نئی دہلی 30اکتوبر،سماج نیوز سروس:کچھ شرارتی عناصر نے ہفتہ کو شمال مشرقی دہلی کے نند نگری علاقے میں والمیکی جینتی کے موقع پر ماحول خراب کرنے کی کوشش کی۔ جلوس میں شریک کچھ بائیک سوار، شارٹ کٹ لینے کی کوشش کرتے ہوئے ای بلاک مسجد کے سامنے پہنچ گئے۔ موٹر سائیکل پر سوار لڑکے مذہبی نعرے لگا رہے تھے۔مسجد کے سامنے موجود لڑکوں نے انہیں نعرے لگانے سے روکا تو جھگڑا شروع ہوگیا۔ کچھ ہی دیر میں موقع پر لوگوں کا ہجوم جمع ہوگیا۔ ان لوگوں نے ان لڑکوں کا پیچھا کیا جو جلوس نکال رہے تھے۔ ہنگامہ آرائی کے دوران دو نوجوانوں کو معمولی چوٹیں آئیں جبکہ ہجوم نے ان کی بائک بھی توڑ دیں۔ پولیس کچھ لوگوں کو حراست میں لے کر پوچھ گچھ کر رہی ہے۔ہنگامہ آرائی کی اطلاع ملتے ہی پولیس فورس فوراً موقع پر پہنچ گئی۔ حالات کو قابو میں کر لیا گیا۔ ڈپٹی کمشنر آف پولیس ڈاکٹر جوئے ٹرکی نے بتایا کہ موٹر سائیکل سوار نوجوان جلوس کا راستہ چھوڑ کر چھوٹا راستہ اختیار کرتے ہوئے یہاں سے گزر رہے تھے۔ یہ جلوس کا مقررہ راستہ نہیں تھا۔ فی الحال زخمی کے بیان پر مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔سی سی ٹی وی اور ویڈیو کی بنیاد پر حملہ کرنے والے لڑکوں کی شناخت کرکے انہیں گرفتار کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ اس وقت پولیس کے اعلیٰ افسران پوری صورتحال پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔ دونوں برادریوں کے بزرگوں سے ملاقاتیں کی جا رہی ہیں۔ پولیس نے تمام لوگوں سے امن کی اپیل کی ہے۔پولس کے مطابق والمیکی جینتی کے موقع پر ہفتہ کی شام ساڑھے چھ بجے نند نگری سے جلوس نکالا جا رہا تھا۔ لوگوں کی بڑی تعداد وہاں موجود تھی۔ دلشاد گارڈن کا رہنے والا انکت اور اس کے دوست بھی اسی جلوس میں شرکت کے لیے موٹر سائیکل پر نند نگری پہنچے۔ جلوس کے لیے پہلے سے طے شدہ راستہ تھا۔ جلوس مین روڈ سے ہوتا ہوا اپنی منزل کی جانب رواں دواں تھا۔اس دوران انکت اور اس کے دوست جلوس سے تقریباً آدھا کلومیٹر دور تھے۔ ان لوگوں نے جلوس میں جلد شامل ہونے کے لیے ای بلاک مسجد کا راستہ اختیار کیا۔ مقامی باشندوں کا الزام ہے کہ بائیک پر سوار تقریباً 20-25 لڑکے مسجد کے سامنے گئے اور نعرے لگانے لگے۔انکار پر جھگڑا شروع ہوگیا۔ جب ایک ہجوم اکٹھا ہوا تو انہوں نے ان کا پیچھا کیا۔ ان پر لاتوں، گھونسوں اور لاٹھیوں سے حملہ کیا گیا۔ حملے میں انکیت اور سدھو نامی دو لڑکے زخمی ہوئے۔ اس کی موٹر سائیکل بھی ٹوٹ گئی۔ زخمیوں کو جی ٹی بی اسپتال لے جایا گیا۔پولیس کا کہنا ہے کہ 10-12 لڑکے پانچ چھ بائک پر گزر رہے تھے۔ مقامی لوگوں کا دعویٰ ہے کہ 20-25 بائیک پر 50 سے 60 لڑکے جان بوجھ کر نعرے لگاتے ہوئے گزر رہے تھے۔ واقعے کی ویڈیوز بھی وائرل ہوئی ہیں۔ جس کی بنیاد پر پولیس معاملے کی جانچ کر رہی ہے۔ فی الحال وہاں پولیس فورس تعینات کر دی گئی ہے۔












