موجودہ وقت میںکر ناٹک سے ادب کی نمائندگی کرنے والے، ادب اطفال کے نمائندہ ادیب اور ساہتیہ اکادمی انعام یافتہ شاعروادیب حافظ کرناٹکی( امجد حسین امجد ) کے اعزاز میں ابوالفضل انکلیوجامعہ نگر ،نئی دہلی میں ” کچھ لمحے حافظ کرناٹکی کے ساتھ “ کے عنوان سے ایک نشست کا انعقاد کیا گیاجس میں حافظ کرناٹکی نے اپنی گفتگو میں کہا کہ ادب اطفال ادب اور زندگی کا پہلا لمس ہے ، اس کی لذت نے مجھے سرشار کردیا اور میں اسی کا ہوکر رہ گیا ۔ادب اطفال زبان و ادب اور کائنات کی روح کا عطر ہے اس کی خوشبو کو باقی رکھنا اور بڑے لوگوں تک پہنچانا ہم سب کا فرض ہے ۔ پرو گرام کاآغاز ڈاکٹر امیر حمزہ کے ذرےعے تلاوت کلام پاک سے ہوا ،اس کے بعد نعت نبیﷺ معین قریشی نے پیش کی۔ اس موقع پر کرناٹک سے تشر یف لائے مہمانوں کو گلدستہ پیش کرکے ان کا استقبال کیا گیا۔
حافظ کرنا ٹکی کا تعارف کرا تے ہوئے ڈاکٹر امیر حمزہ نے کہا کہ حافظ کرناٹکی شش جہات شخصیت کے حامل ہیں لیکن انہوں نے اپنے آپ کو محض شاعر اور ادیب کی حیثیت سے پیش کیا ۔ وہ اگر چہ ماہر تعلیم ہیں زبیدہ ایجوکیشنل ٹرسٹ کے زیر انتظام متعدد مدارس اور عصری تعلیمی ادارے چلارہے ہیں، سماجی خدمت گار بھی ہیں لیکن وہ خود کو صرف ادیب سمجھتے ہیں۔ محفل سے خطاب کرتے ہوئے اردو دنیا کے مشہور و معروف ادیب و نا قد حقانی القاسمی نے کہا کہ بہت سا رے لوگوں نے ادب اطفال لکھ کر اپنے آپ کو بڑا بنا لیا یا بڑا بننے کی کوشش کرتے ہیں لیکن حافظ کرناٹکی ادب اطفال سے اپنے آپ کو بڑا نہیں کیا بلکہ بہت سارے بچوں کو بڑا بنا دیا۔نشست میںادب ِاطفال پر اپنی گراں قدر خدمات انجام دےنے والے ادیب وصحافی حبیب سیفینے بھی شرکت کی ،اور حافظ امجد حسین پر لکھے گئے اپنے مضمون کے حوالے سے شرکاءکو جانکاری دی ۔اس محفل کی صدارت بز رگ شاعر و ادیب وصحافی جناب سلیم شیرازی نے فرمائی اور نظامت ڈاکٹر فرمان چودھری نے کی۔شریک شعراءمیں،سلیم شیرازی ، معین شاداب ، حبیب سیفی، معین قریشی ،جاوید صدیقی ،سراج طالب، فرمان چودھری ،خالد اخلاق ،اہتمام صادق ، سیف ازہر کے نام قابل ذکر ہیں۔سامعین میں علم اللہ ، عبدالباری ، سلام الدین خاں اورجنید قابل ذکر ہیں،نشست کا اختتام عشائیہ کے ساتھ ہوا۔