نئی دہلی، اُردو ڈیولپمنٹ آرگنائزیشن کی ایک اہم میٹنگ دریا گنج میں قومی صدر ڈاکٹر سید احمد خان کی صدارت میں منعقد ہوئی۔ میٹنگ میں دہلی اُردو زبان کی موجودہ حالت اور دہلی ااُردو اکادمی کی سرگرمیوں پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر سید احمد خان نے کہا کہ دہلی حکومت نے 2021 میں اُردو اکادمی کی جو گورننگ کونسل تشکیل دی تھی اس میں پارٹی کارکنوں کوخوش کرنے کیلئے شامل کیا گیا تھا، ان میں سے زیادہ تر لوگوں کا اُردو زبان سے کوئی تعلق نہیں تھا۔ تاہم اکادمی کے وائس چیئر مین کے عہدے پر بھی اُردو زبان سے ناواقف شخص کومقرر کیا گیا، اس سے قبل اکادمی کے وائس چیئر مین کے عہدے پر اُردو زبان کے دانشوروں، شاعروں اور ادیبوں کو مقرر کرنے کی روایت رہی ہے۔ ڈاکٹر خان نے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال سے مطالبہ کیا کہ اُردو اکادمی کی نئی گورننگ کونسل کی تشکیل کا عمل جلد از جلد شروع کیا جائے اور اکادمی کی گورننگ کونسل میں صرف اردو زبان سے واقفیت رکھنے والے افراد کو ہی ممبر بنایا جائے، اس کے ساتھ ساتھ پرانی روایات کو بحال کرتے ہوئے اردو زبان کے اسکالرز، شاعروں اور ادیبوں کو اکادمی کے وائس چیئر مین کے عہدے پر مقرر کیا جائے تاکہ اس عہدے کا وقار برقرار رہے۔ ڈاکٹر خان نے اس بات پر بھی افسوس کا اظہار کیا ہے کہ دہلی میں اردو کو ریاست کی دوسری زبان کا درجہ حاصل ہے، لیکن یہاں سرکاری سطح پر اردو کے ساتھ امتیازی رویہ اپنایا جا رہا ہے، سرکاری دفاتر، اداروں وغیرہ میں اردو زبان کو نظر انداز کیا جا رہا ہے۔ سرکاری دفاتر کے سائن بورڈز سے اردو مکمل طور پر غائب ہے۔اُردو کو ریاست کی دوسری زبان کا درجہ ملنے کی وجہ سے سرکاری دفاتر، اداروں وغیرہ میں اردو کا رواج عام کرنے کی ضرورت ہے۔انہوں نے بتایا کہ پہلے گلیوں، سڑکوں وغیرہ پر سائن بورڈز پر اُردو لکھی ہوئی نظر آتی تھی لیکن اب یہاں ہندی زبان میں نام لکھے ہی نظر آتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دہلی ٹرانسپورٹ کارپوریشن کی بسوں پر بھی اُردو میں سلوگن وغیرہ لکھے جاتے تھے لیکن اب یہاں سے بھی اُردو بالکل غائب ہو گئی ہے۔ پہلے کی طرح بسوں پر اردو میں سلوگن وغیرہ لکھنے کی اشد ضرورت ہے تاکہ لوگ چلتے پھرتے ہوئے اُردو پڑھ اور سمجھ سکیں۔ میٹنگ میں موجود ڈاکٹر لال بہادر نے اقلیتی برادری سے تعلق رکھنے والے سیاست دانوں کو مشورہ دیا کہ وہ اُردو زبان کو زیادہ سے زیادہ استعمال کریں۔ انہوں نے کہا کہ ُاردو ہندوستانی زبان ہے اور ملک کی کئی ریاستوں میں اسے دوسری سرکاری زبان کا درجہ حاصل ہے۔ میٹنگ میں ڈاکٹر صباحت اللہ امرہوی ، حامد علی اختر، ڈاکٹر جنید ملک، ڈاکٹر طیب انجم، ڈاکٹر لال بہادر، عمران کنوجی، نعیم انصاری، عطاءالرحمن اجملی، وغیرہ نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا۔