) برازیل کے نومنتخب صدر لوئیس اناسیو لولا دا سلوا سے توقع نہیں تھی کہ وہ کسی قسم کی انسانی کمزوری سے گزریں گے ۔ تاہم جب وہ دارالحکومت برازیلیا میں اپنے حامیوں کو خوش آمدید کہنے گئے اور تقریر کرنے لگے تو اس دوران انہوں نے خود کو کہا ‘‘جس چیز کی میں نے کبھی توقع نہیں کی تھی، وہ اس ملک میں بھوک کی واپسی ہے ’’ پھر احساسات نے انہیں جکڑ لیا اور الفاظ ان کے گلے میں اٹک کر رہ گئے اور لولا دا سلوا باقاعدہ رونے لگے ۔سبکدوش ہونے والے صدر جیر بولسونارو جو جنوری کی پہلی تاریخ کو عہدہ چھوڑیں گے ، نے امید ظاہر کی کہ ان کی مدت 4سال بعد ختم ہونے جا رہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہر برازیلی دوبارہ ناشتہ، لنچ اور رات کا کھانا کھا رہا ہے ، میں یقین نہیں کر سکتا کہ بھوک واپس آگئی ہے ۔77سالہ لولا نے اپنی پہلی مدت کے بعد سے اصلاحات اور سماجی بہبود کے پروگراموں کے ذریعے معیشت کو مضبوط کرنے کی کوشش کی تھی جس سے 11ملین سے زیادہ غریب خاندانوں کے حالات بہتر ہوئے تھے۔’رائٹرز‘نے بتایا کہ لولاکی پہلی مدت صدارت کی رپورٹ کے مطابق طویل مدتی مالیاتی اصول طے کیے بغیر سماجی اخراجات بڑھنے سے معاشی نمو ہوئی اور چار سال تک حالات درست رہے تھے۔لولا کے بائیں ہاتھ کی سب سے چھوٹی انگلی ایک حادثہ کے باعث کاٹ دی گئی ہے ۔ انہیں اس حادثے کا اس وقت سامنا کرنا پڑا جب وہ 19سال کی عمر میں ایک آٹو پارٹس فیکٹری میں مزدور تھے ۔ پیر کو وہ شرم الشیخ میں COP 27موسمیاتی کانفرنس میں شرکت کریں گے جو انتخابی کامیابی کے بعد ان کا پہلا بیرون ملک کا دورہ ہوگا۔انہوں نے کہا میں عالمی برادری کے رہنماؤں سے ایک روز میں اتنی اہم باتیں کروں گا جو بولسو نارو کی چار سال کی باتوں سے زیادہ ہوگی۔