انقرہ،ترکی میں کل تباہ کن زلزلے کے بعد آج ایک اور زلزلہ شمالی علاقوںمیں ریکارڈ کیاگیا۔ پچھلے 24گھنٹوں کے دوران یہ تیسرا زلزلہ ہے۔ ان زلزلوں میں مرنے والوں کی تعداد 5500 ہزار سے زائد ہوگئی ہے۔ امریکی ارضیات سروے کے مطابق آج ایک اور زلزلہ ریکارڈ کیاگیاجس کی شدت5.6تھی۔زلزلے کی گہرائی دو کلو میٹر زیر زمین تھی۔ تازہ ترین جھٹکوں سے کسی فوری جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی ہے۔ کل کے زلزلے میں تقریباً3800سے زیادہ زمین بوس ہوگئی۔ راحتی کا م برابر جاری ہے اور 65ملکوں کے امدادی ٹیمیں متاثرہ علاقوں کیلئے روانہ ہوگئی ہیں۔ جن علاقوں میں زلزلہ آیا وہاں پر شدید سردی پڑرہی ہے حکام کا کہنا ہے کہ مرنے والوں کی تعداد بڑھ سکتی ہے۔ تاہم منگل کو کچھ مقامات پر برفباری ہوسکتی ہے اور اس کے بعد سرد ہوا سے متاثرین کی مشکلات میں مزید اضافہ ہوسکتا ہے۔غازی عنتیپ، جو کہ 7.8 شدت کے زلزلے کا مقام تھا، میں درجہ حرارت منفی چھ سے چار تک رہ سکتا ہے مگر رات کے اوقات میں یہ گِر کر منفی سات تک پہنچ جاتا ہے۔ جبکہ پہاڑی علاقوں کی طرف یہ منفی 15 تک بھی گِر سکتا ہے۔ادھر شام میں موسم اس قدر سرد نہیں۔ دن کے اوقات میں درجہ حرارت 10 سے 11 ڈگری سیلیئس ہے تو رات میں منفی تین۔امدادی سرگرمیوں میں سرد موسم ایک بڑی مشکل ہے۔ اکثر مقامات پر رات کے اوقات میں لوگ باہر کسی جگہ آگ جلا کر جمع ہوتے ہیں۔ وہ اب بھی اپنے گھروں کو لوٹنے سے خوفزدہ ہیں کہ ایک اور زلزلہ نہ آجائے۔ترکی میں قدرتی آفات سے نمٹنے والے ادارے اے ایف اے ڈی کے مطابق ملک میں اب تک زلزلے سے 3381 ہلاکتوں کی تصدیق ہوئی ہے۔اس کا مزید کہنا ہے کہ 20426 افراد زخمی ہوئے ہیں جبکہ 5775 عمارتیں تباہ ہوگئی ہیں۔دوسری طرف شام کی حکومت کا کہنا ہے کہ زلزلے سے 1500 سے زیادہ ہلاکتیں ہوچکی ہیں۔انڈیا کی وزارت خارجہ کے ترجمان اندرم باغچی کا کہنا ہے کہ دلی نے ابتدائی طور پر اپنی ٹیمیں، تربیت یافتہ کتے، ڈرلنگ مشینیں اور دیگر ضروری سامان ترکی بھجوا دیا ہے۔امدادی ٹیموں نے دونوں ملکوں میں 5600 سے زیادہ عمارتیں گِرنے کی اطلاع دی ہے۔ ان میں کئی شہروں میں قائم کثیر المنزلہ رہائشی عمارتیں شامل ہیں جہاں لوگ سو رہے تھے جب زلزلہ آیا یونیسکو کو خدشہ ہے کہ دیاربکر (ترکی) اور حلب (شام) میں متعدد تاریخی تعمیرات کو زلزلے سے نقصان پہنچا ہے شمال مغربی شام کے ایک قید خانے کی عمارت کو نقصان پہنچا ہے اور خدشہ ہے کہ نام نہاد دولت اسلامیہ کے قیدی اس کے ملبے تلے دب گئے ہیں۔ اے ایف پی کے مطابق کم از کم 20 قیدی وہاں سے فرار ہونے میں کامیاب ہوئے ہیں۔ترکی اور شام میں زلزلے کے بعد بڑے پیمانے پر امدادی کارروائیاں شروع ہوچکی ہیںمصدقہ ہلاکتوں کی تعداد 4300 سے زیادہ ہے تاہم جیسے جیسے امدادی ٹیمیں متاثرہ علاقوں تک رسائی حاصل کر رہی ہیں ویسے ویسے اس میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہیترکی میں قدرتی آفات سے نمٹنے والے ادارے اے ایف اے ڈی کے مطابق ریسکیو آپریشن میں 65 ملکوں سے 2600 سے زیادہ امدادی کارکن حصہ لے رہے ہیںاب تک تین لاکھ کمبل اور 4100 ٹینٹ متاثرہ خاندانوں تک پہنچائے جاچکے ہیںپیر کے زلزلے میں ہزاروں عمارتیں گِر کر تباہ ہوگئی ہے جبکہ ملبے میں پھنسے لوگوں کو نکالنے کی کوششیں جاری ہیںاستنبول کے گورنر نے بتایا ہے کہ منگل کی صبح 13 ہزار امدادی کارکنوں پر مشتمل ٹیم زلزلے سے متاثرہ علاقوں کی جانب روانہ کر دی گئی ہے۔اس میں امدادی عملہ اور رضاکار شامل ہیں جنھیں خاص طور پر ہاتائی صوبے کے متاثرین کی مدد کے لیے بھیجا گیا ہے۔پیر کے زلزلے کے ہاتائی پر تباہ کن اثرات ہوئے ہیں۔ اس کے ایئرپورٹ کا رن وے دو حصوں میں بٹ گیا ہے۔