اسمبلی انتخابات میں ملی شکست سے بھی کانگریس نے نہیں لیا کوئی سبق، آخر مسلم اکثریتی علاقوں میں کیوں کی جا رہی ہے یاترا ؟ سماجوادی پارٹی اور آر ایل ڈی کے ساتھ کیوں نہیں کی جا رہی ہے یاترا ؟ کیا یہ الگ الگ یاترا کرنے کا وقت ہے ؟
کیا یہ الگ الگ یاترا کرنے کا وقت ہے ؟
مسلم اکثریتی علاقوں میں یوپی جوڑو یاترا کیوں ؟
انڈیا اتحاد کے ساتھ یاترا کیوں نہیں کی جا رہی ؟
کیا یوپی میں اکیلے الیکشن لڑے گی کانگریس پارٹی
کیا مسلمانوں کو اپنی جانب متوجہ کرنا چاہتی ہے ؟
ممتاز عالم رضوی
نئی دہلی :عام انتخابات 24؍کے لیے ایک طرف جہاں بی جے پی خود کو مضبوط کرتی جا رہی ہے وہیں دوسری طرف کانگریس انڈیا اتحاد کو کمزور کرنے میں مصروف ہے ۔ کانگریس نے اتر پردیش میں جس قسم کی ’’ یوپی جوڑو یاترا ‘‘ کا اعلان کیا ہے اس سے یہی معلوم ہو رہا ہے کہ یہ انڈیا اتحاد میں آخری کیل ثابت ہوگی۔اسمبلی انتخابات میں پہلے ہی انڈیا اتحاد کی مٹی کافی خراب ہو چکی ہے۔ کانگریس کو زبردست شکست سے بھی دو چار ہونا پڑا ہے لیکن اس کے باوجود لگتا ہے کہ اس نے کوئی سبق نہیں لیا۔ حالانکہ انڈیا اتحاد کی میٹنگ ہونے جا رہی ہے لیکن اس میں کیا فیصلہ ہوگا کچھ پتہ نہیں ہے ۔ملک بھر میں ایک کے سامنے ایک امیدوار کھڑا کرنے کا منصوبہ بنایا گیا تھا اور اس طرح کل 450؍سیٹیں طے کی گئی تھیں لیکن ابھی تک اس پر بھی کوئی فیصلہ نہیں ہو سکا تو کیا 19؍کی میٹنگ میں ہوگا ۔ علاوہ ازیں اتر پردیش ملک کا سب سے بڑا صوبہ ہے جہاں سے سب سے زیادہ 80؍لوک سبھا کی سیٹیں آتی ہیں۔یہی وہ صوبہ ہے جو طے کرتا ہے کہ ملک میں کس کی حکومت بنے گی۔سب کی نظر اتر پردیش پر ہے کہ یہاں انڈیا اتحاد کا کیا ہوگا ؟ سماجوادی پارٹی ، کانگریس ، آر ایل ڈی کے علاوہ کیا بی ایس پی بھی اتحاد میں شامل ہوگی یا نہیں ؟ عوام بھی یہی چاہتے ہیں کہ صوبہ کی تینوں بڑی پارٹیاں ایک پلیٹ فارم پر جمع ہو جائیں لیکن کانگریس جس راستہ پر چل رہی ہے اور کانگریس کے لیڈران کا جو رویہ ہے اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ بی ایس پی تو کیا انڈیا میں شامل ہوگی،ڈر یہ ہے کہ کہیں سماجوادی پارٹی بھی نہ الگ ہو جائے۔ بھارت جوڑو یاترا کی طرز پر یوپی جوڑو یاترا 20؍دسمبر سے شروع ہونے جا رہی ہے اور 10؍جنوری کو یہ اختتام پذیر ہوگی۔ اس یاترا کاآغاز سہارنپور سے ہوگا جبکہ اختتام لکھنؤ میں ہوگا ۔ یہ یاترا سہارنپور سے شروع ہوکر مظفر نگر ، بجنور، امروہہ ، مرادآباد ، رامپور ، بریلی ، شاہ جہاں پور ، لکھیم پور کھیری ، سیتا پور ہوتے ہوئے لکھنؤ پہنچے گی ۔ بیس دنوں پر مشتمل یہ یاترا اس لیے بھی کافی چرچا میں ہے کہ اس کانشانہ مسلم اکثریتی اضلع ہیں ۔ اتر پردیش میں مسلمانوں کا جھکائو کہیں نہ کہیں اب بھی سماجوادی پارٹی کی طرف ہے تو کیا کانگریس مسلمانوں کو اپنی جانب متوجہ کرنا چاہتی ہے ؟ کیا کانگریس کو لگ رہا ہے کہ اگر مسلمان اس کی طرف آ گئے تو وہ 2009؍کی طرح پھر 22؍سیٹوں پر جیت درج کرا سکتی ہے ۔ سوال یہ نہیں ہے کہ کانگریس کتنی سیٹوں پر کامیاب ہوگی بلکہ سوال یہ ہے کہ انڈیا اتحاد کا کیا ہوگا ؟ سماجوادی پارٹی اور کانگریس کے لیڈران پہلے ایک دوسرے کے سامنے تلوار نیام سے باہر کیے ہوئے ہیں تو ایسے میں کیا ہوگا ؟ سوال یہ کیا جا رہا ہے کہ اگر یوپی جوڑو یاترا کرنی ہی ہے تو پھر انڈیااتحاد کی کیوں نہیں ؟جب الیکشن سر پر ہے تو پھر الگ سے یاترا کرنے کا کیا مطلب ہے ؟ mumtazshalam@gmail.com
9899775906