شعیب رضافاطمی
نئی دہلی: 4نومبر / سماج نیوز سروس:دیوالی ابھی آئی بھی نہیں ہے کہ سردیوں کی دستک کے ساتھ دہلی-این سی آر سمیت شمالی ہندوستان کے لوگوں کا دم گھٹنے لگا ہے۔ لوگوں کو سانس لینے میں دشواری ہو رہی ہے۔ لوگ آنکھوں میں جلن کی شکایت بھی کر رہے ہیں۔ چھوٹے بچوں کے اسکول بند کر دیے گئے ہیں۔ تمام تر کوششوں کے باوجود آلودگی کم نہیں ہو رہی۔ ایسے میں یہ خیال کیا جا رہا تھا کہ آلودگی پر قابو پانے کے لیے انتہائی سخت سمجھے جانے والے گریڈڈ رسپانس ایکشن پلان (GRAP) کے چوتھے مرحلے کو نافذ کیا جائے گا، لیکن ایسا بھی نہیں ہوا۔ اب حکومت نے اس حوالے سے اپنا موقف پیش کر دیا ہے۔ مرکزی آلودگی کنٹرول پینل نے جمعہ کو GRAP-4 کے تحت سخت اقدامات کے نفاذ کو ملتوی کر دیا۔ کہا گیا کہ وہ سخت فیصلے لینے سے پہلے ایک دن تک صورتحال پر نظر رکھیں گے۔ آلودگی کنٹرول پلان کے فیز 3 کے تحت پابندیاں صرف ایک دن پہلے نافذ کی گئی تھیں۔ خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی نے کمیشن فار ایئر کوالٹی مینجمنٹ (CAQM) کے حوالے سے کہا کہ دہلی-این سی آر میں اب تک کیے گئے کام کو AQI پر مکمل اثر کے لیے وقت دیا جانا چاہیے۔ دہلی کی حالت GRAP-4 والی جمعہ کو دہلی کا 24 گھنٹے کا اوسط ہوا کے معیار کا انڈیکس 468 تھا، جو "شدید پلس” زمرے میں آتا ہے۔ اس زمرے کے تحت تمام ہنگامی اقدامات اٹھائے جاتے ہیں، بشمول آلودگی پھیلانے والے ٹرکوں، کمرشل فور وہیلر اور ہر قسم کی تعمیرات پر پابندی۔ اسے قومی دارالحکومت کے علاقے میں نافذ کیا گیا ہے۔س وجہ سے ایک دن رکنے کے لیے لیا گیا فیصلہ یہ اقدامات گریڈڈ رسپانس ایکشن پلان (GRAP) کے آخری مرحلے کے تحت ایئر کوالٹی مینجمنٹ کمیشن کے قوانین کے تحت کیے گئے ہیں۔ مثالی طور پر، یہ ہوا کے معیار کی سطح 450 کو عبور کرنے کے تین دن کے اندر نافذ ہوتے ہیں۔ تاہم، جائزہ میٹنگ کے دوران، کمیشن فار ایئر کوالٹی مینجمنٹ (CAQM) نے فیصلہ کیا کہ وہ GRAP-4 کو نافذ کرنے سے ایک دن پہلے صورتحال کو دیکھیں گے۔ کہا گیا کہ دہلی کا اوسط AQI پہلے ہی دوپہر سے گرتا ہوا رجحان دکھا رہا ہے۔ "دوپہر 12 بجے، اوسط AQI 475 پر ریکارڈ کیا گیا، جو شام 4 بجے بہتر ہو کر 468 اور شام 5 بجے 456 ہو گیا۔” روزانہ بگڑتی آب و ہوا کو لے کر ہاہاکار مچنے لگا ہے جس کے چلتے ہائی کورٹ نے ڈیوٹی میں لاپروائی کیلئے جہاں دہلی سرکار کو پھٹکار لگائی وہیں دہلی کے لیفٹیننٹ گورنر وی کے سکسینہ نے جمعہ کو کہا کہ شہر میں ہوامیں آلودگی کی صورتحال بے حد تشویشناک ہے ۔ اور انہوں راج نواس میں مکھیہ منتری اروندکیجریوال اور ماحولیات منتری گوپال رائے کے ساتھ ایک میٹنگ بلائی ہے ۔ سوشل میڈیا منچ ‘ ایکس ‘ پر کئے گئے پوسٹ میں سکسینہ نے لوگوں سے گھروں کے اندر رہنے اور خود کو خاص طور سے بچوں و بزرگوں کو خطرناک حالات سے بچانے کی اپیل کی ۔ لیفٹیننٹ گورنر نے یوگ مایا مندر اور خواجہ نظام الدین اولیاءکے عرس میں اپنے پبلک پروگرام بھی رد کردیئے ہیں ۔ انہوں نے ‘ایکس’ پر ایک پوسٹ میں کہا شہر میں ہوائی پردوشن سے پیدا صورتحال بے حد قابل فکر ہے۔ میں نے صورتحال کا جائزہ لینے کے لئے مکھیہ منتری اور منتری سے آج شام 6 بجے راج نواس میں ایک میٹنگ کے لئے کہا ہے ۔ انہوں نے ایک دیگر پوسٹ میں کہا ‘ میں لوگوں سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ جتنا ممکن ہوسکے گھر کے اندر رہیں اور خود کو خاص طور سے بچوں اور بزرگوں کو خطرناک حالات میں نہ رکھیں ۔اس بڑھی آلودگی سے نمونیا اور دمّہ جیسی بیماریاں بھی ہو سکتیبہیں ۔سڑکوں پر بڑھتی آلودگی اور دھوآں نہ صرف الرجی یا دمہ کے روگیوں کو متاثر کرتا ہے بلکہ اس کا برا اثر عام لوگوں کی زندگی پر بھی پڑتا ہے۔ آلودہ ہوا کے سبب بچوں میں نمونیا ، پھیپھڑوں کے مسائل ، کمزور دل ، برونکائٹس ، سانس اور دمہ جیسی بیماریوں کا قہر برپا ہوتا ہے اور بچوں کے پھیپھڑے کمزور ہوجاتے ہیں ۔گزشتہ 5 سالوں میں سب سے آلودہ شہر رہا دہلی ریسپائرر کی رپورٹ کے مطابق دہلی گزشتہ پانچ برسوں میں سب سے آلودہ شہر رہا ہے۔ سینٹرل پالیوشن کنٹرول بورڈ کے ائرکوالٹی انڈیکس کے مطابق کئی علاقوں میں تو جمعہ کو صبح 8 بجے تک اے کیو آئی 500 سے اوپر چلا گیا تھا اس کے علاوہ نوئیڈا اور غازی آباد جیسے شہروں میں بھی صورتحال نازک بنی ہوئی ہے۔اس سال بھی راجدھانی دہلی سمیت کئی ریاستوں میں آلودگی کی سطح بڑھنے سے لوگوں کو صحت سے جڑی پریشانیاں جھیلنی پڑ رہی ہیں ۔ہوا میں پائے جانے والے نقصاندہ ذرات سے بچوں اور بزرگوں کیلئے مشکلات بنتے ہیں دراصل اس زہریلی ہوا میں سانس لینے کی وجہ سے بچوں کی قوت مدافعت بری طرح متاثر ہوتی ہے جس کی وجہ سے بچوں میں نمونیا اور برونکیولائٹس ،برونکیولائسس سوجن جیسی بیماریاں ہونے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔دہلی میں بڑھتی ہوئی فضائی الودگی پر بات کرتے ہوئے سرگنگا رام ہسپتال کے سینئر بال روگ ماہرڈاکٹر دھیرن گپتا کا کہنا ہے کہ فضائی آلودگی بالغوں کے مقابلے میں بچوں کو زیادہ متاثر کرتی ہے۔












