رائے پور، کانگریس کی سبکدوش ہونے والی صدر سونیا گاندھی نے موجودہ وقت کو کانگریس اور ملک کیلئے خاصا چیلنجنگ قرار دیتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی اور بی جے پی-آر ایس ایس نے ہر ادارے پر قبضہ کر لیا ہے اور انہیں تباہ کررہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس محض ایک سیاسی جماعت ہی نہیں بلکہ ایک ایسی گاڑی ہے جو عوام کے مسائل کے لئے جدوجہد کرتی ہے۔سونیا گاندھی نے کہا کہ ہماری پارٹی نے جمہوریت کو مضبوط کیا ہے۔ کانگریس نے منموہن سنگھ کی قیادت میں ملک کو ایک اچھی حکومت دی تھی۔ انہوں نے کہا کہ یہ ملک اور کانگریس کے لیے ایک چیلنجنگ وقت ہے۔ ہم عوام کی آواز کو آگے بڑھاتے ہیں۔ ہم لوگوں کے خواب پورے کرتے ہیں۔ ہمارا راستہ آسان نہیں ہے، لیکن ہم ضرور جیتیں گے۔آج یہاں کانگریس کے 85ویں مکمل اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے محترمہ گاندھی نے کہا کہ مودی حکومت بے رحمی کے ساتھ اپوزیشن کی کسی بھی آواز کو دبا رہی ہے ، اس نے عام لوگوں کی قیمت پر چند چنندہ تاجروں کی حمایت کرکے معاشی تباہی مچا دی ہے اور اقلیتوں کی شاطر طریقہ سے نشانہ بنایا گیا اور ان کے خلاف، عورتوں کے خلاف، دلتوں کے خلاف اور آدیواسیوں کے خلاف جرائم اور امتیازی سلوک کو نظر انداز کیا گیا۔ 1998میں سیاست میں آنے کے وقت کو یاد کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آج کے حالات کئی لحاظ سے مجھے اس وقت کی یاد دلاتے ہیں جب میں پہلی بار سیاست میں آئی تھی۔ ہمیں آگے بڑھنے کیلئے سخت جدوجہد کا سامنا کرنی پڑی۔ اس نازک وقت میں ہم میں سے ہر ایک کی اپنی پارٹی اور اپنے ملک کے تئیں ایک خاص ذمہ داری ہے ، کانگریس صرف ایک سیاسی جماعت نہیں ہے ۔ ہم تمام ریاستوں، مذاہب، زبانوں، ذاتوں اور جنسوں کے لوگوں کی آوازوں کی عکاسی کرتے ہیں۔محترمہ گاندھی نے کہا کہ ہم وقار کو برقرار رکھنے اور ہر ہندوستانی کے خوابوں کو پورا کرنے کیلئے کام کرتے ہیں۔ ایسے میں آگے کا راستہ آسان نہیں ہے ۔ لیکن میرا تجربہ اور کانگریس کی بھرپور تاریخ بتاتی ہے کہ جیت ہماری ہی ہوگی، کھڑگے جی کی قیادت میں اس کو حاصل کرنے کیلئے ہمیں حکمرانی سے بے خوفی اور جوش سے نمٹنا ہوگا، اور جن لوگوں پر یہ حملہ کرتے ہیں۔ ان کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر کھڑا ہونا چاہیے ۔ ہمیں لوگوں تک پہنچنا چاہیے ، اور اپنا پیغام واضح اور ہم آہنگی کے ساتھ پہنچانا چاہیے۔ پارٹی کے صدر کھڑگے کی تعریف کرتے ہوئے محترمہ گاندھی نے کہا کہ کھڑگے جی نے بلاک سے لے کر قومی سطح تک تنظیمی اور سیاسی عہدوں پر کام کیا ہے ۔ ان کا نچلی سطح کا علم اور گہرا تجربہ کانگریس کیلئے خاص طور پر اس مشکل وقت میں ایک قیمتی اثاثہ ہے ۔ نچلی سطح کے ایک سرشار کارکن سے کانگریس میں اعلیٰ عہدے تک ان کا سفر ہم سب کیلئے فخر کی بات ہے ۔ یہ ہندوستان کے ان نظریات کی عکاسی کرتا ہے جن کیلئے ہماری آزادی کی جنگ لڑی گئی تھی۔انہوں نے کہا کہ مجھے 1998میں پہلی بار پارٹی صدر کا عہدہ سنبھالنے کا اعزاز حاصل ہوا۔ ان پچیس سالوں میں ہماری پارٹی نے اعلیٰ کامیابیوں کے ساتھ ساتھ گہری مایوسی کے دور بھی دیکھے ہیں۔ ملک بھر میں آپ تمام کانگریس پارٹی کارکنوں کی حمایت، خیر سگالی اور سمجھ بوجھ نے ہمیں پوری طاقت بخشی ہے۔ 2004اور 2009میں ہماری فتوحات کے ساتھ ساتھ ڈاکٹر منموہن سنگھ کی قابل قیادت نے مجھے ذاتی اطمینان بخشا، لیکن جو چیز مجھے سب سے زیادہ خوشی دیتی ہے وہ یہ ہے کہ میں بھارت جوڑو یاترا کے ساتھ اپنی اننگز کا خاتمہ کر سکی۔محترمہ گاندھی نے کہا کہ بھارت جوڑو یاترا ایک اہم موڑ کے طور پر آئی ہے ۔ اس نے ثابت کر دیا ہے کہ ہندوستان کے لوگ ہم آہنگی، رواداری اور مساوات چاہتے ہیں۔ اس نے عوامی رابطہ پروگراموں کے ذریعے ہماری پارٹی اور عوام کے درمیان رابطے کے بھرپور ورثے کی تجدید کی ہے ۔ اس نے ہم سب کو دکھایا ہے کہ کانگریس عوام کے ساتھ کھڑی ہے اور ان کیلئے لڑنے کیلئے تیار ہے۔ راہل جی کا شکریہ ادا کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ان کے عزم اور قیادت نے یاترا کی کامیابی میں اہم کردار ادا کیا۔