چنئی، تمل ناڈو میں انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) کے مدورائی سب زونل آفس نے عوام کو 108 کروڑ روپے کی دھوکہ دہی کے الزام میں ایک نجی فرم کے تین ڈائریکٹروں سمیت چار لوگوں کو گرفتار کیا ہے ۔ ای ڈی کی ایک ریلیز میں کہا گیا ہے کہ گرفتار ہونے والوں میں آر اروند، ایس گوپال کرشنن، ایس بھرتراج – میسرز بلومیکس کیپیٹل سالیوشنس پرائیویٹ لمیٹڈ کے تمام ڈائریکٹرز ان کے علاوہ توتیکورن سے ان کے ساتھی جے امرناتھ کو بھی گرفتار کیا گیا ہے ۔تمام گرفتار افراد کو پی ایم ایل اے کی خصوصی عدالت میں پیش کیا گیا جس نے تمام ملزمان کو 12 دن کیلئے ای ڈی کی تحویل میں دے دیا۔اس معاملے میں ریاستی پولس کے ذریعہ سال 2020 اور 2021 میں بلیو میکس کیپیٹل سولیوشن پرائیویٹ لمیٹڈ، اس کے ڈائریکٹرز اور دیگر کے خلاف تمل ناڈو میں کئی ایف آئی آر درج کی گئی تھیں۔ پولس نے عام لوگوں کی شکایات پر کہ انہیں کمپنی نے غیر ملکی زرمبادلہ، اشیاء، سونا وغیرہ کی تجارت میں سرمایہ کاری کرنے کی آڑ میں 108 کروڑ روپے کا دھوکہ دیا جس کیلئے ان سے زیادہ منافع کا وعدہ کیا گیا تھا۔پی ایم ایل اے کی تحقیقات سے یہ بات سامنے آئی کہ کمپنی کے ڈائریکٹرز نے کمپنی کی ایک ویب سائٹ بنائی جس میں ریئل ٹائم فاریکس ٹریڈنگ میں سرمایہ کاروں کے پیسے کی سرمایہ کاری کو ظاہر کرنے والی خصوصیات کو غلط طریقہ سے دکھایا تھا۔کمپنی کے کام کرنے کا طریقہ یہ تھا کہ ایک بار جب کوئی شخص پیسہ لگاتا ہے تو اسے ایک اکاؤنٹ اور ویب سائٹ فراہم کی جاتی تھی۔ کمپنی کی ویب سائٹ کو اس طرح سے ڈیزائن کیا گیا تھا کہ جب کوئی مرد یا عورت اس کے اکاؤنٹ میں لاگ ان کرتا ہے ، تو اس میں ایسے بیانات دکھائے جاتے ہیں جو اکاؤنٹس میں ریئل ٹائم فاریکس ٹریڈنگ کی غلط نمائندگی کرتے ہیں۔ویب سائٹ کو فاریکس میں حقیقی ٹریڈنگ اور ٹریڈنگ چارٹس کے ذریعے کموڈٹیز وغیرہ کی جھوٹی تصویر کشی کرکے سرمایہ کاروں کو گمراہ کرنے کیلئے ڈیزائن کیا گیا تھا۔ نیز سرمایہ کاروں کو یہ سوچ کر دھوکہ دیا گیا کہ ان کا پیسہ دراصل ٹریڈنگ اور جعلی اکاؤنٹ اسٹیٹمنٹس میں ماہانہ منافع اور نقصان کے ساتھ لگایا گیا تھا۔اکتوبر 2019 میں ڈائریکٹرز نے جان بوجھ کر اپنی کمپنی کے سرور کی جھوٹی ہیکنگ کی اور اس کے بعد سرمایہ کاروں کو مطلع کیا کہ ان کی رقم کاروبار میں ختم ہو گئی ہے ۔ اس کے بعد انہوں نے کچھ سرمایہ کاروں کو جزوی رقم کی ایک ٹوکن واپسی کی اور دوسروں کو پریشانی میں ڈال دیا تھا۔ای ڈی کی تحقیقات سے یہ بات سامنے آئی کہ سرمایہ کار کی رقم کو وعدے کے مطابق کسی بھی کاروباری سرگرمیوں میں نہیں لگایا گیا تھا اور گرفتار افراد نے سرمایہ کاروں کے پیسے کا ایک بڑا حصہ مختلف کاروباری اداروں کے ذریعے منتقل کر دیا تھا۔ سرمایہ کاروں یا ان کی بیوی کے نام پر نئے کاروبار میں بھی سرمایہ کاری کی اور خفیہ طور پر کرپٹو کرنسیوں میں بھی سرمایہ کاری کی۔