نئی دہلی، مغربی ملک برطانیہ میں دئے اپنے بیان کے بعد کیا راہل گاندھی معافی مانگیں گے ،اس تنازع کے درمیان ایک طرف پارلیمنٹ کی کارروائی ہنگامہ کی وجہ سے ایک دن کیلئے ملتوی کردی گئی ہے۔لیکن وہیںپارلیمنٹ کے باہر بھی کانگریس اور بی جے پی میں گھمسان کا سلسلہ تھمنے کا نام نہیں لے رہا ہے ۔بیان سے تلملائیںمرکزی وزیر اسمرتی ایرانی نے آج ایک پریس کانفرنس کر کے راہل گاندھی کو جم کر نشانہ بنایا اور دل کی بھڑاس نکالی۔ وہیں کانگریس بھی چپ نہیں بیٹھی اور اس کی طرف سے بھی کافی تلخ جواب آیا۔حکمراں بی جے پی کی سینئر رہنما اور مرکزی وزیر اسمرتی ایرانی نے آج بدھ کو پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ راہل گاندھی نے صرف عظیم الشان بھارتی پارلیمان ہی نہیں بلکہ عدالت عظمیٰ اور الیکشن کمیشن کی بھی توہین کی ہے۔انہوںنے کہا کہ ’’راہل گاندھی نے غیر ملکی سرزمین پر ملک کو بدنام کیا ہے۔ انہوں نے سپریم کورٹ اور الیکشن کمیشن جیسے آئینی اداروں کی توہین کی ہے ۔ انہوںنے سوال کیاکہ کیا بھارت کی ’’توہین‘‘ کرنا یہی جمہوریت ہے؟ کیا ایوان کے چیئرمین کی توہین کرنا یہی جمہوریت ہے؟ بھارت راہل گاندھی سے معافی مانگنے کا مطالبہ کرتا ہے۔مرکزی وزیر اسمرتی ایرانی نے یہ بھی کہا کہ راہل گاندھی کی وزیر اعظم کے خلاف نفرت اب قوم کیلئے نفرت میں بدل گئی ہے ۔ادھر راہل گاندھی کے بیان پراٹھے سیاسی طوفان کے درمیان کانگریس کے صدر ملکارجن کھڑگے نے اسمرتی ایرانی کا ترکی بہ ترکی جواب دیتے ہوئے کہا کہ راہل گاندھی مرکزی وزیر اسمرتی ایرانی کے ان الزامات کا جواب دیں گے کہ راہل گاندھی کی پی ایم مودی سے نفرت قوم کے لیے نفرت میں بدل گئی ہے۔ کانگریس صدر نے مودی حکومت پر طنز کستے ہوئے کہا کہ ملک میں بولنے کی آزادی اور حق کو کمزور کیا جارہا ہے۔ انہوںنے کہا کہ آج جو لوگ سچ بولتے ہیں ان کو جیلوں میں ڈالا جاتا ہے ۔جس طرح سے اسمرتی ایرانی نے بولا ہے اس سے خود ملک کے لوگوں کی اور ان کی تہذیب کی توہین ہوئی ہے ۔ وہیں دوسری جانب تر پردیش کی سیاست بھی گرما گئی ۔کانگریس کے سابق ایم ایل سی دیپک سنگھ نے اسمرتی ایرانی سے بھی کئی چبھتے سوال کئے ۔ دیپک سنگھ نے جوابی حملہ کرتے ہوئے اسمرتی ایرانی سے پوچھا کہ وہ پہلے یہ بتائیں کہ امیٹھی کے لوگوں کو 13روپے کلو چینی اور سستا سلنڈر کب ملے گااور وہ اپنے انتخابی وعدے کب پورے کریں گی۔قابل ذکر ہے کہ راہل کے بیان نے سیاسی طوفان برپا کردیا ہے ،بی جے پی راہل گاندھی سے غیر ملکی سرزمین پر ہندوستان کی ’’توہین‘‘ کرنے پر معافی مانگنے کا مطالبہ کررہی ہے۔ لیکن کانگریس کہہ رہی ہے کہ راہل کے معافی مانگنے کا کوئی سوال نہیں اٹھتا۔غور طلب ہے کہ آج بدھ کو راہل گاندھی بھارت پہنچ گئے ہیں۔ اپنے اوپر تبصروں کے درمیان وہ اپنا دفاع کر چکے ہیں جس میں انہوں نے واضح کیا کہ انہوں نے کبھی بھی ملک کی شان کو مجروح نہیں کیا۔ کانگریس کا بھی کہنا ہے کہ وزیر اعظم مودی اور بی جے پی حکومت پر تنقید کرنا ملک پر تنقید کرنے کے مترادف نہیں ہے۔