انقرہ ،مصرکے صدرعبدالفتاح السیسی نے منگل کے روز شامی ہم منصب بشارالاسد سے پہلی مرتبہ فون پر گفتگو کی ہے اورانھیں تباہ کن زلزلے کے بعد مدد کی پیش کش کی ہے۔مصری صدر کے ترجمان احمد فہمی نے بتایا ہے کہ السیسی نے شام اور ہمسایہ ملک ترکیہ میں پیر کو علی الصباح آنے والے 7.8 شدت کے زلزلے میں انسانی جانوں کے ضیاع پر’’دلی تعزیت کا اظہار‘‘کیا ہے۔اس زلزلے سے دونوں ملکوں میں 5،000 سے زیادہ ہلاک ہوئے ہیں۔شام کے سرکاری میڈیا اورامدادی کارکنوں کا کہنا ہے کہ ملک بھرمیں زلزلے سے 1600 سے زیادہ اموات ہوئی ہیں اور3600 سے زیادہ افرادزخمی ہوئے ہیں۔صدرالسیسی نے اس قدرتی آفت میں شام اوراس کے برادر عوام کے ساتھ مصر کی جانب سے اظہارِ یک جہتی کیا ہے۔انھوں نے مصری حکام کو شام کو ہر ممکن مدد مہیا کرنے کی ہدایت کی ہے۔شام کی سرکاری خبررساں ایجنسی ساناکاکہنا ہے کہ صدربشارالاسدنے اس مؤقف پرمصر کا شکریہ ادا کیا جو دونوں برادرممالک کے درمیان برادرانہ تعلقات کی عکاسی کرتا ہے۔ترکیہ اور شام میں گذشتہ روز تباہ کن زلزلے میں انسانی جانوں کے ضیاع پردسیوں ممالک نے تعزیت کا اظہار کیا ہے اوردونوں ممالک کوانسانی اورمالی امداد کی پیش کش کی ہے۔مصری صدر سے قبل وزیرخارجہ سامح شکری نے پیر کے روز شامی ہم منصب سے فون پر بات چیت کی اوراور قاہرہ کی جانب سے’’ہنگامی انسانی امداد‘‘ دینے کا وعدہ کیا تھا۔مصرکے سرکاری میڈیا کا کہنا ہے کہ 2014 میں عبدالفتاح السیسی کے صدارتی منصب سنبھالنے کے بعد دونوں ملکوں کے صدورکے درمیان فون پریہ پہلا رابطہ ہے۔ تاہم شام کی 12 سالہ جنگ کے دوران میں دونوں ممالک نے تعلقات برقرار رکھے ہیں۔شام میں تنازع 2011 میں عرب بہارکی بغاوتوں کے دوران میں مظاہروں سے شروع ہوا تھا۔عرب بہاریہ تحریک نے مصر میں سابق مطلق العنان صدرحسنی مبارک کا تختہ الٹ دیا تھا۔اسی سال شام کو عرب لیگ سے معطل کردیا گیا تھا۔شام کے بارے میں مصر کے سرکاری مؤقف میں بحران کے’سیاسی حل‘ پرزوردیا گیا ہے اورخود صدر بشارالاسد کی قسمت کے بارے میں بات کرنے سے گریزکیا گیا ہے۔