اترپردیش کے ضلع سنت کبیر نگر کے ایک عمر رسیدہ بزرگ نے خود کو زندہ ثابت کرنے کیلئے در در کی ٹھوکریں کھاتے ہوئے بدھ کو دھن گھٹا تحصیل احاطے میں عدالتی نظام پر سوالیہ نشان لگاتے ہوئے دم توڑ دیا۔دھن گھٹا تحصیل احاطے میں واقعہ چک بندی افسر کے عدالت میں تقریبا 80سال کے بزرگ چھ سال سے ریونیو دستاویزات میں خود کو زندہ ثابت کرنے کے معاملے کی پیروی کررہے تھے ۔ اسی سلسلے میں وہ آج بھی عدالت گئے تھے جہاں دوپہر میں انہوں نے عدالت کے برآمدے میں دم توڑدیا۔ذرائع سے موصول اطلاع کے مطابق دھن گھٹا تحصیل علاقے کے بلاک ہیسن بازار کے گرام کوڑرا باشندہ پھیرائی کی موت 2016میں ہوگئی تھی لیکن ریونیو کے دستاویزات میں پھرئی کی جگہ ان کے بھائی کھیلائی کو مردہ قرار دے دیا گیا اور اس کی ملکیت بھتیجوں کے نام درج ہوگئی۔ کھیلائی کو جب اس کی جانکاری ہوئی تو اس نے خود کوزندہ ثابت کرنے کیلئے کورٹ کچہری کا چکر لگانا شروع کردیا۔چھ سال گذر جانے کے بعد بھی اسے کسی حاکم سے انصاف نہیں ملا۔ چونکہ متوفی کے گاؤں میں چکبندی عمل جاری ہے اس لئے اس کا مقدمہ سی او چکبندی دھن گھٹا(دوئم) کی عدالت میں چل رہا تھا جس کی بدھ کو بھی سی او چکبندی عدالت میں پشی تھی لیکن وہ اپنی پیری کرتے اور یہ ثابت کرتے کہ وہ ابھی زندہ اس سے پہلے زندگی کی جنگ ہار گئے اور عدالت کے احاطے میں ہی آخری سانس لی۔ اس واقعہ نے سبھی کو حیران کردیا۔ تحصیل دفتر پر لوگوں کی بھاری بھیڑ جمع ہوگئی۔موقع پر پہنچے تحصیل دار رتریش ترپاٹھی نے اہل خانہ کو اطلاع دی اور ان سے جانکاری حاصل کی۔ اس ضمن میں انچار ج انسپکٹر تھانہ دھن گھٹا سے جانکاری حاصل کی گئی تو انہوں نے بتایا کہ ابھی انہیں اس ضمن میں کوئی اطلاع نہیں ملی ہے ۔