسماالاسد نے شوہر سے علیحدگی کے لیے روسی عدالت میں درخواست دائر کردی ہے۔
غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق دو ہفتے قبل شام کے دارالحکومت دمشق پر اپوزیشن فورسز کے قبضے سے قبل ہی صدر بشارالاسد اپنے خاندان کے ساتھ روس روانہ ہوگئے تھے۔ معزول شامی صدر اور ان کے خاندان کو روس نے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر پناہ دی ہوئی ہے۔
ترک میڈیا کی جانب سے یہ دعویٰ کیا جارہا ہے کہ اسماالاسد شوہر سے طلاق لے کر برطانیہ منتقل ہونا چاہتی ہیں۔ اسماالاسد ماسکو میں خوش نہیں ہیں اور واپس برطانیہ اپنی والدہ کے پاس منتقل ہونا چاہتی ہیں جہاں وہ پیدا ہوئیں، پلی بڑھیں اور تعلیم حاصل کی، ان کے پاس اب بھی برطانوی شہریت ہے۔
ترک میڈیا کے مطابق معزول صدر کی اہلیہ نے روسی عدالت میں شوہر سے علیحدگی کے لیے درخواست دائر کردی ہے۔
سابق شامی خاتون اول کی والدہ نے بھی انگلینڈ میں قانونی فرم سے رابطہ کیا ہے تاکہ بیٹی کی واپسی کے لیے کسی قسم کی مشکل نہ ہو۔ مئی 2024 میں شام کے صدارتی دفتر نے اطلاع دی تھی کہ 48 سالہ اسما الاسد میں لیوکیمیا (خون کا کینسر) کی تشخیص ہوئی ہے۔
صدارتی دفتر کا کہنا تھا کہ اسما کو علاج کے خصوصی پروٹوکول سے گزرنا پڑے گا جس کے تحت انہیں خود کو الگ تھلگ کرنا پڑے گا اور اس کے نتیجے میں وہ عوامی مصروفیات سے دور ہوجائیں گی۔
ترک میڈیا کے مطابق ماسکو میں اسما کے علاج کی مناسب نگرانی ممکن نہیں اس لیے بھی وہ جلد لندن منتقل ہونا چاہتی ہیں۔ رپورٹس کے مطابق برطانوی قانونی فرم نے اسما کی والدہ کو بتایا ہے کہ ان کی بیٹی کی واپسی صرف صحت کے مسائل کی بناء پر ممکن نہیں، انہیں بشارالاسد سے علیحدگی بھی اختیار کرنا ہوگی۔
اس کے علاوہ برطانیہ واپسی میں اسما کو بہت سی رکاوٹوں کا بھی سامنا ہوگا جن میں ان کے خلاف بندعنوانی، غبن اور دیگر الزامات ہیں۔ خاتون اول بننے کے بعد سے ان کی دولت میں قابل قدر اضافہ ہوا ہے۔