بی بی سی(British Broadcasting Corporation)، یہ برطانیہ کا ایک نشریاتی ادارہ ہے، یہ دنیا کا سب سے بڑا نشریاتی ادارہ ہے، جو دنیا کی کئی زبانوں میں خبریں پیش کرتا ہے، یہ اسلام اور مسلم ملکوں کے خلاف غلط خبریں پھیلانے میں پیش پیش رہتا ہے اور یہ بھی ہے کہ یہ مسلمانوں کے بارے میں تعصب کا رویہ اپناتا ہے، معروف اسلامی اسکالر اور تقابلِ ادیان کے ماہر ڈاکٹر ذاکر نائیک نے بی بی سی کے صحافی کو انٹرویو دینے سے منع کر دیا تھا اور کہا تھا کہ بی بی سی غیر معتبر ادارہ ہے اور جھوٹ پھیلاتا ہے، اس لئے میں بی بی سی کو انٹرویو نہیں دے سکتا، وہ بی بی سی جو اسلام اور مسلمانوں کے بارے میں صحیح خبریں پیش نہیں کرتا، کئی مواقع پر اسلام مخالف اعمال کو صحیح ٹھہراتا ہے، ہندوستانی حکومت کے بہت سے فیصلوں کی تائید کرتا ہے، اُسی بی بی سی نے گجرات فسادات اور مودی کے کردار کو لے کر ایک ڈاکیومینٹری فلم بنائی ہے، جس کے خلاف یہاں کی حکومت حرکت میں آ گئی ہے اور فلم دیکھنے کے تمام ذرائع پر پابندی لگا دی ہے، سوال یہ ہے کہ آخر اُس بی بی سی نے جو اسلام اور مسلمانوں کے بارے میں صحیح خبریں پیش نہیں کرتا، اُس نے ایسی فلم کیوں بنائی؟ تو اس کی چند اہم وجہیں ہو سکتی ہیں، برطانیہ کے موجودہ وزیرِ اعظم رِشی سونک ہندوستانی نزاد ہیں، ان کے وزیرِ اعظم بننے پر یہاں پر خوشی کا اظہار کیا گیا اور وہ بھی کُھل کر نریندر مودی کی حمایت میں آۓ، اس فلم کے ذریعے رِشی سونک کو دباؤ میں لا کر کئی معاملات آگے بڑھاۓ جا سکتے ہیں، اسی طرح سے برطانیہ یہ پیغام دینے کی کوشش کر رہا ہے کہ وہ مسلمانوں کے حق میں آواز اٹھا کر انسانی حقوق کے علمبردار ہونے کا حق ادا کیا ہے، اسی طرح سے بی بی سی یہ تاثّر دینا چاہتا ہے کہ وہ ہندوستان یا مودی کا حمایتی نہیں ہے بلکہ انسانی حقوق اور انصاف کی آواز اٹھانے والا ادارہ ہے، یہ بھی کہ برطانوی حکومت کو ہندوستانی مسلمانوں کی فکر ہے، اسی طرح سے آج کَل دوسرے ملکوں کی میڈیا سے اپنے لئے اٹھنے والی آوازوں کو یہاں کے مسلمان بڑی اہمیت دے رہے ہیں، اس وجہ سے برطانیہ یہاں کے مسلمانوں کا اعتماد جیتنے کی کوشش کر رہا ہے، تاکہ اسے یہاں کے مسلمانوں کی حمایت حاصل ہو جاۓ اور بی بی سی پر بھی بھروسہ ہو جاۓ، بی بی سی نے جو ڈاکیومینٹری فلم بنائی ہے، وہ گجرات فسادات کا ایک حصہ بھی بیان نہیں کر سکتی، اس میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے تھوڑے بہت واقعات بیان کئے گئے ہیں اور اس وقت کے وزیرِ اعلیٰ پر چند سوالات ہیں، جس کو لے کر بی جے پی خواہ مخواہ ہنگامہ کر رہی ہے، اس ڈاکیومینٹری کے ذریعے تو گجرات فسادات میں ہوۓ شدید مظالم، مسلم عورتوں کے خلاف اجتماعی عصمت دریوں اور بھیانک جانی و مالی نقصانات کو ہلکا کر کے پیش کیا گیا ہے، جب کہ اس ڈاکیومینٹری فلم میں بیان کیے گئے حقائق سے ہزاروں گُنا زیادہ حقائق، مظالِم اور جرائم کو چُھپایا گیا ہے.
ڈاکٹر محمد وسیم
نئی دہلی












