راہل گاندھی نے سوشل میڈیا کمپنیوں کے متعلق کہا” سوشل میڈیا کمپنیاں اگر چاہیں تو کسی بھی پارٹی کو الیکشن میں کامیاب کراسکتی ہیں“
عامر سلیم خان
نئی دہلی: کانگریس رہنما راہل گاندھی نے کل کہا کہ سوشل میڈیا کے ذریعہ انتخابات میں دھاندلی کی جا سکتی ہے اور سوشل میڈیا کمپنیاں چاہیں تو کسی بھی پارٹی کو الیکشن میں کامیاب کراسکتی ہیں۔ کسی بھی پارٹی کا نام لئے بغیر انہوں نے یہ بھی کہا کہ فرقہ وارانہ تشدد اور مذہبی نفرت کو ایک نظریہ اور اس کے لیڈروں کی جانب سے سماج میں انتشار پیدا کرنے کےلئے ایک منصوبہ بند انتخابی ہتھیار کے طور پر فروغ دیا جا رہا ہے۔ گاندھی نے’ بھارت جوڑو یاترا ‘کے دوران سماجی کارکنان میدھا پاٹکر اور جی جی پاریکھ کی قیادت میں سول سوسائٹی تنظیموں کے اراکین کے ساتھ بات چیت کے دوران یہ تبصرہ کیا۔کانگریس ایم پی نے کہاکہ اگرچہ ای وی ایم (الیکٹرانک ووٹنگ مشینیں) محفوظ ہیں، بھارتی انتخابات میں سوشل میڈیا کے ذریعہ دھاندلی کی جا سکتی ہے۔ سوشل میڈیا کی بڑی کمپنیاں چاہیں تو کسی بھی پارٹی کو الیکشن جتوا سکتی ہیں۔میٹنگ کے دوران مندوبین نے سیاسی جمہوریت اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی جیسے مسائل کو اٹھایا۔
سیاسی جمہوریت کے بارے میں سماجی کارکن محترمہ میدھا پاٹکر نے کہا کہ یہ بات صرف ای وی ایم کے بارے میں شکوک و شبہات تک ہی محدود نہیں ہے، بلکہ اس کا مطلب یہ ہے کہ وی وی پی اے ٹی (ووٹر ویریفایبل پیپر آڈٹ ٹریل) کے ساتھ میچ کرنا انتہائی ضروری ہے۔ محترمہ پاٹکر نے تمام پارٹیوں کے انتخابی منشور کے مسودے اور اس کی تیاری میں شہریوں کی شرکت کے بارے میں بات کی۔ انہوں نے کہا کہ تمام سیاسی پارٹیوں کو انتخابی منشور کا پابند کرنے کے حوالے سے قانونی اصلاحات کی جانی چاہئیں۔ گرام سبھا اور بلدیاتی اداروں کو مضبوط بنانے کی مطابقت کا ذکر کرتے ہوئے پاٹکر نے کہا کہ اس کا خیال مہاتما گاندھی نے پیش کیا تھا۔منشور کو تمام سیاسی پارٹیوںپر پابند کرنے کے حوالے سے قانونی اصلاحات کی جائیں۔ پاٹکر نے مہاتما گاندھی کے تصور کے مطابق گرام سبھا اور بلدیاتی اداروں کو مضبوط کرنے کی مطابقت کا حوالہ دیااور کہا کہ فرقہ وارانہ منافرت کو انتخابی منصوبہ کے طور پر بڑھاوا دیاجارہا ہے۔
جواب دیتے ہوئے مسٹر راہل گاندھی نے کہاکہ ایک نظریہ اور اس کے لیڈروں کی طرف سے فرقہ وارانہ پروپیگنڈہ سماج میں بدامنی پیدا کرنے کےلئے تشدد کو ایک انتخابی ہتھیار کے طور پر فروغ دیا جا رہا ہے۔ یاترا کے دوران بتایا گیا کہ راہل گاندھی یاترا کے شرکاءکے ساتھ اکولا میںآج رات قیام کریں گے اور جمعرات کو بلدھاناکےلئے روانہ ہوںگے۔گرام سبھا اور مقامی اداروں کو مضبوط بنانے کی مطابقت کا ذکر کرتے ہوئے میدھانے کہا کہ مہاتما گاندھی نے اس کا تصورپیش کیا تھا۔ انہوں نے کسانوں کے فائدے کیلئے مہاتما گاندھی نیشنل رورل ایمپلائمنٹ گارنٹی ایکٹ (منریگا) اور لیبر قوانین جیسے قوانین میں اصلاحات پر بھی زور دیا۔ انسانی حقوق کے کارکن عرفان انجینئر نے فرقہ وارانہ انتشاراورپولرائزیشن کے مسائل کو اٹھایا۔ گاندھی نے یہ کہتے ہوئے جواب دیاکہ فرقہ وارانہ تشدد کو ایک نظریہ اور اس کے لیڈروں کی طرف سے ایک اسٹریٹجک ہتھیار کے طور پر فروغ دیا جا رہا ہے تاکہ سماج میں عدم استحکام پیدا کرکے انتخابی کامیابی حاصل کی جائے اور لوگوں کو دھڑوں یں بانٹ دیا جائے۔