افسر علی نعیمی ندوی
بیدر، سماج نیوز سروس: بیدر مسافر بنگلہ کے سامنے دیاجارہا کارنجہ ڈیم کے متاثرہ کسانوں کا دھرناآج 145ویں دن میں داخل ہوگیاہے۔ اس تعلق سے بات کرتے ہوئے مسٹر چندرشیکھرپاٹل صدر کارنجہ متاثرین کسان سنگھ نے بتایاکہ یہ دھرنا 28گاؤں والے دے رہے ہیں جن کی کاشت کی اراضی اور مکانات کارنجہ ڈیم کی تعمیر کے دوران چلے گئے ہیں۔ اور انہیں ناکافی معاوضہ دیاگیاہے ۔ یہ احتجاج آج 144ویں دن میں داخل ہوگیاہے۔ روزانہ 50-60افراد دھرنے پربیٹھے رہتے ہیں۔ 144دن کے درمیان سنگوڑگی کاایک متاثرہ کسان اور کھینی رنجہول کے دومتاثرہ کسانوں کامایوسی کے عالم میں انتقال ہوگیاہے۔ چندرشیکھرپاٹل نے ضلع انتظامیہ سے سوال کیاہے کہ ابھی تک گنا کسانوں کی قیمت طئے نہیں ہوئی ہے۔ دوسرے اضلاع میں 25 اور 2600 روپئے فی ٹن قیمت ٹہرگئی ہے۔ بیدر میں فی ٹن 2000روپئے دینے کی بات کیوں کی جارہی ہے ؟ علیحدہ علیحدہ اضلاع کے لئے علیحدہ قانون کس طرح لاگو ہوسکتاہے ؟ کارنجہ متاثرین یہاں دھرنے پر بیٹھے ہیں۔ بریمس کے سامنے بریمس ملازمین کئی مہینوں سے دھرنے پر ہیں۔ سنکیرنا بنانے کے لئے بجٹ آیاتھا وہ رک گیاہے ۔ انشورنس کاپیسہ کھیت کرنیو الوں کو نہیں آیا۔ فصل نقصان ہونے پر دی جانے والی رقم ابھی تک نہیں پہنچی ۔ سڑکیں برابر نہیں ہیں ۔ تو پھر بیدراتسو ضلع انتظامیہ کس خوشی میں مناناچاہتاہے ؟موصوف نے بتایاکہ ہم گذشتہ 30سال سے لڑائی لڑرہے ہیں۔ جبکہ ضلع کے لیڈر ضلع کے کسانوں کے مسائل کے بارے میں اسمبلی میں بات نہیں کررہے ہیں۔ مسٹر پاٹل نے بتایاکہ 144دن کے دوران ایشور کھنڈرے کے پی سی سی کارگذارصدر، سابق رکن اسمبلی اشوک کھینی ، بنڈپاقاسم پور ایم ایل اے جنوب ، کمارسوامی سابق چیف منسٹر ، سی ایم ابراھیم سابق مرکزی وزیر ، راج شیکھرپاٹل سابق وزیر اور رکن اسمبلی ہمناآباد ، اور اروندکمارارلی وغیرہ ہمارے اس دھرنے کے مقام کو آچکے ہیں۔ جائزہ لیاہے۔ سوائے اروندکمارارلی کے کسی نے بھی اسمبلی یا کونسل میں ہمارا مسئلہ نہیں اٹھایا۔ موصوف نے کمارسوامی کے چیف منسٹر ی کے دور میں ہوئے ایک پروگرام کاحوالہ دیتے ہوئے کہاکہ تب ڈی کے شیوکمار ، کمارسوامی ، ایشور کھنڈرے ، رگھوناتھ ملکاپورے ایم ایل سی، ڈاکٹر شیلندربیلداڑے اور ایم پی بھگونت کھوبا کی موجودگی میں کہاگیاتھاکہ وہ ہم کارنجہ متاثرین کامسئلہ حل کریں گے لیکن ابھی تک بھی کچھ نہیں ہوا۔ اپوزیشن بھی ہماراساتھ نہیں دے رہی ہے۔ کسان کو ہندوستان میں ان داتا کہاجاتاہے اور ان داتا کے ساتھ یہ ناانصافی اور ان دیکھی ہورہی ہے۔ اس موقع پر دیگر کسان بھی موجودتھے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ کارنجہ متاثرہ کسانوں نے اردو اخبارات میں شائع ہوئی ان سے متعلق خبروں کو بیانر پر پرنٹ کرکے دھرنے کے خیمہ میں لگایا ہواہے۔ جو ایک طرح سے اردوصحافت کی کامیاب نمائندگی اور کسانوں کے ساتھ ہونے کی دلیل ہے۔