نئی دہلی، پریس ریلیز،ہماراسماج:عالمی یوم صحت کے موقع پرآل انڈیا یونانی طبی کانگریس کی جانب سے ”ادویہ کی معیار بندی اور نظام حکومت کی ذمہ داریاں“ کے عنوان پر ایک مذاکرہ کا انعقاد ڈاکٹرسید عارف زیدی سابق ڈین آف فیکلٹی یونانی میڈیسن جامعہ ہمدرد یونیورسٹی نئی دہلی کی صدارت میں ہوا۔اس موقع پر ڈاکٹر سکندر حیات صدیقی نے مہمان خصوصی کے طور پر شرکت کی۔انہوں نے اس بات کو تسلیم کیا کہ ادویہ کی معیار بندی who کے مطابق نہیں ہو رہی ہے۔ تاہم لوگ لائسینس تو حاصل کر لیتے ہیں مگر اکثر ہدایات پر عمل نہیں کرتے۔ پروفیسر محمد ادریس سابق پرنسپل اے اینڈ یو طبیہ کالج نئی دہلی نے اپنے پیغام میں کہاکہ آیوش کی ترقی کا انحصار ادویہ کی معیار بندی پر ہے۔ آل انڈیا یونانی طبی کانگریس کے سکریٹری جنرل ڈاکٹر سید احمد خاں نے کہاکہ محکمہ آیوش حکومت ہند کے تحت قائم شدہ تقریبا 35 سال پرانے دوا ساز ادارہ IMPCL کے ذریعہ تیار دواؤں کی اکثر شکایتیں موصول ہوتی رہتی ہیں۔ ان کے غیر معیار ی ہونے پر اس وقت مہر لگ جاتی ہے جب یہاں یونانی اور آیو روید ڈاکٹروں کی تقرری کے بغیر دواسازی کا عمل جاری رہتا ہے۔کیونکہ ڈاکٹروں کی تقرری کے بغیر لائسینس ہی کینسل ہو جاتا ہے۔ اگر حکومت کی سطح پر ضابطہ سے کام نہیں ہوگا تو اور اداروں سے کیا توقع کی جاسکتی ہے۔ ہیلتھ کے تعلق سے بات کرتے ہوئے ڈاکٹر سید عارف زیدی نے کہاکہ ڈبلیو ایچ او نے کئی مرتبہ ڈارگیٹ فکس کئے ہیں ہیلتھ فار آل، لہذاجب سے یونانی، آیوروید، سدھا وغیرہ کی شمولیت ڈبلیو ایچ او میں ہوئی ہے تب سے پوری دنیا میں یونانی سمیت دوسری پیتھی سے لوگ فائدہ اٹھا رہے ہیں۔ ایک بات یہاں دھیان میں رکھنے کی ضرورت ہے کہ یہ پیتھی ہزاروں سال پرانی ہیں اور لوگ اس سے استفادہ کرتے ہوئے آرہے ہیں اگر یہ پیتھی موثر نہیں ہوتی تو کب کی ختم ہو چکی ہوتیں۔ انہوں نے کہا کہ یونانی پیتھی کے بہترین رزلٹ کی بنیاد پر یونانی آج بھی زندہ ہے اور لوگ اس پیتھی سے اپنی بیماری دور کر رہے ہیں۔ تاہم ڈبلیو ایچ او اور حکومت ہند کی جاب سے بھی یونانی کو فروغ دینے میں قدم اٹھائے جارہے ہیں۔یونانی کی مقبولیت کا اندازہ اس بات سے بھی لگا یا جاسکتا ہے دنیا کے 84 ممالک میں اس کی پریکٹس کی جارہی ہے۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ یونانی کے اداروں میں جہاں جہاں خامیاں پائی جاتی ہیں اس کو دور کرنے کے لئے آل انڈیا یونانی طبی کانگریس کے پلیٹ فارم سے آواز اٹھائی جاتی ہے۔مذاکرہ میں محمد عارف اقبال، ڈاکٹر عبد اللہ خاں، ڈی آر سنگھ نے بھی اظہار خیال کیا۔مذاکرہ کے اختتام پر ڈاکٹر مرزا آصف بیگ امروہوی نے تمام شرکاء کا شکریہ ادا کیا۔ اہم شرکاء میں حکیم عزیر بقائی، عمران قنوجی، عارف اقبال، وغیرہ موجود تھے۔