پٹنہ،: وزیر اعلیٰ نتیش کمار کی قیادت میں بہار ہر روز ترقی کی نئی عبارت لکھ رہا ہے اور نئے اہداف کی تکمیل کر رہا ہے۔ وزیر اعلیٰ نتیش کمارنے بہار کو گروی رکھے بغیر اور فروخت کئے بغیرانصاف کے ساتھ ترقی کی مثال پیش کی ہے ۔مذکورہ باتیں قانون ساز کونسل میں ایم ایل سی ڈاکٹر خالد انور نے گورنر کے خطبہ پر اظہار خیال کے دوران کہیں ۔ انہوں نے کہا کہ گورنر صاحب نے اپنے خطبہ میں بہار میں چل رہے تریاقی منصوبوں کا جو ذکر کیا ہے وہ واقعی قابل تعریف ہے۔ نتیش کمار کیحکمرانی میں ہر ایک منصوبہ عوام سے بہار کی عوام مستفید ہو رہی ہے۔ ڈاکٹر انور نے کہا کہ نتیش کمار جو بھی ترقیاتی لائحہ عمل تیار کرتے ہیں وہ پور ملک کے لئے آئیڈیل ہو تا ہے۔ انہوںنے جیویکا دیدیوں کا ذکر کر تے ہوئے کہا کہ جیویکا دیدی کا کنسپٹ سب سے پہلے وزیر اعلیٰ نتیش کمار نے بہار سے شروع کیا ۔ پھر اس کنسپٹ کو مرکزی حکومت نے اپنا یا اور بہار کی ’جیویکا‘ کے طرز پر مرکز نے ’آجیویکا‘ بنایا ۔ ڈاکٹر خالد انور نے کہا کہ آج تقریباً1 کروڑ 30 لاکھ جیویکا دیدیاں بہار میں کام کر رہی ہیں، گائوں گائوں میں ان کا اہم رول ہے۔وزیر اعلیٰ نے اس کام کو شروع کر کے پورے ملک کو خواتین اختیار کاری کی نئی مثال پیش کی ہے۔ ایم ایل سی انور نے کہا کہ نتیش کمار جی نے کسی دوست یا کسی بزنس مین کی ترقی نہیں کی بلکہ’ انصاف کے ساتھ ترقی ‘ کا نعرہ دیا اور آج بہار میں ہر طبقہ کی ہو رہی ہے ۔انہوں نے بی جے پی پر تنقید کر تے ہوئے کہا کہ بی جے پی والوں کو مسلمانوں کےاسکیموں سے بڑی پریشانی ہے ۔ سینٹرل گورنمنٹ نے اس سال جو بجٹ پیش کیا ہے، اس میں مسلم طلبا کو جو اسکالرشپ دیا جاتا تھا اس بجٹمیں اس کو ختم کر دیا گیا۔اس کے لئے ان کے پاس فنڈ نہیں ہے۔ ان کے پاس طالبان کو 200 کروڑ روپے دینے کے لئے فنڈ ہے،بنگلہ دیش کے مسلمانوں کو 300 کروڑ روپیہ دینےکیلئے فنڈ ہے ، مالدیپ کے مسلمانوں کو 360 کروڑ روپیہ دینے کیلئے فنڈ ہے۔ لیکن بد قسمتی یہ ہے کہ ملک کے مسلمانوں کے لئے ان کے پاس فنڈ نہیں ہے ، ان کی بات تک نہیں کرنا چاہتے ہیں۔ڈاکٹر خالد انور نے کہا کہ میں پچھلے پانچ برسوں سے سن رہا ہوں کہ بلٹ ٹرین چلے گی ۔ بہار میں چار اسمارٹ سٹی بھی بنائے جانےکا خوب چرچا ہوا۔ لیکن آج تک نہ تو بلٹ ٹرین ہم لوگ دیکھ پائے اور بہار کی چار اسمارٹ سٹی کہاں ہے اس کا بھی پتہ نہیں ۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت بہار کےمد میں دئے جانے والا پیسہ روکے ہوئی ہے،سمگر شکچھا ابھیان کے تحت ایک سال سے مرکز نے بہار کو پیسہ جاری نہیں کیا ہے ، آخر گائوں کی غریب عورتیں جو گھروں میں بچوں کو پڑھاتی ہیں انہوں نے مرکز کا کیا بگاڑا ہے،سمگر شکچھا ابھیان میں 60 فیصد کی حصہ دار مرکزی حکومت ہے۔ جو ایک سال سے بہار کو نہیں مل رہا ہے۔ڈاکٹر انور نے کہا کہ یہی نہیں بھارت نیپال بارڈر پر ایس ایس بی روڈ بنانےکے لئے سالوں پہلے کسانوں سے زمینیں لے لی گئیں، لیکن اب تک ایک روپیہ بھی نہیں دیا گیا ۔ آخر بہاریوں سے انہیں تکلیف کیوں ہے؟۔اخیر میں ڈاکٹر خالد انور نے کونسل کے چیئر مین سے اپیل کی کہ جب کپکپاتی ٹھنڈ میں کوئی بھی اپنے گھر سے باہر نہیں نکلنا چاہتا ایسے میں وزیر اعلیٰ نتیش کمار4 جنوری سے سمادھان یاترا پر نکلے اورعوامی مسائل سے رو بہ رو ہوئے، ترقیاتی اسکیموں کو رفتار بخشی۔ میری گذارش ہے کہ اس ایوان سے وزیر اعلیٰ نتیش کمار کے سمادھان یاترا کیلئے اظہار تشکر کی تجویز پیش کی جائے ۔