کانپور:۔
جنگ آزادی اور اس کے بعد آئین سازی میں قائدانہ کردار ادا کرنے والی مسلمانان ہند کی سب سے قدیم، متحرک اور فعال تنظیم جمعیۃ علماء ہند کی ضلعی شاخ جمعیۃ علماء کانپور کی جانب سے دفتر جمعیۃ علماء رجبی روڈ اور مشرقی یوپی کی عظیم دینی درسگاہ جامعہ محمودیہ اشرف العلوم جامع مسجد اشرف آباد جاجمؤ کانپور میں یوم جمہوریہ کے موقع پر حسب سابق تقریب پرچم کشائی منعقد کی گئی اور مجاہدین آزادی و دستور ہند کے محسنین کو خراج عقیدت پیش کیا گیا۔
اس موقع پر جمعیۃ علماء اتر پردیش کے نائب صدر اور جامعہ محمودیہ کے ناظم مولانا امین الحق عبداللہ قاسمی نے اپنے خطاب کے دوران کہا کہ ہمارے بزرگوں نے بڑی محنتوں سے یہاں کا سیکولر آئین تیار کیا۔ سیکولر آئین بنوانے اور لاگو کرانے کی منشاء یہ تھی کہ حکومتوں کو کسی خاص مذہب کیلئے یا کسی خاص مذہب کے خلاف کام کرنے کا موقع نہ ملے بلکہ تمام طبقات کو بلا تفریق مذہب و ذات برادری یکساں طور پر معاشی، تعلیمی و مذہبی آزادی ہو اور ترقی کے مواقع فراہم ہو سکیں۔ مولانا نے مزید کہا کہ ہمارے ملک کا آئین ہمارے شرعی امور مثلاً مساجد، مدارس، مراکز، مقابر، عقائد و ایمان کے تحفظ میں معان و مددگار ہے۔ خدانخواستہ آئین کمزور ہوا تو ہمیں جو مذہبی آزادی ملی ہوئی ہے وہ کمزور ہو جائے گی۔ چنانچہ ملک کا باشندہ ہونے کے ساتھ مسلمان ہونے کے ناطے دوسروں کے مقابلے ہماری ذمہ داری مزید بڑھ جاتی ہے کہ ہم اس آئین کے تحفظ کیلئے صف اول میں کھڑے ہوں۔ مولانا نے کہا کہ یہ ملک تمام طبقات کو ساتھ لے کر ہی ترقی کر سکتا ہے۔ کسی ایک طبقے کو بھی مذہب یا ذات برادری کے نام پر الگ تھلگ کرنا ملک کے ساتھ دشمنی ہے۔
مولانا نے کہا کہ ایک طاقت ہے جو ہر اعتبار سے اپنی سپریمیسی چاہتی ہے اور ملک کاجو آئین ہے وہ ایسا ہے کہ اس میں سب کے برابری کی بات کہی گئی ہے۔ ملک کی سب سے بڑی طاقت آئین ہے، یہ ایک ایسا ٹکراؤ ہے جو اندرون خانہ ملک میں چل رہا ہے۔ اس تناظر میں ہمیں یہ کرنا ہے کہ ہم لوگوں کو حالات سے باخبر کریں اور صحیح فکر سے عوام الناس کو باخبر کریں۔ اس کو لے کر منظم انداز سے کام بھی شروع کیاجائے گا۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی کام کے دوپہلو ہوتے ہیں ایک جو عوام کے سامنے آ رہا ہوتا ہے اور ہمیں آپ کو دکھ رہا ہوتا ہے دوسرا وہ جو اندرون خانہ چل رہا ہوتا ہے، یہ ہمیں تبھی معلوم ہوگا جب ہم چیزوں کی گہرائی میں جاکر سمجھتے ہوئے اس کے بارے میں باریکی سے معلومات حاصل کریں۔
مولانا عبداللہ قاسمی کے علاوہ جمعیۃ علماء شہر کانپور کے صدر ڈاکٹر حلیم اللہ خان، نائب صدر مولانا نورالدین احمد قاسمی، مولانا محمد اکرم جامعی، جامعہ محمودیہ کے ناظم تعلیمات مفتی سید محمد عثمان قاسمی نے بھی جنگ آزادی اور اس کے بعد ملک کی آئین سازی میں علمائے کرام کے قائدانہ کردار پر تفصیلی روشنی ڈالی۔
اس سے قبل جمعیۃ علماء کے دفتر میں شہری صدر ڈاکٹر حلیم اللہ خان اور جامعہ محمودیہ میں مولانا امین الحق عبداللہ کے ہاتھوں تمام عہدیداران کی موجوگی میں پرچم کشائی عمل میں آئی اور مولانا نورالدین احمد قاسمی کی دعا پر تقریب اختتام پذیر ہوئی۔آخر میں شہری صدر ڈاکٹر حلیم اللہ خاں نے آئے ہوئے تمام مہمانوں کا شکریہ ادا کیا۔جامعہ محمودیہ میں تمام طلباء و اساتذہ جامعہ کے علاوہ مقامی عوا م موجود رہے۔
جنگ آزادی اور اس کے بعد آئین سازی میں قائدانہ کردار ادا کرنے والی مسلمانان ہند کی سب سے قدیم، متحرک اور فعال تنظیم جمعیۃ علماء ہند کی ضلعی شاخ جمعیۃ علماء کانپور کی جانب سے دفتر جمعیۃ علماء رجبی روڈ اور مشرقی یوپی کی عظیم دینی درسگاہ جامعہ محمودیہ اشرف العلوم جامع مسجد اشرف آباد جاجمؤ کانپور میں یوم جمہوریہ کے موقع پر حسب سابق تقریب پرچم کشائی منعقد کی گئی اور مجاہدین آزادی و دستور ہند کے محسنین کو خراج عقیدت پیش کیا گیا۔
اس موقع پر جمعیۃ علماء اتر پردیش کے نائب صدر اور جامعہ محمودیہ کے ناظم مولانا امین الحق عبداللہ قاسمی نے اپنے خطاب کے دوران کہا کہ ہمارے بزرگوں نے بڑی محنتوں سے یہاں کا سیکولر آئین تیار کیا۔ سیکولر آئین بنوانے اور لاگو کرانے کی منشاء یہ تھی کہ حکومتوں کو کسی خاص مذہب کیلئے یا کسی خاص مذہب کے خلاف کام کرنے کا موقع نہ ملے بلکہ تمام طبقات کو بلا تفریق مذہب و ذات برادری یکساں طور پر معاشی، تعلیمی و مذہبی آزادی ہو اور ترقی کے مواقع فراہم ہو سکیں۔ مولانا نے مزید کہا کہ ہمارے ملک کا آئین ہمارے شرعی امور مثلاً مساجد، مدارس، مراکز، مقابر، عقائد و ایمان کے تحفظ میں معان و مددگار ہے۔ خدانخواستہ آئین کمزور ہوا تو ہمیں جو مذہبی آزادی ملی ہوئی ہے وہ کمزور ہو جائے گی۔ چنانچہ ملک کا باشندہ ہونے کے ساتھ مسلمان ہونے کے ناطے دوسروں کے مقابلے ہماری ذمہ داری مزید بڑھ جاتی ہے کہ ہم اس آئین کے تحفظ کیلئے صف اول میں کھڑے ہوں۔ مولانا نے کہا کہ یہ ملک تمام طبقات کو ساتھ لے کر ہی ترقی کر سکتا ہے۔ کسی ایک طبقے کو بھی مذہب یا ذات برادری کے نام پر الگ تھلگ کرنا ملک کے ساتھ دشمنی ہے۔
مولانا نے کہا کہ ایک طاقت ہے جو ہر اعتبار سے اپنی سپریمیسی چاہتی ہے اور ملک کاجو آئین ہے وہ ایسا ہے کہ اس میں سب کے برابری کی بات کہی گئی ہے۔ ملک کی سب سے بڑی طاقت آئین ہے، یہ ایک ایسا ٹکراؤ ہے جو اندرون خانہ ملک میں چل رہا ہے۔ اس تناظر میں ہمیں یہ کرنا ہے کہ ہم لوگوں کو حالات سے باخبر کریں اور صحیح فکر سے عوام الناس کو باخبر کریں۔ اس کو لے کر منظم انداز سے کام بھی شروع کیاجائے گا۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی کام کے دوپہلو ہوتے ہیں ایک جو عوام کے سامنے آ رہا ہوتا ہے اور ہمیں آپ کو دکھ رہا ہوتا ہے دوسرا وہ جو اندرون خانہ چل رہا ہوتا ہے، یہ ہمیں تبھی معلوم ہوگا جب ہم چیزوں کی گہرائی میں جاکر سمجھتے ہوئے اس کے بارے میں باریکی سے معلومات حاصل کریں۔
مولانا عبداللہ قاسمی کے علاوہ جمعیۃ علماء شہر کانپور کے صدر ڈاکٹر حلیم اللہ خان، نائب صدر مولانا نورالدین احمد قاسمی، مولانا محمد اکرم جامعی، جامعہ محمودیہ کے ناظم تعلیمات مفتی سید محمد عثمان قاسمی نے بھی جنگ آزادی اور اس کے بعد ملک کی آئین سازی میں علمائے کرام کے قائدانہ کردار پر تفصیلی روشنی ڈالی۔
اس سے قبل جمعیۃ علماء کے دفتر میں شہری صدر ڈاکٹر حلیم اللہ خان اور جامعہ محمودیہ میں مولانا امین الحق عبداللہ کے ہاتھوں تمام عہدیداران کی موجوگی میں پرچم کشائی عمل میں آئی اور مولانا نورالدین احمد قاسمی کی دعا پر تقریب اختتام پذیر ہوئی۔آخر میں شہری صدر ڈاکٹر حلیم اللہ خاں نے آئے ہوئے تمام مہمانوں کا شکریہ ادا کیا۔جامعہ محمودیہ میں تمام طلباء و اساتذہ جامعہ کے علاوہ مقامی عوا م موجود رہے۔