لندن(ہ س)۔برطانوی وزیراعظم کیر اسٹارمر نے اعلان کیا ہے کہ اگر اسرائیل نے غزہ میں "ہولناک صورتحال” کے خاتمے کے لیے ٹھوس اقدامات نہ کیے تو برطانیہ ستمبر میں ریاستِ فلسطین کو باضابطہ طور پر تسلیم کر لے گا۔اس بات کا اعلان منگل کو ایک حکومتی بیان میں کیا گیا جس میں بتایا گیا کہ وزیراعظم نے کابینہ کو کہا کہ’ہم نے ہمیشہ کہا ہے کہ فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنا امن عمل میں ایک حقیقی پیشرفت کے طور پر ہوگا، خاص طور پر اْس وقت جب دو ریاستی حل کو سب سے زیادہ اثرانداز بنایا جا سکتا ہو‘۔کیر اسٹارمر نے مزید کہا کہ چونکہ اس وقت دو ریاستی حل کو شدید خطرات لاحق ہیں، اس لیے اب عمل کا وقت ہے۔وزیراعظم نے گرما کی تعطیلات کے دوران ایک غیر معمولی قدم اٹھاتے ہوئے کابینہ کا ہنگامی اجلاس طلب کیا تاکہ غزہ میں امدادی سامان پہنچانے اور مجوزہ امن منصوبے پر تبادلہ خیال کیا جا سکے۔ ان پر ان کی جماعت لیبر پارٹی کے اندر سے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے لیے بڑھتا ہوا دباؤ ہے۔پیر کے روز، اسکاٹ لینڈ میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات میں اسٹارمر نے غزہ میں جنگ بندی کی ضرورت اور ” تباہ کن انسانی بحران” پر تبادلہ خیال کیا۔ذرائع کے مطابق برطانیہ، فرانس اور جرمنی کے ساتھ مل کر ایک مشترکہ منصوبے پر کام کر رہا ہے، جس پر تینوں ممالک کے رہنماؤں کے درمیان گزشتہ ہفتے رابطہ ہوا تھا۔ اگرچہ منصوبے کی تفصیلات ظاہر نہیں کی گئیں، تاہم اسٹارمر نے اسے خواہشمندوں کا اتحاد” قرار دیا، جیسا کہ یوکرین کے لیے عالمی حمایت کی مثال ہے۔وزیراعظم کے ترجمان کے مطابق اسٹارمر یہ منصوبہ دیگر بین الاقوامی اتحادیوں اور مشرقِ وسطیٰ کی ریاستوں کے ساتھ بھی زیر بحث لائیں گے۔غزہ میں اسرائیل کی جنگ کو 22 ماہ گزر چکے ہیں، اور انسانی بحران پر اسرائیل کو عالمی سطح پر بڑھتی ہوئی تنقید کا سامنا ہے، جسے اس کی حکومت مسترد کرتی ہے۔ اقوام متحدہ میں برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ لامی نے منگل کو نیویارک میں دو ریاستی حل کی حمایت پر زور دیا۔برطانیہ کی ماضی کی حکومتیں یہ کہتی آئی ہیں کہ فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا فیصلہ "درست وقت” پر کیا جائے گا، مگر اس حوالے سے کبھی کوئی حتمی ٹائم فریم یا شرائط طے نہیں کی گئیں۔اس معاملے کو ایک بار پھر اس وقت تقویت ملی جب فرانسیسی صدر عمانویل میکروں نے گذشتہ جمعرات کو کہا کہ ان کا ملک فلسطین کو ریاست کے طور پر تسلیم کرے گا۔گذشتہ جمعے کو برطانوی پارلیمنٹ کی نو مختلف جماعتوں سے تعلق رکھنے والے دو سو سے زائد ارکان نے ایک مشترکہ خط پر دستخط کیے جس میں فلسطینی ریاست کو فوری طور پر تسلیم کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔