سدھارتھ نگر، پریس ریلیز،ہمارا سماج:ضلع سدھارتھ نگر کی ایک چھوٹی سی بستی سرزمین گنجہڑا، مہتھا بازار، شہرت گڑھ، سدھارتھ نگر کے ایک لعل بدخشاں مختلف تعلیمی مراحل طے کرنے کے بعد مورخہ 20/جنوری 2025ء کو عالمی یونیورسٹی جامعۃ الملک ریاض سعودی عرب سے ڈاکٹریٹ کی ڈگری سے سرفراز کیے گئے۔ یہ خبر علاقہ و جوار، اہل قریہ، رشتہ و اقارب اور دوست احباب کے لیے نہایت مسرت و شادمانی کی بات ہے کہ دیہات سے تعلق رکھنے والے ہونہار طالب علم نے اپنی دیرینہ محنت شاقہ سے یہ اعلیٰ ڈگری حاصل کی۔ علاقہ و جوار کے علماء و مشائخ اور سرکردہ شخصیات نے مولانا محترم اور ان کے گھر والوں کی خدمت میں ہدیہ تبریک و تہنیت پیش کرتے ہوئے اپنی نیک خواہشات کا اظہار کیا۔ ضلعی جمعیت اہل حدیث سدھارتھ نگر کے ناظم محترم مولانا وصی اللہ عبد الحکیم مدنی نے اس تعلق سے اپنی قلبی مسرت و شادمانی کا اظہار کرتے ہوئے ڈھیر ساری دعائیں دیں اور بتایا کہ ڈاکٹریٹ کے لیے مولانا محترم کا موضوع یونیورسٹی کی طرف سے : نموذج مقترح“ ”ہندوستان میں اسلامی مدارس کے صدر مدرسین کی کارکردگی کی اصلاح و ترقی؛ ادارتی صلاحیتوں کی روشنی میں“ تجویز ہوا تھا، مولانا نے مسلسل پانچ سالوں تک محنت کرکے اپنا قیمتی مقالہ تیار کیا، جس کا مناقشہ جامعۃ الملک سعود ریاض کے مؤقر دکاترہ کے پانچ رکنی بینچ نے مورخہ 20/جنوری 2025ء کو نہایت سخت سوالات کے ذریعہ کیا۔ مناقشہ کرنے والے دکاترہ کی تفصیل کچھ اس طرح ہے : د. عبد اللہ بن محمد مانع، د. خولہ بنت عبد اللہ المفیز، د. خالد بن صالح السبیعی، د. مھا بنت صالح العمود،د. عبد العزيز بن سلیمان الدویش وغیرہ۔ ان سبھی دکاترہ نے مسلسل تین گھنٹوں کے سوال و جواب اور بحث و تفتیش کے بعد مولانا کے مقالہ کو قبول کیا اور اس طرح شیخ بدر الدین محمد سلیم الریاضی کے لیے ڈاکٹریٹ کی ڈگری تفویض ہوئی۔ جس کی خوشی میں المعہد الاسلامی انوار العلوم گنجہڑا اساتذہ و ذمہ داران اور جمعیت اہل حدیث حلقہ شہرت گڑھ کے ذمہ داران نے اپنی خوشی کا اظہار کرتے ہوئے، بعد نماز عصر ایک مختصر پروگرام رکھا اور اپنے علاقہ میں ہونے والے اکلوتے ڈاکٹر کی خوب پذیرائی کی اور طالبان علوم نبوت کو تعلیم و تعلم پر ابھارا اور انھیں خوب خوب محنت کرنے کی ترغیب دی۔ مولانا عبد الحفیظ سراجی، مولانا محمد شاہد احسان اللہ ریاضی اور مولانا محمد سعید سلفی وغیرہ نے نیک خواہشات کا اظہار کرتے ہوئے ڈھیر ساری دعائیں دیں اور ان کے لیے مبارک بادی پیش کی۔ واضح رہے کہ مولانا نے فراغت کے بعد ہندوستان کے دینی مدارس و جامعات میں تقریباً دس سالوں تک تدریسی خدمات انجام دی ہیں، جس میں سر فہرست جامعہ اسلامیہ دریا آباد اور جامعہ سراج العلوم کنڈؤ بونڈیہار شامل ہیں، فی الحال آپ اعزازی طور پر جمعیت اہل حدیث حلقہ شہرت گڑھ کے نائب امیر بھی ہیں۔