نئی دہلی ،12جون ، ہماراسماج:گزشتہ روز غالب اکیڈمی،نئی دہلی میں ادبی نشست کا انعقاد کیا گیا نشست کی صدارت ڈاکٹر جی آرکنول نے کی۔ انھوں نے صدارتی تقریر میں کہا کہ پہلے نشستوں میں اصلاح کا کام ہوتا تھا لیکن اب اس کی گنجائش نہیں۔شاعر ادیب کو اپنی معیاری تخلیق پیش کرنا چاہیے۔اس موقع پر مشہور ادیب فاروق ارگلی نے گلزار دہلوی کی تیسری برسی کے موقع پر انھیں خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے ایک قصیدہ بھی پیش کیا ۔ اس موقع پر چشمہ فاروقی نے ’’ بیوی کے فرائض‘‘ کے عنوان سے افسا نہ پڑھا اور سہیل انجم نے’’ مشتاق احمد یوسفی‘‘ پر ایک مضمون پڑھا۔اس موقع پر دہلی حج کمیٹی کے سی او ڈاکٹر امیر عارفی نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ گلزار دہلوی دلی تہذیب کی شان تھے۔اس مو قع پر موجود شعرا نے اپنے کلام سے سامعین کو محظوظ کیا۔اجن میں جی آر کنول ،متین امرہوی،شعیب رضا فاطمی،کیلاش سمیر،نسیم بیگم نسیم،شاہد انور،ذہینہ صدیقی، شفا کجگانوی،رچنا نرمل،وفا اعظمی،نسیم بادشاہ، راہی دہریہ،کرشنا شرما دامنی،مہدی رمن،شکیل سونی پتی، عزیزہ مرزا،سنتوش سمیرتی،پروین ویاس،گولڈی گیت کار،شمشاد ضیاء، صاحب خان ساگر،اوشا چترانشی،سید محمود حسین،ایس سی بخشی نے بھی اپنے اشعار پیش کیے۔ آخر میں سکریٹری نے بتایا کہ غالب اکیڈمی کی اگلی ماہانہ نشست آٹھ جولائی کو چار بجے ہوگی ۔